عام انتخابات سیاسی جماعتوں کو فائدہ پہنچانے والے سرکاری اشتہارات پر پابندی
اخبارات، ٹی وی پرسیاسی رہنمائوں کی تصاویر اور نعروں والے اشتہارات نہ چلائے جائیں،وفاق و صوبوں کوالیکشن کمیشن کی ہدایت
الیکشن کمیشن نے سرکاری وسائل سے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کی تصاویر والے اشتہارات پر پابندی عائد کردی ہے ۔
الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ سیاسی رہنمائوںکی تصاویر والے اشتہارات اخبارات اور ٹی وی پر نہ چلائے جائیں۔ ایسے اشتہارات دینے والوںکیخلاف کارروائی کی جائے گی ۔الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومتوںکو ہدایات جاری کر دی گئیںکہ سرکاری وسائل سے کسی جماعت کے مونوگرام ، سیاسی رہنمائوں کی تصاویر اور نعروں پر مبنی اشتہارات پر پابندی عائدکی جاتی ہے،ایسے سرکاری اشتہارات جن کے ذریعے سے عام انتخابات میں کسی سیاسی جماعت کو بالواسطہ یا بلاواسطہ فائدہ پہنچانے کیلئے میڈیا مہم چلائی جا رہی ہووہ نہ چلائے جائیں ۔
الیکشن کمیشن نے واضح کیاہے کہ اس ضمن میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ ق کی جانب سے الیکشن کمیشن کو مسلم لیگ (ن) کا ترجمان قرار دینے سے متعلق کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کسی جماعت کا ترجمان نہیں ہے۔ اس حوالے سے کہاگیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور چاروں ممبران تمام جماعتوںکی مشاورت سے تعینات ہوئے ہیں اور اس میں مسلم لیگ ق کا اتفاق بھی شامل تھا،کمیشن کا کسی جماعت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے ۔
کمیشن نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ق کی جانب سے کہا گیا کہ پنجاب میں ضمنی انتخابات میں دھاندلی کیخلاف ایکشن لینے کے بیانات کا کمیشن نے کوئی نوٹس نہیں لیا لیکن مذکورہ جماعت کی جانب سے کوئی ٹھوس ثبوت کمیشن کے سامنے انتخابات والے دن پیش نہیںکیا گیا ، جن حلقوں میں پولنگ کے بعد ہوائی فائرنگ کی گئی وہ ملزمان گرفتارکیے گئے جو ضمانتوں پر ہیں۔ بیان میںکہاگیاہے کہ کمیشن نے ملک میں صاف شفاف انتخابات کیلیے جوانتظامات کیے ہیںان پر تمام جماعتوںکا اعتماد ہے ۔
اے پی پی کے مطابق الیکشن کمیشن کے سیکریٹری اشتیاق احمد خان نے کہا ہے کہ انتخابات عوام کی خواہشات کے مطابق ہونگے۔ نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ انتخابات کسی حقیقی وجہ کے بغیر ملتوی نہیں کیے جا سکتے۔الیکشن کمیشن بروقت انتخابات کرانے کیلیے مکمل طور پر تیار ہے۔انھوں نے کہا کہ انتخابات کو آزادانہ، منصفانہ اور شفاف بنانے کیلئے مختلف اصلاحات کی گئی ہیں، عوام کو اپنے ووٹ کے ذریعے صحیح نمائندہ کو منتخب کرنا چاہیے ، سیاسی جماعتیں اپنے امیدواروںکے اخلاقی کردار کے بارے میں بہتر طور پر فیصلہ کر سکتی ہیں۔
الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ سیاسی رہنمائوںکی تصاویر والے اشتہارات اخبارات اور ٹی وی پر نہ چلائے جائیں۔ ایسے اشتہارات دینے والوںکیخلاف کارروائی کی جائے گی ۔الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومتوںکو ہدایات جاری کر دی گئیںکہ سرکاری وسائل سے کسی جماعت کے مونوگرام ، سیاسی رہنمائوں کی تصاویر اور نعروں پر مبنی اشتہارات پر پابندی عائدکی جاتی ہے،ایسے سرکاری اشتہارات جن کے ذریعے سے عام انتخابات میں کسی سیاسی جماعت کو بالواسطہ یا بلاواسطہ فائدہ پہنچانے کیلئے میڈیا مہم چلائی جا رہی ہووہ نہ چلائے جائیں ۔
الیکشن کمیشن نے واضح کیاہے کہ اس ضمن میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ ق کی جانب سے الیکشن کمیشن کو مسلم لیگ (ن) کا ترجمان قرار دینے سے متعلق کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کسی جماعت کا ترجمان نہیں ہے۔ اس حوالے سے کہاگیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور چاروں ممبران تمام جماعتوںکی مشاورت سے تعینات ہوئے ہیں اور اس میں مسلم لیگ ق کا اتفاق بھی شامل تھا،کمیشن کا کسی جماعت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے ۔
کمیشن نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ق کی جانب سے کہا گیا کہ پنجاب میں ضمنی انتخابات میں دھاندلی کیخلاف ایکشن لینے کے بیانات کا کمیشن نے کوئی نوٹس نہیں لیا لیکن مذکورہ جماعت کی جانب سے کوئی ٹھوس ثبوت کمیشن کے سامنے انتخابات والے دن پیش نہیںکیا گیا ، جن حلقوں میں پولنگ کے بعد ہوائی فائرنگ کی گئی وہ ملزمان گرفتارکیے گئے جو ضمانتوں پر ہیں۔ بیان میںکہاگیاہے کہ کمیشن نے ملک میں صاف شفاف انتخابات کیلیے جوانتظامات کیے ہیںان پر تمام جماعتوںکا اعتماد ہے ۔
اے پی پی کے مطابق الیکشن کمیشن کے سیکریٹری اشتیاق احمد خان نے کہا ہے کہ انتخابات عوام کی خواہشات کے مطابق ہونگے۔ نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ انتخابات کسی حقیقی وجہ کے بغیر ملتوی نہیں کیے جا سکتے۔الیکشن کمیشن بروقت انتخابات کرانے کیلیے مکمل طور پر تیار ہے۔انھوں نے کہا کہ انتخابات کو آزادانہ، منصفانہ اور شفاف بنانے کیلئے مختلف اصلاحات کی گئی ہیں، عوام کو اپنے ووٹ کے ذریعے صحیح نمائندہ کو منتخب کرنا چاہیے ، سیاسی جماعتیں اپنے امیدواروںکے اخلاقی کردار کے بارے میں بہتر طور پر فیصلہ کر سکتی ہیں۔