نرسوں اور فائرمینوں کا احتجاج
سرکاری محکموں کی درستگی احوال پر وزیراعلیٰ سندھ کو خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے
جس ملک میں عام آدمی کے لیے انصاف کا حصول انتہائی مشکل ہو، سب کچھ سرخ فیتے کی نذر ہوجاتا ہو اورکہیں بھی شنوائی نہ ہوتی ہو، تومتاثرین ومظلومین کراچی پریس کلب کے باہر ڈیرہ ڈالتے ہیں تاکہ ان کی آواز حکومتی ایوانوں تک پہنچ سکے۔احتجاج،احتجاج کی بھرپورآوازیں اس وقت نرسزکی جانب سے بلند ہورہی ہیں، مسیحائی کے مقدس پیشے منسلک اور بیماروں کی انتھک خدمت کرنے والی نرسزاحتجاجی دھرنے پرآخرکیوں مجبور ہوئی ہیں۔
اس لیے کہ ان کا ٹائم پے اسکیل نہیں بنایا جا رہا،ترقیاں رکی ہوئی ہیں، دیگر صوبوں کی طرح ہیلتھ، ڈریس، ٹیچنگ اور میس الاؤنس نہیں دیا جا رہا، نرسنگ اسکولوں میں اساتذہ کی خالی اسامیوں کو پر نہیں کیا جا رہا، احتجاجی دھرنے کے سبب صوبے بھرکے اسپتالوں میں مریضوں کو شدید پریشانی کا سامنا رہا، مریضوں کی تیمارداری کوکوئی موجود نہ تھا۔درجنوںآپریشن بھی ملتوی ہوئے تاہم نرسوں نے اسپتالوں کے شعبہ حاد ثات میں کام جاری رکھا۔ نرسزکے ساتھ ایسا ناروا سلوک کہ انھیں اسپتال چھوڑ کر سڑکوں پرآکر دھرنا دینا پڑے ،افسوس کا مقام ہے ۔ مطالبات انتہائی درست اورمعقول ہیں تومحکمہ صحت کے کرتادھرتا انھیں نظراندازکیوں کررہے ہیں۔
نرسزکے مطالبات کو فوری طور پر تسلیم کیا جائے کیونکہ تاخیر سے مریضوں کی جانیں جانے کا خدشہ وامکان موجود ہے۔دوسری جانب فائربریگیڈکے عملے نے تنخواہوں اوراوورٹائم کی عدم ادائیگی پر ایم اے جناح روڈ بلاک کردی، جس کی وجہ سے بدترین ٹریف جام ہوگیا اورشہری کئی گھنٹے تک ٹریفک جام میں پھنسے رہے،احتجاجی ملازمین کو پانچ ماہ سے اوورٹائم اوررواں ماہ کی تنخواہ بھی تاحال ادا نہیں کی گئی تھی ۔ بعدازاں بلدیہ عظمیٰ کے میونسپل کمشنراورفائربریگیڈکے ملازمین کے نمایندوں کے درمیان مذاکرات ہوئے، جوکامیاب رہے اوراحتجاج ختم ہوا۔ سوال ہے کہ سرکاری ملازمین کے مسائل کوملک گیر اور محکمانہ سطح پرکیوں حل نہیں کیا جاتا، ایسی نوبت ہی شہر در شہرکیوں آنے دی جاتی ہے کہ وہ احتجاج پر مجبورہوں۔ سرکاری محکموں کی درستگی احوال پر وزیراعلیٰ سندھ کو خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔
اس لیے کہ ان کا ٹائم پے اسکیل نہیں بنایا جا رہا،ترقیاں رکی ہوئی ہیں، دیگر صوبوں کی طرح ہیلتھ، ڈریس، ٹیچنگ اور میس الاؤنس نہیں دیا جا رہا، نرسنگ اسکولوں میں اساتذہ کی خالی اسامیوں کو پر نہیں کیا جا رہا، احتجاجی دھرنے کے سبب صوبے بھرکے اسپتالوں میں مریضوں کو شدید پریشانی کا سامنا رہا، مریضوں کی تیمارداری کوکوئی موجود نہ تھا۔درجنوںآپریشن بھی ملتوی ہوئے تاہم نرسوں نے اسپتالوں کے شعبہ حاد ثات میں کام جاری رکھا۔ نرسزکے ساتھ ایسا ناروا سلوک کہ انھیں اسپتال چھوڑ کر سڑکوں پرآکر دھرنا دینا پڑے ،افسوس کا مقام ہے ۔ مطالبات انتہائی درست اورمعقول ہیں تومحکمہ صحت کے کرتادھرتا انھیں نظراندازکیوں کررہے ہیں۔
نرسزکے مطالبات کو فوری طور پر تسلیم کیا جائے کیونکہ تاخیر سے مریضوں کی جانیں جانے کا خدشہ وامکان موجود ہے۔دوسری جانب فائربریگیڈکے عملے نے تنخواہوں اوراوورٹائم کی عدم ادائیگی پر ایم اے جناح روڈ بلاک کردی، جس کی وجہ سے بدترین ٹریف جام ہوگیا اورشہری کئی گھنٹے تک ٹریفک جام میں پھنسے رہے،احتجاجی ملازمین کو پانچ ماہ سے اوورٹائم اوررواں ماہ کی تنخواہ بھی تاحال ادا نہیں کی گئی تھی ۔ بعدازاں بلدیہ عظمیٰ کے میونسپل کمشنراورفائربریگیڈکے ملازمین کے نمایندوں کے درمیان مذاکرات ہوئے، جوکامیاب رہے اوراحتجاج ختم ہوا۔ سوال ہے کہ سرکاری ملازمین کے مسائل کوملک گیر اور محکمانہ سطح پرکیوں حل نہیں کیا جاتا، ایسی نوبت ہی شہر در شہرکیوں آنے دی جاتی ہے کہ وہ احتجاج پر مجبورہوں۔ سرکاری محکموں کی درستگی احوال پر وزیراعلیٰ سندھ کو خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔