کراچی میں یونیورسٹی روڈ پر جامعہ اردو کے طلبا کا احتجاج

سندھ حکومت نے گزشتہ روز ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہونے والے طلبا کے ورثا کیلیے فی کس 5 لاکھ روپے امداد کا اعلان کردیا

سندھ حکومت نے گزشتہ روز ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہونے والے طلبا کے ورثا کیلیے فی کس 5 لاکھ روپے امداد کا اعلان کردیا، فوٹو؛ آن لائن

GAZA CITY:
گزشتہ روز ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہونے والے 3 طالبات کے بعد آج وفاقی جامعہ اردو کے طلبا نے یونی ورسٹی روڈ پر شدید احتجاج کیا اور روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی جامعہ اردو کے طلبا نے یونی ورسٹی روڈ پر گزشتہ روز پیش آنے والے افسوسناک واقعہ کے خلاف شدید احتجاج کیا اور حسن اسکوائر سے نیپا اور نیپا سے حسن اسکوائر جانے والے روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا جس سے زیر تعمیر روڈ پر شدید ٹریفک جام ہو گیا۔

احتجاج کرنے والے طلبا نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور انتظامیہ کے خلاف پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ''گو وی سی گو'' کے نعرے تحریر تھے۔ طلبا کا کہنا تھا کہ وفاقی اردو جامعہ کا کوئی پوائنٹ سسٹم نہیں ہے جس کے باعث طلبا کو پبلک ٹرانسپورٹ میں دھکے کھانے پڑتے ہیں اور آئے روز ٹریفک حادثات میں طلبا اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ اس کے علاوہ طلبا نے میئر کراچی سے مطالبہ کیا کہ زیر تعمیر روڈ پر ٹریفک کے لئے متبادل راستے فراہم کئے جائیں تاکہ طالب علموں اور عوام کو کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ بعد ازاں حکام کی جانب سے یقین دہانی کے بعد مظاہرین نے احتجاج ختم کردیا۔


اس خبر کو بھی پڑھیں: یونیورسٹی روڈ پر ٹریفک حادثے میں 3 طالبات سمیت 4 افراد جاں بحق

دوسری جانب پٹیل پاڑہ میں بھی بس کی ٹکر سے نجی یونیورسٹی کا طلب علم غلام اللہ جاں بحق ہو گیا، ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہونے والے طالبعلم کا تعلق گلگت سے بتایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ 2 فروری کو ٹریفک حادثے میں زخمی ہونے والی طالبہ ہنزہ بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔

صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ ناصر شاہ نے شہر میں ٹریفک حادثات پر ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے ان واقعات کا نوٹس لے لیا ہے،وزیراعلیٰ نےجاں بحق ہونےوالوں کےلیے5لاکھ روپےکااعلان کیا ہے، نا تجربہ کار ڈرائیور حضرات اور انہیں گاڑیاں دینے والے مالکان کے خلاف سخت کارروائی ہو گی۔ کراچی کے مختلف علاقوں میں عوام کی فلاح و بہبود کے لئے ہی ترقیاتی کام کئے جا رہے ہیں لیکن اگر کچھ افراد کی غلطی کی وجہ سے ایسے حادثات رونما ہو جاتے ہیں۔
Load Next Story