جاوید میانداد نے میچ دیکھنے کے لئے بھارت جانے کا فیصلہ ملتوی کردیا
جاوید میانداد کو ویزہ جاری کرنے کے فیصلے پر انتہا پسند ہندو تنظیموں، اپوزیشن نے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنا یا تھا
جاوید میانداد نے پاک بھارت ون ڈے سیریز کے تیسرے میچ کو دیکھنے کے لئے بھارت جانے کا فیصلہ ملتوی کردیا ہے۔
پاک بھارت ون ڈے سیریز کا تیسرا اورآخری میچ 6 جنوری کو دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا جسے دیکھنے کے لئے پاکستان کےسابق ٹیسٹ کرکٹر اور پی سی بی کے رکن جاوید میانداد کو بھارت جا نا تھا تاہم جاوید میانداد نے بھارت جاکر کرکٹ میچ دیکھنے کے فیصلے کو ملتوی کردیا ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے جاوید میانداد کو ویزہ جاری کرنے کے فیصلے پر انتہا پسند ہندو تنظیمیں، اپوزیشن اور حکمران جماعت کانگریس کے کچھ رہنماؤں نے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنا یا تھا۔
اس موقع پربھارتی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ جاوید میانداد 1993 میں ممبئی میں ہونے والے دھماکوں میں بھارت کو مطلوب داؤد ابراہیم کےسمدھی ہیں، داؤد ابراہیم کی بیٹی ماہ رخ جاوید میانداد کے بیٹےجنید کی شریک حیات ہیں۔
جاوید میانداد کو ویزہ جاری کرنے پر اٹھائے گئے سوالات کے جواب میں بھارتی حکومت کا کہنا تھا کہ جاوید میانداد کو ویزہ تمام قواعد و ضوابط کی جانچ پڑتال کے بعد جاری کیا گیا ہے اوران کا نام متنازع افراد کی فہرست میں شامل نہیں ہے۔
پاک بھارت ون ڈے سیریز کا تیسرا اورآخری میچ 6 جنوری کو دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا جسے دیکھنے کے لئے پاکستان کےسابق ٹیسٹ کرکٹر اور پی سی بی کے رکن جاوید میانداد کو بھارت جا نا تھا تاہم جاوید میانداد نے بھارت جاکر کرکٹ میچ دیکھنے کے فیصلے کو ملتوی کردیا ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے جاوید میانداد کو ویزہ جاری کرنے کے فیصلے پر انتہا پسند ہندو تنظیمیں، اپوزیشن اور حکمران جماعت کانگریس کے کچھ رہنماؤں نے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنا یا تھا۔
اس موقع پربھارتی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ جاوید میانداد 1993 میں ممبئی میں ہونے والے دھماکوں میں بھارت کو مطلوب داؤد ابراہیم کےسمدھی ہیں، داؤد ابراہیم کی بیٹی ماہ رخ جاوید میانداد کے بیٹےجنید کی شریک حیات ہیں۔
جاوید میانداد کو ویزہ جاری کرنے پر اٹھائے گئے سوالات کے جواب میں بھارتی حکومت کا کہنا تھا کہ جاوید میانداد کو ویزہ تمام قواعد و ضوابط کی جانچ پڑتال کے بعد جاری کیا گیا ہے اوران کا نام متنازع افراد کی فہرست میں شامل نہیں ہے۔