ترکی صدر کے اختیارات میں اضافے کے لیے 16 اپریل کو ریفرنڈم کا اعلان
ریفرنڈم میں منظوری کے بعد 62 سالہ صدر رجب اردوان 2034 تک الیکشن جیتنے کی صورت میں ترکی کے صدر رہ سکیں گے
ترک انتخابی بورڈ نے 16اپریل کو دستوری ریفرنڈم کے انعقاد کا اعلان کیا ہے۔ اس ریفرنڈم میں دستوری ترامیم کی توثیق سے حکومتی اختیارات وزیراعظم سے صدر کو منتقل ہو جائیں گے۔
ترک پارلیمنٹ نے دستور میں ترامیم کا پیکیج رواں برس پہلی جنوری کو منظور کیا تھا۔ اس کے تحت پارلیمنٹ میں اراکین کی تعداد میں اضافہ اور رکن پارلیمان بننے کی عمر 18برس کی گئی ہے۔ گزشتہ روز ہی نائب وزیراعظم نعمان کرتلموس نے دستوری ریفرنڈم اپریل کی16تاریخ کو کرانے کا عندیہ دیا تھا۔
واضح رہے کہ ریفرنڈم میں اس دستوری پیکیج کی منظوری کیلیے عوام کی سادہ اکثریت درکار ہو گی۔ ریفرنڈم میں منظوری کے بعد 62 سالہ صدر رجب طیب اردوان 2034 تک الیکشن جیتنے کی صورت میں اپنے ملک کے صدر رہ سکیں گے۔
قبل ازیں صدر رجب طیب اردوان نے جمعے کو اصلاحات کے بل پر دستخط کیے ہیں جس سے رائے شماری کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ ان تجاویز کے تحت جدید ترکی میں پہلی بار ایگزیکٹیو پریزیڈنسی کا قیام عمل میں لانے کے لیے کہا گیا ہے۔ صدر کے پاس نئی اصلاحات کی منظوری کے بعد نئے اختیارات ہوں گے جن کے تحت وہ وزرا کا تقرر کر سکیں گے اور بہت سے قوانین کا حکم جاری کر سکیں گے۔
دوسری جانب صدر اردوان کا کہنا ہے کہ یہ تجویز کردہ اصلاحات ترکی کو مزید مستحکم کرنے میں مدد دیں گے تاہم ناقدین صدر پر آمرانہ رویے کا الزام لگا رہے ہیں۔
ترک پارلیمنٹ نے دستور میں ترامیم کا پیکیج رواں برس پہلی جنوری کو منظور کیا تھا۔ اس کے تحت پارلیمنٹ میں اراکین کی تعداد میں اضافہ اور رکن پارلیمان بننے کی عمر 18برس کی گئی ہے۔ گزشتہ روز ہی نائب وزیراعظم نعمان کرتلموس نے دستوری ریفرنڈم اپریل کی16تاریخ کو کرانے کا عندیہ دیا تھا۔
واضح رہے کہ ریفرنڈم میں اس دستوری پیکیج کی منظوری کیلیے عوام کی سادہ اکثریت درکار ہو گی۔ ریفرنڈم میں منظوری کے بعد 62 سالہ صدر رجب طیب اردوان 2034 تک الیکشن جیتنے کی صورت میں اپنے ملک کے صدر رہ سکیں گے۔
قبل ازیں صدر رجب طیب اردوان نے جمعے کو اصلاحات کے بل پر دستخط کیے ہیں جس سے رائے شماری کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ ان تجاویز کے تحت جدید ترکی میں پہلی بار ایگزیکٹیو پریزیڈنسی کا قیام عمل میں لانے کے لیے کہا گیا ہے۔ صدر کے پاس نئی اصلاحات کی منظوری کے بعد نئے اختیارات ہوں گے جن کے تحت وہ وزرا کا تقرر کر سکیں گے اور بہت سے قوانین کا حکم جاری کر سکیں گے۔
دوسری جانب صدر اردوان کا کہنا ہے کہ یہ تجویز کردہ اصلاحات ترکی کو مزید مستحکم کرنے میں مدد دیں گے تاہم ناقدین صدر پر آمرانہ رویے کا الزام لگا رہے ہیں۔