جولائی 2016 سے اب تک 4 مارکیٹنگ لائسنس دیے اوگرا
6 ماہ میں21مارکیٹنگ نہیں پٹرول وڈیزل اسٹوریج کی تعمیرکے اجازت نامے دیے، ترجمان
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے واضح کیا ہے کہ اوگرا کی جانب سے گزشتہ 6 ماہ کے دوران صرف اسٹوریج کی تعمیرات کیلیے 21 لائسنس جاری کیے گئے، 21 مارکیٹنگ لائسنسز کے اجرا کی خبریں بے بنیاد ہیں۔
اوگرا ترجمان کی جانب سے گزشتہ روز جاری کردہ وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ اوگرا نے گزشتہ 6ماہ کے دوران 21مارکیٹنگ لائسنسز کے اجرا کے حوالے سے شائع خبروں کی سختی سے تردید کرتی ہے اور واضح کرتی ہے کہ گزشتہ 6ماہ کے دوران اسٹوریج کی تعمیر کے لیے 21 لائسنس جاری کیے گئے۔ ترجمان کے مطابق گزشتہ چند سال کے دوران ملک میں پٹرول اور ڈیزل کی ڈیمانڈ میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس کے لیے نئی اسٹوریج سہولتوں کی تعمیر ضروری ہے۔
ترجمان کے مطابق حکومت پاکستان کی 2006 میں پالیسی کے مطابق نئی آئل مارکیٹنگ کمپنی کے لیے ایکویٹی کی حد 3 ارب اور سرمایہ کاری کی حد 6 ارب روپے مقرر کی گئی تھی جبکہ 2010میں ان قوانین میں تبدیلی کی گئی اور ایکویٹی کی حد 10کروڑ اور 3 سال میں 50 کروڑ کی سرمایہ کاری ضروری قرار دی گئی۔
ترجمان اوگرا کے مطابق جولائی 2016 سے اب تک اوگرا نے اسٹوریج کی تعمیر کے جو 21 لائسنس جاری کیے ان میں بیسٹ پٹرولیم پرائیویٹ لمیٹڈ، آئل انڈسٹریز پاکستان پرائیویٹ لمیٹڈ، ایکسل پٹرولیم پرائیویٹ لمیٹڈ، یورو آئل پرائیویٹ لمیٹڈ، اولیم پٹرولیم پرائیویٹ لمیٹڈ، النور پٹرولیم آئل پرائیویٹ لمیٹڈ، دمام پٹرولیم پرائیویٹ لمیٹڈ، میکس فیولز پرائیویٹ لمیٹڈ، فاسٹ آئل پرائیویٹ لمیٹڈ، ہائی ٹیک لبریکنٹس پرائیویٹ لمیٹڈ، جن پٹرولیم پرائیویٹ لمیٹڈ، وائٹل پٹرولیم پرائیویٹ لمیٹڈ، انٹرنیشنل پٹرو کیمیکلز پرائیویٹ لمیٹڈ، الائیڈ پٹرولیم پرائیویٹ لمیٹڈ، اونلی ون انرجی پرائیویٹ لمیٹڈ، پاک گیسولین سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ، شمس پٹرولیم پرائیویٹ لمیٹڈ، بارکلے آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، تاج گیسولین پرائیویٹ لمیٹڈ، مائے پٹرولیم پرائیویٹ لمیٹڈ اور ٹرمینل ون لمیٹڈ شامل ہیں اور یہ تمام لائسنس اسٹوریج کی تعمیر کے لیے دیے گئے جن کا مارکیٹنگ سے تعلق نہیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ اوگرا قوانین کے مطابق جب کمپنیاں تکنیکی معیار کے مطابق اپنی اسٹوریج تعمیر کر لیتی ہیں تو اس کے بعد انہیں مارکیٹنگ کی اجازت درکار ہوتی ہے، جولائی 2016 سے اب تک 4کمپنیوں کو مارکیٹنگ لائسنس جاری کیے گئے ہیں۔ جن میں پٹرو ویل پرائیویٹ لمیٹڈ، کیپلر پٹرولیم پرائیویٹ لمیٹڈ، زیڈ اینڈ ایم آئل پرائیویٹ لمیٹڈ اور آؤٹ ریچ پرائیویٹ لمیٹڈ شامل ہیں، ان کمپنیوں کو متعلقہ علاقوں تک مارکیٹنگ سرگرمیاں محدود رکھنے کا پابند کیا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق اسٹوریج سہولتوں کی تعمیر مسلسل عمل ہے جس میں زمین کی خریداری، وسائل، این او سی، تعمیراتی کام سمیت دیگر مراحل شامل ہیں، جب سے اوگرا نے مڈ اور ڈاؤن اسٹریم آئل سیکٹر کی ریگولیشن شروع کی ہے اس وقت سے اب تک اس میں 14 ارب 40 کروڑ کی سرمایہ کاری ہوئی ہے جبکہ 1 لاکھ 40ہزار 347میٹرک ٹن پٹرول اور ڈیزل ذخیرہ کرنے کی سہولتیں تعمیر ہوئیں۔
اوگرا ترجمان کی جانب سے گزشتہ روز جاری کردہ وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ اوگرا نے گزشتہ 6ماہ کے دوران 21مارکیٹنگ لائسنسز کے اجرا کے حوالے سے شائع خبروں کی سختی سے تردید کرتی ہے اور واضح کرتی ہے کہ گزشتہ 6ماہ کے دوران اسٹوریج کی تعمیر کے لیے 21 لائسنس جاری کیے گئے۔ ترجمان کے مطابق گزشتہ چند سال کے دوران ملک میں پٹرول اور ڈیزل کی ڈیمانڈ میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس کے لیے نئی اسٹوریج سہولتوں کی تعمیر ضروری ہے۔
ترجمان کے مطابق حکومت پاکستان کی 2006 میں پالیسی کے مطابق نئی آئل مارکیٹنگ کمپنی کے لیے ایکویٹی کی حد 3 ارب اور سرمایہ کاری کی حد 6 ارب روپے مقرر کی گئی تھی جبکہ 2010میں ان قوانین میں تبدیلی کی گئی اور ایکویٹی کی حد 10کروڑ اور 3 سال میں 50 کروڑ کی سرمایہ کاری ضروری قرار دی گئی۔
ترجمان اوگرا کے مطابق جولائی 2016 سے اب تک اوگرا نے اسٹوریج کی تعمیر کے جو 21 لائسنس جاری کیے ان میں بیسٹ پٹرولیم پرائیویٹ لمیٹڈ، آئل انڈسٹریز پاکستان پرائیویٹ لمیٹڈ، ایکسل پٹرولیم پرائیویٹ لمیٹڈ، یورو آئل پرائیویٹ لمیٹڈ، اولیم پٹرولیم پرائیویٹ لمیٹڈ، النور پٹرولیم آئل پرائیویٹ لمیٹڈ، دمام پٹرولیم پرائیویٹ لمیٹڈ، میکس فیولز پرائیویٹ لمیٹڈ، فاسٹ آئل پرائیویٹ لمیٹڈ، ہائی ٹیک لبریکنٹس پرائیویٹ لمیٹڈ، جن پٹرولیم پرائیویٹ لمیٹڈ، وائٹل پٹرولیم پرائیویٹ لمیٹڈ، انٹرنیشنل پٹرو کیمیکلز پرائیویٹ لمیٹڈ، الائیڈ پٹرولیم پرائیویٹ لمیٹڈ، اونلی ون انرجی پرائیویٹ لمیٹڈ، پاک گیسولین سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ، شمس پٹرولیم پرائیویٹ لمیٹڈ، بارکلے آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، تاج گیسولین پرائیویٹ لمیٹڈ، مائے پٹرولیم پرائیویٹ لمیٹڈ اور ٹرمینل ون لمیٹڈ شامل ہیں اور یہ تمام لائسنس اسٹوریج کی تعمیر کے لیے دیے گئے جن کا مارکیٹنگ سے تعلق نہیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ اوگرا قوانین کے مطابق جب کمپنیاں تکنیکی معیار کے مطابق اپنی اسٹوریج تعمیر کر لیتی ہیں تو اس کے بعد انہیں مارکیٹنگ کی اجازت درکار ہوتی ہے، جولائی 2016 سے اب تک 4کمپنیوں کو مارکیٹنگ لائسنس جاری کیے گئے ہیں۔ جن میں پٹرو ویل پرائیویٹ لمیٹڈ، کیپلر پٹرولیم پرائیویٹ لمیٹڈ، زیڈ اینڈ ایم آئل پرائیویٹ لمیٹڈ اور آؤٹ ریچ پرائیویٹ لمیٹڈ شامل ہیں، ان کمپنیوں کو متعلقہ علاقوں تک مارکیٹنگ سرگرمیاں محدود رکھنے کا پابند کیا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق اسٹوریج سہولتوں کی تعمیر مسلسل عمل ہے جس میں زمین کی خریداری، وسائل، این او سی، تعمیراتی کام سمیت دیگر مراحل شامل ہیں، جب سے اوگرا نے مڈ اور ڈاؤن اسٹریم آئل سیکٹر کی ریگولیشن شروع کی ہے اس وقت سے اب تک اس میں 14 ارب 40 کروڑ کی سرمایہ کاری ہوئی ہے جبکہ 1 لاکھ 40ہزار 347میٹرک ٹن پٹرول اور ڈیزل ذخیرہ کرنے کی سہولتیں تعمیر ہوئیں۔