آئندہ انتخابات میں ہنگ پارلیمنٹ بنے گییوسف گیلانی
طاہر القادری اندھیرے کمرے میں کالی بلی کے پیچھے بھاگ رہے ہیں،شہباز شریف کومشیربنانے پر تیارہیں.
ISLAMABAD:
سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ طاہر القادری کس حیثیت میں پارلیمنٹ کے اختیارات اپنے ہاتھ میں لینا چاہتے ہیں۔
جلسے جلوس کرنا ان کا حق ہے لیکن غیر آئینی اور غیر قانونی قدم کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ انھوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم طاہر القادری کے فلسفے سے اتفاق نہیں کرتے یہ قابل عمل نہیں، ان کے یہی عزائم تھے تو دو چار برس قبل آکر جدوجہد کرتے، وہ اندھیرے کمرے میں کالی بلی کے پیچھے بھاگ رہے ہیں، کس کے خلاف لڑ رہے ہیں ؟پارلیمنٹ کے خلاف ؟جس نے آئین مکمل بحال کیا اوراداروں کو طاقتور کیا۔
گیلانی نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں ہنگ پارلیمنٹ وجود میں آئے گی، حکومت بنانے کیلیے دیگر جماعتوں کی ضرورت ہو گی۔ شہباز شریف کہتے ہیں وہ ڈیڑھ برس میں سارے بحران ختم کردیں گے تو خوشی کی بات ہے، پیپلز پارٹی انھیں اپنامشیر بنانے کو تیار ہے،ایک برس اور بھی دے دیں گے۔ ہمارا انتخابی اتحاد بھی ہوسکتا ہے اورالیکشن الگ بھی لڑ سکتے ہیں یابعدمیں اکٹھے ہوسکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ نئے صوبوں کے حوالے سے کمیشن اپنی رپورٹ سپیکر کو پیش کریگا تو پھر آگے کے مراحل طے ہونگے۔ پگاراکو سندھ بلدیاتی آرڈیننس پر تحفظات ہیں، وہ میرے کزن ہیں ،ان سے مل کر تحفظات دور کرلیں گے، جنوبی پنجاب میں کلین سویپ کا دعویٰ نہیں کیا لیکن لوگوں کو قائل کرینگے۔ بلاول بھٹو کے متعلق انھوں نے کہا کہ لیڈر شپ لانچ نہیں ہوتی وہ پیدا ہوتی ہے،بلاول بھٹو تو 5 برس سے پیپلز پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کے منتخب چیئرمین ہیں۔ میرے بیٹے چور دروازے سے نہیں انتخابات کے ذریعے آئے ہیں ،عوام ووٹ دیں گے تو وہ آگے بڑھیں گے۔
سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ طاہر القادری کس حیثیت میں پارلیمنٹ کے اختیارات اپنے ہاتھ میں لینا چاہتے ہیں۔
جلسے جلوس کرنا ان کا حق ہے لیکن غیر آئینی اور غیر قانونی قدم کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ انھوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم طاہر القادری کے فلسفے سے اتفاق نہیں کرتے یہ قابل عمل نہیں، ان کے یہی عزائم تھے تو دو چار برس قبل آکر جدوجہد کرتے، وہ اندھیرے کمرے میں کالی بلی کے پیچھے بھاگ رہے ہیں، کس کے خلاف لڑ رہے ہیں ؟پارلیمنٹ کے خلاف ؟جس نے آئین مکمل بحال کیا اوراداروں کو طاقتور کیا۔
گیلانی نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں ہنگ پارلیمنٹ وجود میں آئے گی، حکومت بنانے کیلیے دیگر جماعتوں کی ضرورت ہو گی۔ شہباز شریف کہتے ہیں وہ ڈیڑھ برس میں سارے بحران ختم کردیں گے تو خوشی کی بات ہے، پیپلز پارٹی انھیں اپنامشیر بنانے کو تیار ہے،ایک برس اور بھی دے دیں گے۔ ہمارا انتخابی اتحاد بھی ہوسکتا ہے اورالیکشن الگ بھی لڑ سکتے ہیں یابعدمیں اکٹھے ہوسکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ نئے صوبوں کے حوالے سے کمیشن اپنی رپورٹ سپیکر کو پیش کریگا تو پھر آگے کے مراحل طے ہونگے۔ پگاراکو سندھ بلدیاتی آرڈیننس پر تحفظات ہیں، وہ میرے کزن ہیں ،ان سے مل کر تحفظات دور کرلیں گے، جنوبی پنجاب میں کلین سویپ کا دعویٰ نہیں کیا لیکن لوگوں کو قائل کرینگے۔ بلاول بھٹو کے متعلق انھوں نے کہا کہ لیڈر شپ لانچ نہیں ہوتی وہ پیدا ہوتی ہے،بلاول بھٹو تو 5 برس سے پیپلز پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کے منتخب چیئرمین ہیں۔ میرے بیٹے چور دروازے سے نہیں انتخابات کے ذریعے آئے ہیں ،عوام ووٹ دیں گے تو وہ آگے بڑھیں گے۔