سوشل میڈیا پر نازیبا وڈیو پوسٹ کرنیوالے ناصر خان جان کا کیس ایف آئی اے کے حوالے
میں نے کوئی نازیبا پوسٹ نہیں کی اور نہ ہی پشتون سمیت کسی کی دل آزاری کی،ناصر خان جان
سوشل میڈیا پر متنازعہ پوسٹس سے غیرمعمولی شہرت حاصل کرنے والے ناصر خان جان کی ضمانت منظور کرلی گئی ہے تاہم ان کا کیس ایف آئی اے کے حوالے کردیا گیا ہے۔
انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر اپنی متنازعہ پوسٹس سے شہرت حاصل کرنے والے ناصر خان کو ہفتے کے روز لوئردیر کی مقامی عدالت نے ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں ایف آئی اے کے سائبر کرائم یونٹ کے حوالے کردیا ہے جب کہ پولیس نے ناصر خان کو پاکستان پینل کوڈ 107 کے تحت شہری کی شکایت پر گرفتار کیا تھا۔
درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ ناصر خان جو ویڈیوز پوسٹ کرتے ہیں وہ پختون روایات اور تہذیب کے منافی ہیں۔ ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے تیمرگرہ کے ڈی ایس پی فخرِ عالم نے کہا کہ ناصر خان کے خلاف شکایت وزیرِ اعلیٰ ہاؤس کے شکایتی سیل سے تیمرگرہ پولیس کو موصول ہوئی تھی اب چونکہ یہ کیس پولیس کے دائرہ کار میں نہیں آتا اس لئے اسے ایف آئی اے کے سائبر کرائم کے حوالے کردیا گیا ہے۔
اپنی گرفتاری پر ناصر خان نے کہا کہ میں نے کوئی نازیبا پوسٹ نہیں کی اور نہ ہی پشتون سمیت کسی کی دل آزاری کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس ان سے بری طرح پیش آئی اورفیس بک پیج بند کرنے کے ساتھ مہذب پوسٹس کرنے کا مشورہ دیا۔
ناصر خان جان کو پولیس نے ان کے گھر سے گرفتار کیا تھا جب کہ وہ اب تک ان متنازعہ پوسٹس سے انکاری ہیں جو تہذیبی اور معاشرتی اقدار کے خلاف ہوسکتی ہیں۔
انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر اپنی متنازعہ پوسٹس سے شہرت حاصل کرنے والے ناصر خان کو ہفتے کے روز لوئردیر کی مقامی عدالت نے ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں ایف آئی اے کے سائبر کرائم یونٹ کے حوالے کردیا ہے جب کہ پولیس نے ناصر خان کو پاکستان پینل کوڈ 107 کے تحت شہری کی شکایت پر گرفتار کیا تھا۔
درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ ناصر خان جو ویڈیوز پوسٹ کرتے ہیں وہ پختون روایات اور تہذیب کے منافی ہیں۔ ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے تیمرگرہ کے ڈی ایس پی فخرِ عالم نے کہا کہ ناصر خان کے خلاف شکایت وزیرِ اعلیٰ ہاؤس کے شکایتی سیل سے تیمرگرہ پولیس کو موصول ہوئی تھی اب چونکہ یہ کیس پولیس کے دائرہ کار میں نہیں آتا اس لئے اسے ایف آئی اے کے سائبر کرائم کے حوالے کردیا گیا ہے۔
اپنی گرفتاری پر ناصر خان نے کہا کہ میں نے کوئی نازیبا پوسٹ نہیں کی اور نہ ہی پشتون سمیت کسی کی دل آزاری کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس ان سے بری طرح پیش آئی اورفیس بک پیج بند کرنے کے ساتھ مہذب پوسٹس کرنے کا مشورہ دیا۔
ناصر خان جان کو پولیس نے ان کے گھر سے گرفتار کیا تھا جب کہ وہ اب تک ان متنازعہ پوسٹس سے انکاری ہیں جو تہذیبی اور معاشرتی اقدار کے خلاف ہوسکتی ہیں۔