روس نے اسنوڈن کو امریکا کے حوالے کرنے کی تیاریاں شروع کردیں
کبھی بھی روسی خفیہ ایجنسیوں سے تعاون نہیں کیا، سابق سی آئی اے اہلکار
روس اور امریکی صدور کے قریبی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے لئے ایڈورڈ اسنوڈن کی قربانی دینے کی تیاریاں ہونےلگیں جب کہ اس حوالے سے برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ روس میں پناہ گزین سی آئی اے کے سابق اہلکار ایڈورڈ اسنوڈن کو امریکا واپس بھیجنے پر غور کیا جارہا ہے۔
برطانوی اخبار "ڈیلی میل" نے دعویٰ کیا ہے کہ روس نے سی آئی اے کے سابق اہلکار ایڈورڈ اسنوڈن کو بطور تحفہ امریکا واپس بھیجنے پر غورشروع کردیا ہے جو گزشتہ کئی ماہ سے روس میں ہی پناہ گزین کی حیثیت سے قیام پذیر ہیں۔ اخبار کا کہنا ہے کہ روس اسنوڈن سے خفیہ راز اگلوا کرپہلے ہی امریکا کے خلاف اپنی چال چل چکا ہے اور ایسے میں اسنوڈن کی امریکا کو حوالگی روس کی کامیاب حکمت عملی بھی ہوسکتی ہے جب کہ اس پیشرفت سے متعلق وائٹ ہاؤس کی جانب سے اب تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
دوسری جانب ایڈورڈ اسنوڈن نے اس انکشاف سے متعلق اپنے ٹوئٹرپیغام میں کہا ہے کہ برطانوی اخبار کی خبر اس بات کی تصدیق ہے کہ انہوں نے کبھی بھی روسی خفیہ ایجنسیوں سے تعاون نہیں کیا۔
واضح رہے کہ ایڈورڈ اسنوڈن امریکی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے سابق اہلکارہیں جنہوں نے 2013 میں وکی لیکس کے نام سے امریکی خفیہ ایجنسی کے راز افشا کیے تھے اور اب وہ روس میں پناہ گزین ہیں۔
برطانوی اخبار "ڈیلی میل" نے دعویٰ کیا ہے کہ روس نے سی آئی اے کے سابق اہلکار ایڈورڈ اسنوڈن کو بطور تحفہ امریکا واپس بھیجنے پر غورشروع کردیا ہے جو گزشتہ کئی ماہ سے روس میں ہی پناہ گزین کی حیثیت سے قیام پذیر ہیں۔ اخبار کا کہنا ہے کہ روس اسنوڈن سے خفیہ راز اگلوا کرپہلے ہی امریکا کے خلاف اپنی چال چل چکا ہے اور ایسے میں اسنوڈن کی امریکا کو حوالگی روس کی کامیاب حکمت عملی بھی ہوسکتی ہے جب کہ اس پیشرفت سے متعلق وائٹ ہاؤس کی جانب سے اب تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
دوسری جانب ایڈورڈ اسنوڈن نے اس انکشاف سے متعلق اپنے ٹوئٹرپیغام میں کہا ہے کہ برطانوی اخبار کی خبر اس بات کی تصدیق ہے کہ انہوں نے کبھی بھی روسی خفیہ ایجنسیوں سے تعاون نہیں کیا۔
واضح رہے کہ ایڈورڈ اسنوڈن امریکی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے سابق اہلکارہیں جنہوں نے 2013 میں وکی لیکس کے نام سے امریکی خفیہ ایجنسی کے راز افشا کیے تھے اور اب وہ روس میں پناہ گزین ہیں۔