افغانستان جھڑپوں میں داعش و طالبان کے 44 جنگجو ہلاک
مارے جانے والوں میں طالبان رہنما مولوی نقیب بھی شامل، کارروائیاں ننگرہاراوربدخشاں میں کی گئیں،26 زخمی
افغانستان میں سیکیورٹی فورسز کی زمینی اور فضائی کارروائیوں میں طالبان رہنما مولوی نقیب اللہ سمیت داعش اور طالبان کے 44شدت پسند ہلاک اور 26زخمی ہوگئے۔
افغان میڈیا کے مطابق مشرقی صوبہ ننگرہار میں سیکیورٹی فورسز کی 24 گھنٹے کی کارروائیوں میںداعش کے 33جنگجو ہلاک اور 12دیگر زخمی ہوگئے۔ ایک سیکیورٹی عہدیدار نے نام نہ ظاہرکرنے کی شرط پربتایا ہے کہ آپریشنز ضلع آچن، رودات اورکوٹ میں کیے گئے جس میں عسکریت پسندوں کے متعد د ٹھکانے تباہ کردیے گئے۔ فورسز نے بڑی تعداد میں ہتھیار،گولہ بارود بھی قبضے میں لے لیا۔
علاوہ ازیں صوبہ بدخشاں میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں طالبان رہنما مولوی نقیب اللہ سمیت کئی غیر ملکی جنگجو ہلاک ہوگئے۔ آپریشن ضلع جرم میں کیا گیا ۔20ویں پامیر بریگیڈ کے کمانڈر جنرل غلام حضرت کریمی کا کہنا ہے کہ آپریشن کے دران طالبان رہنما مولوی نقیب اللہ سمیت 11شدت پسند مارے گئے ۔مرنے والوں میں 4غیرملکی جنگجو بھی شامل ہیں۔ ان کامزید کہنا تھاکہ آپریشن کے دوران 14شدت پسند زخمی بھی ہوئے۔
دریں اثنا جنوبی صوبہ ہلمند میں ہفتے کو ہونے والے خودکش کار بم دھماکے کے حوالے سے صوبائی سیکیورٹی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ حملے میں 14افغان سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 16افراد ہلاک اور 24زخمی ہوئے تھے۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ 7زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔
دوسری جانب سابق افغان صدر حامد کرزئی نے صوبہ ہلمند میں ا مریکی فضائی کارروائی میں شہری ہلاکتوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں سابق صدر حامد کرزئی نے کہاکہ ہلمند میں ا مریکی فضائی کارروائی میں شہری ہلاکتوں قابل مذمت ہے ،متاثرہ خاندانوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔
یاد رہے کہ ہلمند کے ضلع سنگین میں امریکی فضائی کاروائی میں 22کے قریب شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات سامنے آئی تھیں جس پر امریکی فوج نے تحقیقات کا اعلان کیا تھا۔ دریں اثنا افغانستان میں ریڈ کراس کی انٹرنیشنل کمیٹی برائے مواصلات کے سربراہ تھامس گلاس کاکہنا ہے کہ ہم اپنے لاپتہ ساتھیوں کی محفوظ طریقے سے واپسی چاہتے ہیں اور اس بات کو جاننا چاہتے ہیں کہ ان کے ساتھ کیا ہوا۔
واضح رہے کہ بدھ کو شمالی افغانستان میں داعش کے حملے میں ریڈ کراس کے چھ ملازمین ہلاک اور دو لاپتہ ہو گئے تھے۔
افغان میڈیا کے مطابق مشرقی صوبہ ننگرہار میں سیکیورٹی فورسز کی 24 گھنٹے کی کارروائیوں میںداعش کے 33جنگجو ہلاک اور 12دیگر زخمی ہوگئے۔ ایک سیکیورٹی عہدیدار نے نام نہ ظاہرکرنے کی شرط پربتایا ہے کہ آپریشنز ضلع آچن، رودات اورکوٹ میں کیے گئے جس میں عسکریت پسندوں کے متعد د ٹھکانے تباہ کردیے گئے۔ فورسز نے بڑی تعداد میں ہتھیار،گولہ بارود بھی قبضے میں لے لیا۔
علاوہ ازیں صوبہ بدخشاں میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں طالبان رہنما مولوی نقیب اللہ سمیت کئی غیر ملکی جنگجو ہلاک ہوگئے۔ آپریشن ضلع جرم میں کیا گیا ۔20ویں پامیر بریگیڈ کے کمانڈر جنرل غلام حضرت کریمی کا کہنا ہے کہ آپریشن کے دران طالبان رہنما مولوی نقیب اللہ سمیت 11شدت پسند مارے گئے ۔مرنے والوں میں 4غیرملکی جنگجو بھی شامل ہیں۔ ان کامزید کہنا تھاکہ آپریشن کے دوران 14شدت پسند زخمی بھی ہوئے۔
دریں اثنا جنوبی صوبہ ہلمند میں ہفتے کو ہونے والے خودکش کار بم دھماکے کے حوالے سے صوبائی سیکیورٹی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ حملے میں 14افغان سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 16افراد ہلاک اور 24زخمی ہوئے تھے۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ 7زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔
دوسری جانب سابق افغان صدر حامد کرزئی نے صوبہ ہلمند میں ا مریکی فضائی کارروائی میں شہری ہلاکتوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں سابق صدر حامد کرزئی نے کہاکہ ہلمند میں ا مریکی فضائی کارروائی میں شہری ہلاکتوں قابل مذمت ہے ،متاثرہ خاندانوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔
یاد رہے کہ ہلمند کے ضلع سنگین میں امریکی فضائی کاروائی میں 22کے قریب شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات سامنے آئی تھیں جس پر امریکی فوج نے تحقیقات کا اعلان کیا تھا۔ دریں اثنا افغانستان میں ریڈ کراس کی انٹرنیشنل کمیٹی برائے مواصلات کے سربراہ تھامس گلاس کاکہنا ہے کہ ہم اپنے لاپتہ ساتھیوں کی محفوظ طریقے سے واپسی چاہتے ہیں اور اس بات کو جاننا چاہتے ہیں کہ ان کے ساتھ کیا ہوا۔
واضح رہے کہ بدھ کو شمالی افغانستان میں داعش کے حملے میں ریڈ کراس کے چھ ملازمین ہلاک اور دو لاپتہ ہو گئے تھے۔