سوشل میڈیا پاس ورڈ دیئے بغیر امریکی ویزا نہیں ملے گا
ویزے کی درخواست دینے والوں کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی تفصیلات اور پاس ورڈز بھی فراہم کرنا ہوں گے،ہوم لینڈ سیکریٹری
ہوم لینڈ سیکریٹری جان کیلی کا کہنا ہے کہ امریکا آنے والوں پر زیادہ بہتر اور کڑی نظر رکھنے کےلیے ٹرمپ انتظامیہ یہ ہدایت جاری کرنے کی تیاری کررہی ہے کہ امریکی ویزا کی درخواست دینے والوں سے ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی تفصیلات اور پاس ورڈز بھی طلب کئے جائیں۔
واشٹگٹن ڈی سی میں ''ہاؤس ہوم لینڈ سیکیوریٹی کمیٹی'' کو بریفنگ دیتے ہوئے جان کیلی کا کہنا تھا کہ مختلف ملکوں سے آنے والے افراد کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا جائزہ لے کر امریکی ادارے ان کی بہتر چھان بین کے قابل ہوجائیں گے اور اگر ضرورت پڑی تو سوشل میڈیا پر ان لوگوں کی نجی گفتگو (پرائیویٹ چیٹ) کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ بریفنگ میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگرچہ ایسی سخت چھان بین سے امریکی ویزا کی درخواست دینے والوں کو زیادہ دنوں تک انتظار کرنا پڑے گا لیکن یہ امریکی سلامتی کے مفاد میں ایک بہتر قدم ہوگا۔
جان کیلی نے یہ تو نہیں بتایا کہ یہ سخت چھان بین کون کون سے ممالک کے شہریوں کےلیے ہوگی لیکن انہوں نے اتنا ضرور کہا کہ جو غیر ملکی بھی امریکا آنا چاہتے ہیں انہیں لازماً ہماری شرائط پوری کرنا ہوں گی اور ہم سے تعاون کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ضرورت پڑنے پر ان سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی تفصیلات اور پاس ورڈز تک مانگے جاسکتے ہیں اور انہیں یہ فراہم کرنا ہوں گے اور اگر انہوں نے ایسا نہ کیا تو پھر ہم انہیں امریکا آنے ہی نہیں دیں گے۔
واضح رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدارسنبھالتے ہی 7 مسلم ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کے امریکا میں داخلے پر پابندی لگائی تھی جسے امریکی عدالت نے معطل کردیا تھا جب کہ ایسی خبریں بھی مسلسل گردش میں ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ اس فہرست کو مزید وسعت دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔
واشٹگٹن ڈی سی میں ''ہاؤس ہوم لینڈ سیکیوریٹی کمیٹی'' کو بریفنگ دیتے ہوئے جان کیلی کا کہنا تھا کہ مختلف ملکوں سے آنے والے افراد کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا جائزہ لے کر امریکی ادارے ان کی بہتر چھان بین کے قابل ہوجائیں گے اور اگر ضرورت پڑی تو سوشل میڈیا پر ان لوگوں کی نجی گفتگو (پرائیویٹ چیٹ) کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ بریفنگ میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگرچہ ایسی سخت چھان بین سے امریکی ویزا کی درخواست دینے والوں کو زیادہ دنوں تک انتظار کرنا پڑے گا لیکن یہ امریکی سلامتی کے مفاد میں ایک بہتر قدم ہوگا۔
جان کیلی نے یہ تو نہیں بتایا کہ یہ سخت چھان بین کون کون سے ممالک کے شہریوں کےلیے ہوگی لیکن انہوں نے اتنا ضرور کہا کہ جو غیر ملکی بھی امریکا آنا چاہتے ہیں انہیں لازماً ہماری شرائط پوری کرنا ہوں گی اور ہم سے تعاون کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ضرورت پڑنے پر ان سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی تفصیلات اور پاس ورڈز تک مانگے جاسکتے ہیں اور انہیں یہ فراہم کرنا ہوں گے اور اگر انہوں نے ایسا نہ کیا تو پھر ہم انہیں امریکا آنے ہی نہیں دیں گے۔
واضح رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدارسنبھالتے ہی 7 مسلم ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کے امریکا میں داخلے پر پابندی لگائی تھی جسے امریکی عدالت نے معطل کردیا تھا جب کہ ایسی خبریں بھی مسلسل گردش میں ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ اس فہرست کو مزید وسعت دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔