مقبوضہ کشمیر افضل گورو کی برسی پر ہڑتال حریت قیادت نظر بند

سرینگر میں کاروباری مراکز بند، سڑکوں پرٹریفک معطل رہی، قابض انتظامیہ نے کئی شہروں میں کرفیو لگائے رکھا۔

آبائی علاقہ دوآبگاہ پر دعائیہ مجلس، بھارت نے افضل گوروکو پھانسی دے کر ہمارا سب کچھ چھین لیا، بیوہ تبسم۔ فوٹو : فائل

مقبوضہ کشمیر میں معروف کشمیری رہنما محمد افضل گورو کی شہادت کی چوتھی برسی کے موقع پرجمعرات کومکمل ہڑتال کی گئی۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہڑتال کی کال سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک پر مشتمل متحدہ حریت قیادت نے آزادی پسند شہید رہنمائوں مقبول بٹ اورافضل گوروکی دہلی کی تہاڑجیل میں دفن باقیات کی واپسی پر زور دینے کیلیے دی تھی۔ اس موقع پر سری نگر میں تمام دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پرٹریفک معطل رہی۔

یاد رہے کہ افضل گورو کو بھارتی انتظامیہ نے 9 فروری 2013 کو جبکہ مقبول بٹ کو 11 فروری 1984 کو تہاڑ جیل میں پھانسی دے دی تھی۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے افضل گورو اور مقبول بٹ کی غیر منصفانہ پھانسیوں کیخلاف لوگوں کو مظاہرے کرنے سے روکنے کیلیے سری نگرکے مختلف علاقوں میں کرفیو اوردیگر قصبوں میں سخت پابندیاں عائداور بھارتی فوج اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی، کپواڑہ اور دیگر اضلاع سے بڑی تعداد میں حریت کارکنوںکوگرفتار کیا گیا۔

دوسری جانب بھارتی پولیس نے احتجاجی مظاہروں کی قیادت سے روکنے کیلیے حریت رہنمائوں علی گیلانی، شبیرشاہ ، اشرف صحرائی ، نعیم احمد خان، اشرف لایا، ظفر اکبر بٹ، مختار احمد وازہ، قاضی یاسر، عمر عادل ڈاراور یاسین عطائی کو گھروں اور تھانوں میں نظر بند رکھا جبکہ بھارتی پولیس نے سری نگر میں حریت رہنما عبدالرشید لون کے گھرپر چھاپہ مارااور اہل خانہ کو ہراساں کیا۔

ادھر پولیس نے نام نہاد اسمبلی کے رکن انجینئر رشید کو ٹاؤن ہال کپواڑہ کی طرف مارچ کرنے سے روکنے کیلیے ہندواڑہ میں گرفتار کرلیا۔ پابندیوں کے باوجود جموں وکشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی اور جموں وکشمیر سالویشن موومنٹ کے وفودکے علاوہ بڑی تعداد میں لوگ دوآبگاہ پہنچنے میں کامیاب ہوگئے جہاں انھوں نے افضل گورو کے حق میں ایک دعائیہ مجلس میں شرکت کی۔


افضل گوروکی بیوہ تبسم نے میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ انھیں توقع تھی کہ دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت انھیں افضل گوروکی ڈائری، قرآن پاک، ریڈیو، عینک، کپڑے اورکتابیں واپس کردے گی جووہ جیل میںاستعمال کرتے تھے۔ دہلی کی تہاڑ جیل میں زنجیروں میں لپٹے ہوئے اپنے شوہر سے ملاقات کو یاد کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جیل میں نظربندی کے دوران انہیں صرف سال میں ایک بار اگست کے مہینے میں25 منٹ کی ملاقات کی اجازت تھی، اہل خانہ کو اطلاع دیے بغیر انھیں پھانسی دے کر بھارت نے سب کچھ چھین لیا ہے اور اب بیٹا غالب ان کی امیدو ں کا مرکز ہے۔

کٹھ پتلی انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے تبسم نے کہاکہ اقتدار میں آتے ہی تمام بھارت نواز اپنے وعدے بھول جاتے ہیں، افضل گورو کی میت حاصل کرنا ہمارا حق ہے اور کوئی مہذب معاشرہ بھارت کی طرف سے میت دینے سے انکارکے غیرانسانی اقدام کی ہرگزحمایت نہیںکرسکتا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی رہنما فریدہ بہن جی نے مقبول بٹ اور افضل گورو کی باقیات کو تہاڑ جیل سے مقبوضہ علاقے میں منتقل کرنے کے کشمیریوں کے مطالبے پر زوردینے کیلیے سرینگر میں ایک احتجاجی جلوس کی قیادت کی۔

واضح رہے کہ سرینگر کے علاقے سونہ وار میں قائم اقوام متحدہ کے دفتر کی طرف آج مارچ کیا جائے گا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین علی گیلانی اور سینئر رہنمائوں شبیرشاہ اور آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے اپنے بیانات میں بارہ مولہ، کپواڑہ اور مقبوضہ علاقے کے دیگر مقامات سے بڑی تعداد میں نوجوانوں کی گرفتاری کی مذمت کی۔

علی گیلانی، میر واعظ، یاسین ملک اور دیگر حریت رہنماؤں نے تہاڑ جیل میں دفن شہید افضل گورو کا جسد خاکی اہل خانہ کے حوالے کرنے کا اپنا مطالبہ دہرا تے ہوئے کہا کہ یہ خالصتاً ایک انسانی مسئلہ ہے، البتہ بھارت تمام تر اخلاقی اور آئینی اصولوں کو پامال کرتے ہوئے اسے پورا نہیں کررہا۔

علاوہ ازیں سکھ تنظیم 'دل خالصہ' نے کہا ہے کہ کشمیری آزادی پسند رہنما افضل گوروکی پھانسی بھارتی جمہوریت کے چہرے پرایک بدنمادھبہ ہے۔
Load Next Story