13 سال بعد ملک میں انٹرنیشنل ٹینس کی واپسی

ڈیوس کپ ایشیا اوشیانا گروپ ٹو مقابلوں نے نئی راہیں کھول دیں

کپتان رشید ملک نے اعصام اور عقیل کی سنگلز بعد ڈبلزمیں کامیابی کو ٹیم ورک کا نتیجہ قرار دیا۔ فوٹو: فائل

PESHAWAR:
ڈیوس کپ ایشیا اوشیانا گروپ ٹو ٹائی کا اسلام آباد میں انعقاد ہوا جس سے 12 سال بعد ملک میں انٹرنیشنل ٹینس کی واپسی ہوئی، اس سے قبل پاکستان میں آخری بار 2004 میں تھائی لینڈ کی ٹیم نے لاہور کا دورہ کیا تھا اور قومی ٹیم یہ مقابلے اپنے نام کرنے میں کامیاب بھی رہی تھی۔ بعد ازاں سکیورٹی خدشات کو جواز بنا کر انٹرنیشنل ٹیمیں پاکستان آنے سے انکاری رہیں، رہی سہی کسر مارچ 2009 میں لاہور ٹیسٹ کے تیسرے دن سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملے نے پوری کر دی۔

اس صورت حال کے بعد پاکستان کو ڈیوس کپ ٹائی سمیت انٹرنیشنل مقابلوں کی ہوم سیریز بھی دیار غیر میں کھیلنا پڑی۔ پی ٹی ایف حکام کی سرتوڑ کوششوں کے بعد انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن نے 12برس بعد پاکستان کو ڈیوس کپ ایشیا اوشیانا گروپ ٹو ٹائی کی میزبانی دی تو ایران نے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر پاکستان میں ٹائی کھیلنے سے انکار کر دیا اور آئی ٹی ایف کو متبادل مقام پر ایونٹ کرانے کی درخواست کی تاہم آئی ٹی ایف نے سکیورٹی صورتحال کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے درخواست مسترد کر دی اور پاکستان اور ایران کے مقابلے اسلام آباد میں ہی کروانے کا فیصلہ کیا۔

پاکستان ٹینس فیڈریشن کی جانب سے ٹائی کے لئے قومی پلیئرز کا تربیتی کیمپ لگایا، عقیل خان اور اعصام الحق کو ٹرائلز سے مستثنیٰ قرار دیتے ہوئے ایونٹ میں براہ راست رسائی دی گئی جبکہ ٹرائلز کے ذریعے عابد علی اکبر اور عابد مشتاق کو ٹیم کا حصہ بنایا گیا اور رشید ملک کو نان پلئینگ کپتان مقرر کیا گیا۔ منتخب پلیئرز نے ایونٹ سے قبل اسلام آباد میں بھرپور پریکٹس کی۔ 9 رکنی ایرانی ٹیم ایونٹ سے چند روز قبل ہی اسلام آباد پہنچی، دونوں ٹیموں کے پریکٹس سیشنز اور میچز کے دوران سخت سکیورٹی انتظامات کئے گئے جس پر ایرانی پلیئرز و آفیشلز نے بھی اطمینان کا اظہار کیا۔


ٹائی 3 سے 5 فروری تک پاکستان سپورٹس کمپلیکس اسلام آباد کے ہارڈ کورٹس پر کھیلی گئی، پہلے روز سنگلز مقابلے میں پاکستان کے نمبر ون ٹینس پلیئر عقیل خان نے ایران کے شاہین خالدین کو ہراتے ہوئے ملک میں انٹرنیشنل ٹینس کی بحالی کا جشن منایا جبکہ اعصام الحق نے انوشا شاہ غولی کے خلاف فتح پائی۔

4 فروری کو ڈبلز مقابلوں کے لیے پاکستان کی جانب سے عابد علی اکبر اور محمد عابد کو ایرانی جوڑی البروز اخوان اور حامد رضا ندف سے مقابلہ کرنا تھا تاہم نان پلیئنگ کپتان رشید ملک نے ڈبلز مقابلے کو فیصلہ کن بنانے کے لئے پلان تبدیل کرتے ہوئے ڈبلز سپیشلسٹ عقیل اور اعصام کو میدان میں اتارتے ہوئے ٹائی کو فیصلہ کن بنانے کا فیصلہ کیا، قومی پلیئرز نے ایرانی حریفوں کے خلاف کامیابی سمیٹتے ہوئے ٹیم کو ایونٹ میں 3-0 کی فیصلہ کن برتری دلا دی۔ 5 فروری کو ریورس سنگلز کے غیر اہم میچ میں عابد علی اکبر اور محمد عابد کو صلاحیتوں کے اظہار کا موقع دیا گیا لیکن ایران کے حامد رضا ندف اور شاہین خالدان نے فتح کے ساتھ ٹیم کی اشک شوئی کی۔

ایونٹ میں کامیابی پر پاکستانی کھلاڑیوں اور کپتان نے خوشی کا اظہار کیا، کپتان رشید ملک نے اعصام اور عقیل کی سنگلز بعد ڈبلزمیں کامیابی کو ٹیم ورک کا نتیجہ قرار دیا۔ اسٹار پلیئرز نے کہا کہ ڈبلز مقابلوں میں دونوں پلیئرز کے درمیان ہم آہنگی ضروری ہوتی ہے، ہم دونوں 20 سال سے ڈیو س کپ کھیل رہے ہیں اور 1998 سے ہوم گراؤنڈ پر کوئی ڈبلز ٹائی نہیں ہارے۔

اسٹار پلیئر نے کہا کہ ٹائی میں کامیابی باعث فخرہے، ایونٹ کے کامیاب انعقاد سے دنیا کو مثبت پیغام ملا ہے، اس سے ملک میں انٹرنیشنل کھیلوں کی بحالی کی راہ ہموار ہو گی۔ گروپ ٹو میں ٹاپ سیڈ پاکستان ٹیم کی نظریں اب اپریل میں ٹائی کے سیمی فائنل پر مرکوز ہیں جہاں اس کا مقابلہ ویتنام کو ہرانے والی ہانگ کانگ ٹیم سے گا۔ ٹائی اسلام آباد میں گراس کورٹ پر کھیلی جائے گی۔
Load Next Story