مسلسل نظرانداز کیے جانے پر سعید اجمل پھٹ پڑے
جب 50 برس کا ہوجاؤں گا کیا تب مجھے کھلایا جائے گا،لیگ اسپنر کا شکوہ
ISLAMABAD:
مسلسل نظر انداز سعید اجمل کی فرسٹریشن بڑھنے لگی، نہ چاہتے ہوئے بھی وہ شکوے زبان پر لے ہی آئے، کہتے ہیں کہ کیا جب میں 50 برس کاہوجاؤں گا تب مجھے کھلایا جائے گا، یہ تک واضح نہیں کہ بورڈ اور سلیکٹرز آخر مجھ سے چاہتے کیا ہیں، سوائے سعید اجمل کے باقی سب کوہی موقع دیا جارہا ہے۔
سعید اجمل کافی عرصے سے قومی ٹیم سے باہرہیں، بولنگ ایکشن کلیئر کرانے کے بعد سے وہ ٹیم میں جگہ پکی نہیں کرچکے اور گزرتے وقت کے ساتھ ان کی فرسٹریشن میں بھی اضافہ ہونے لگا ہے، وہ اس وقت پاکستان سپر لیگ میں دفاعی چیمپئن اسلام آباد یونائیٹڈ کی جانب سے اچھا کھیل پیش کرنے کے لیے پرعزم ہیں وہیں پر وہ قومی ٹیم میں واپسی کی بھی آس دل میں لیے بیٹھے ہوئے ہیں۔ ایک انٹرویو میں سعید اجمل کا کہنا تھا کہ میں ہمیشہ ہی انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کے لیے تیار ہوں مگر اس کا انحصار بورڈ اور چیف سلیکٹر پر ہے کہ وہ بھی مجھے کسی اسکواڈ میں شامل کرنا چاہتے ہیں یا نہیں، اسکلز کے لحاظ سے میں بالکل تیار ہوں، میری فٹنس بہترین کنڈیشن میں ہے، آپ کو یاد رکھنا چاہیے کہ میں قومی ٹوئنٹی 20 کپ میں 20 وکٹوں کے ساتھ ٹاپ بولر رہا تھا بدقسمتی سے اس کے بعد مجھے کوئی بھی میچ کھیلنے کا موقع نہیں ملا۔
اس خبرکو بھی پڑھیں :مشکل وقت میں سب نے ساتھ چھوڑ دیا
سعید اجمل نے کہا ہے کہ حقیقت تو یہ ہے کہ بولنگ ایکشن کلیئر کرانے کے بعد جب بھی مجھے کھیلنے کا موقع ملا میری کارکردگی کافی اچھی رہی، اب اگر مجھے کھیلنے کا موقع ہی نہیں دیا جائے گا تو میں اپنی اہمیت کیسے ثابت کروں گا، بغیر کھیلے میں کیسے اپنا اعتماد بحال کرسکتا ہوں، کیا لوگ سمجھتے ہیں کہ میں ماضی میں جو پاکستان کی خدمت کی ہے وہ بغیرکسی اعتماد کے کی ہے؟ کیا چاہتے ہیں کہ میں 50 برس کی عمر میں کھیلوں، میں نہیں جانتا کہ مجھ سے مزید کس چیز کی توقع کی جارہی ہے، بظاہر ایسا دکھائی دیتا ہے جیسے سعید اجمل کے سوا باقی ہر کسی کو موقع دیا جارہا ہے۔
مسلسل نظر انداز سعید اجمل کی فرسٹریشن بڑھنے لگی، نہ چاہتے ہوئے بھی وہ شکوے زبان پر لے ہی آئے، کہتے ہیں کہ کیا جب میں 50 برس کاہوجاؤں گا تب مجھے کھلایا جائے گا، یہ تک واضح نہیں کہ بورڈ اور سلیکٹرز آخر مجھ سے چاہتے کیا ہیں، سوائے سعید اجمل کے باقی سب کوہی موقع دیا جارہا ہے۔
سعید اجمل کافی عرصے سے قومی ٹیم سے باہرہیں، بولنگ ایکشن کلیئر کرانے کے بعد سے وہ ٹیم میں جگہ پکی نہیں کرچکے اور گزرتے وقت کے ساتھ ان کی فرسٹریشن میں بھی اضافہ ہونے لگا ہے، وہ اس وقت پاکستان سپر لیگ میں دفاعی چیمپئن اسلام آباد یونائیٹڈ کی جانب سے اچھا کھیل پیش کرنے کے لیے پرعزم ہیں وہیں پر وہ قومی ٹیم میں واپسی کی بھی آس دل میں لیے بیٹھے ہوئے ہیں۔ ایک انٹرویو میں سعید اجمل کا کہنا تھا کہ میں ہمیشہ ہی انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کے لیے تیار ہوں مگر اس کا انحصار بورڈ اور چیف سلیکٹر پر ہے کہ وہ بھی مجھے کسی اسکواڈ میں شامل کرنا چاہتے ہیں یا نہیں، اسکلز کے لحاظ سے میں بالکل تیار ہوں، میری فٹنس بہترین کنڈیشن میں ہے، آپ کو یاد رکھنا چاہیے کہ میں قومی ٹوئنٹی 20 کپ میں 20 وکٹوں کے ساتھ ٹاپ بولر رہا تھا بدقسمتی سے اس کے بعد مجھے کوئی بھی میچ کھیلنے کا موقع نہیں ملا۔
اس خبرکو بھی پڑھیں :مشکل وقت میں سب نے ساتھ چھوڑ دیا
سعید اجمل نے کہا ہے کہ حقیقت تو یہ ہے کہ بولنگ ایکشن کلیئر کرانے کے بعد جب بھی مجھے کھیلنے کا موقع ملا میری کارکردگی کافی اچھی رہی، اب اگر مجھے کھیلنے کا موقع ہی نہیں دیا جائے گا تو میں اپنی اہمیت کیسے ثابت کروں گا، بغیر کھیلے میں کیسے اپنا اعتماد بحال کرسکتا ہوں، کیا لوگ سمجھتے ہیں کہ میں ماضی میں جو پاکستان کی خدمت کی ہے وہ بغیرکسی اعتماد کے کی ہے؟ کیا چاہتے ہیں کہ میں 50 برس کی عمر میں کھیلوں، میں نہیں جانتا کہ مجھ سے مزید کس چیز کی توقع کی جارہی ہے، بظاہر ایسا دکھائی دیتا ہے جیسے سعید اجمل کے سوا باقی ہر کسی کو موقع دیا جارہا ہے۔