ن لیگ نے سندھ میں ہم خیال جماعتوں کا اتحاد بنانے کا فیصلہ کرلیا
سیاسی اتحاد کو سیاسی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ’’انتخابی الائنس‘‘ میں تبدیل کیا جا سکتا ہے
مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت نے پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے خلاف سندھ میں سیاسی مورچہ لگانے اور صوبائی سطح پر ہم خیال جماعتوں کا اتحاد بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
اس سیاسی اتحاد کو سیاسی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ''انتخابی الائنس'' میں تبدیل کیا جاسکتا ہے جب کہ پارٹی قیادت کی جانب سے سندھ میں ناراض مسلم لیگی رہنماؤں کو منانے اور ہم خیال جماعتوں سے سیاسی رابطوں واتحاد بنانے کیلیے سینئر رہنماؤں پرمشتمل ایک کارکمیٹی بھی جلد قائم کی جائے گی جس میں اسحاق ڈار ،مشاہد اللہ خان ،خواجہ سعد رفیق سمیت مرکزی اورصوبائی عہدیداروں کو شامل کیا جائے گا تاہم اس حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور رابطہ کار کمیٹی سیاسی صورتحال کومدنظر رکھتے ہوئے ناراض رہنماؤں اور ہم خیال جماعتوں سے اہم سیاسی رابطے کرے گی۔
دوسری جانب پارٹی قیادت نے ایک رابطہ کیمٹی قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے جو سینئر لیگی رہنماؤں پر مشتمل ہوگی۔ مذکورہ کمیٹی ناراض لیگی رہنماؤں سید غوث علی شاہ، ڈاکٹر ارباب غلام رحیم، ممتاز بھٹو، لیاقت جتوئی، شیرازی وجتوئی برادران سمیت دیگر سے رابطے کرے گی اوران کے تحفظات کو دور کرنے کے بعد ان کو پارٹی کے ساتھ ساتھ حکومتی سطح پر اہم عہدے صورتحال کومدنظر رکھتے ہوئے دیے جاسکتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ضرورت پڑنے پر وزیراعظم نواز شریف بھی سیاسی رابطوں کے علاوہ سندھ میں شیڈول کے مطابق جلسوں سے خطاب کریں گے، وزیراعظم وفاقی حکومت کی جانب سے عوامی مسائل کے حل اورترقیاتی منصوبوں کیلیے خصوصی پیکیج کااعلان بھی کرسکتے ہیں تاہم اس کا حتمی فیصلہ پارٹی قیادت میں مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔
اس سیاسی اتحاد کو سیاسی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ''انتخابی الائنس'' میں تبدیل کیا جاسکتا ہے جب کہ پارٹی قیادت کی جانب سے سندھ میں ناراض مسلم لیگی رہنماؤں کو منانے اور ہم خیال جماعتوں سے سیاسی رابطوں واتحاد بنانے کیلیے سینئر رہنماؤں پرمشتمل ایک کارکمیٹی بھی جلد قائم کی جائے گی جس میں اسحاق ڈار ،مشاہد اللہ خان ،خواجہ سعد رفیق سمیت مرکزی اورصوبائی عہدیداروں کو شامل کیا جائے گا تاہم اس حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور رابطہ کار کمیٹی سیاسی صورتحال کومدنظر رکھتے ہوئے ناراض رہنماؤں اور ہم خیال جماعتوں سے اہم سیاسی رابطے کرے گی۔
دوسری جانب پارٹی قیادت نے ایک رابطہ کیمٹی قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے جو سینئر لیگی رہنماؤں پر مشتمل ہوگی۔ مذکورہ کمیٹی ناراض لیگی رہنماؤں سید غوث علی شاہ، ڈاکٹر ارباب غلام رحیم، ممتاز بھٹو، لیاقت جتوئی، شیرازی وجتوئی برادران سمیت دیگر سے رابطے کرے گی اوران کے تحفظات کو دور کرنے کے بعد ان کو پارٹی کے ساتھ ساتھ حکومتی سطح پر اہم عہدے صورتحال کومدنظر رکھتے ہوئے دیے جاسکتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ضرورت پڑنے پر وزیراعظم نواز شریف بھی سیاسی رابطوں کے علاوہ سندھ میں شیڈول کے مطابق جلسوں سے خطاب کریں گے، وزیراعظم وفاقی حکومت کی جانب سے عوامی مسائل کے حل اورترقیاتی منصوبوں کیلیے خصوصی پیکیج کااعلان بھی کرسکتے ہیں تاہم اس کا حتمی فیصلہ پارٹی قیادت میں مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔