چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے لاڑکانہ پیکج کے تحت خرچ رقم کی تفصیلات طلب کرلیں

لاڑکانہ میں اربوں روپے خرچ ہوئے تو کون سی ترقی ہوئی اور کس اسکیم پر اتنی رفم لگ گئی، جسٹس سجاد علی شاہ کا استفسار

لاڑکانہ میں 8 سال کے دوران سرکاری منصوبوں کے لیے مختص اربوں روپے کہاں لگے، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کا استفسار فوٹو: فائل

سندھ ہائی کورٹ نے لاڑکانہ پیکج میں اربوں روپے کی مبینہ کرپشن سے متعلق کیس میں ترقیاتی پراجیکٹس اور ان پر خرچ رقم کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔

سندھ ہائی کورٹ میں چیف جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے لاڑکانہ میں ترقیاتی منصوبوں پر 90 ارب روپے کی مبینہ کرپشن سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ لاڑکانہ میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 31 ارب روپے رکھے گئے تھے تاہم ان میں سے 23 ارب روپے جاری کیے گئے، ترقیاتی منصوبوں سے متعلق جواب داخل کرانے کے لیے مزید وقت دیا جائے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : ڈائن بھی 7 گھر چھوڑ دیتی ہے


چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے لاڑکانہ کے ترقیاتی پیکج سمیت جاری کردہ فنڈز اور پراجیکٹس کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ لاڑکانہ میں اربوں روپے خرچ ہوئے تو کون سی ترقی ہوئی، کونسی اسکیم ایسی ہے جس پر اربوں روپے لگ گئے، 8 سال میں اربوں روپے کہاں لگے اور ان منصوبوں کی صورتحال کیا ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : چانڈکا اسپتال کی ڈائلیسس مشینوں سے ایڈز

سماعت کے دوران فریال تالپور کے وکیل فاروق ایچ نایئک نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست گزار کا 90 ارب کا دعویٰ جھوٹا اور بدنیتی پر مبنی ہے، فریال تالپور کا نام درخواست سے خارج کیا جائے کیونکہ اس سے ان کی ساکھ متاثر ہورہی ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ترقیاتی کاموں کی تفصیلات آنے دیں سب سامنے آجائے گا۔ کیس کی مزید سماعت 21 فروری کو ہوگی۔
Load Next Story