وزارت تجارت نے ٹی ڈی اے پی سے  برآمدی سرچارج کا حساب مانگ لیا

چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کو فراہم کردہ فنڈز اور برآمدات بڑھانے کیلیے اقدامات کی تفصیلات بھی مانگی گئیں، ذرائع

برآمدکنندگان سے ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ سرچارج وصولیوں کا سالانہ ڈیٹا، موازنہ اور ای ڈی ایف کے اخراجات کا ریکارڈطلب۔ فوٹو : فائل

وفاقی حکومت نے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹی ڈی اے پی) سے برآمدکنندگان سے ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ سرچارج کی مد میں وصولیوں اور برآمدی ترقیاتی فنڈز سے ملک بھر کے چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کو ادائیگیوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔

''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق وزارت تجارت کی جانب سے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان(ٹی ڈی اے پی)سے کہا گیاکہ ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ سرچارج (ای ڈی ایس)کی مد میں وصولیوں کی سالانہ بنیادوں پر الگ الگ تفصیلات بھجوائی جائیں اور اس کا سالانہ بنیادوں پر موازنہ بھی کرکے رپورٹ بھجوائی جائے اور یہ بھی بتایا جائے مالی سال 2015-16 کے دوران ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ سرچارج کی مد میں کتنا ریونیو حاصل ہوا ہے اور یہ کہ اس سے گزشتہ سال کے مقابلے میں ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ سرچارج کی مد میں ریونیو بڑھایا کم ہوا ہے۔


ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت تجارت کی جانب سے ٹی ڈی اے پی سے کہا گیا ہے کہ ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ سرچارج کی رقم کے استعمال کی بھی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں اور بتایا جائے کہ یہ رقم کس کس مد میں خرچ کی گئی ہے اور برآمدات کے فروغ کے لیے کہاں کہاں استعمال ہوئی، اس کے علاوہ یہ بھی بتایا جائے کہ ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ میں سے ملک بھر میں چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کو کتنے فنڈز جاری کیے گئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہر چیمبر کو جاری ہونے والے فنڈز کی الگ الگ تفصیل مانگی گئی ہے اور یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ چیمبرز کی جانب سے برآمدات بڑھانے کے حوالے سے کیا اقدامات کیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ برآمدی آمدنی سے ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ سرچارج کی مد میں 0.25 فیصد کٹوتی کر کے ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ (ای ڈی ایف) میں جمع کرائی جاتی ہے تاکہ برآمدات کے فروغ کے لیے ان فنڈز سے اقدامات کیے جاسکیں، ایکسپورٹرز کا موقف ہے کہ حکومت ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ سرچارج کی مد میں برآمدکنندگان سے 26 ارب روپے جمع کرچکی ہے جبکہ اس نے برآمدات کے فروغ کے لیے صرف ڈیڑھ ارب روپے خرچ کیے ہیں، اس لیے حکومت کو برآمدی آمدنی پر عائد یہ سرچارج ختم کردینا چاہیے اور اب تک جمع ہونے والی رقم برآمدات بڑھانے کے لیے خرچ کی جانی چاہیے۔

 
Load Next Story