مجرمانہ گینگز کا قلع قمع ہونا چاہیے

ملک میں ہر طرف وحشتوں کے سائے ہیں، بے یقینی ہے اور موت بانٹی جارہی ہے۔آخر کیوں اور کب تک ؟

غیر جمہوری حکمرانوں کے پالے ہوئے گینگز کی دہشت انگیزی کی داستانوں سے تاریخ بھری پڑی ہے۔ فوٹو: فائل

ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے جب کہ ہلاکتوں کا سلسلہ کراچی ، پنجاب، بلوچستان اور خیبر پختونخواکے قبائلی و شہری علاقوں بلا روک ٹوک جاری ہے ، ہفتہ کو پشاور بم دھماکوں سے لرز اٹھا، شہر کے مختلف علاقوں میں فائرنگ اور پر تشدد واقعات میں سنی تحریک کے یونٹ انچارج اور پولیس انسپکٹر سمیت14 افراد ہلاک، ایک زخمی ہوگیا ،3 افراد کی بوری بند لاشیں ملیں ۔یوں لگتا ہے کہ دہشت گردوںنے اپنے مذموم مقاصد کے تحت ملک کو مقتل بنانے ٹھان لی ہے اور جمہوریت کو اپنے مجرمانہ عزائم اور ہولناک ایجنڈے کی تکمیل کے لیے بیگناہ شہریوںکو ہلاک کیا جارہا ہے ۔

ہر طرف وحشتوں کے سائے ہیں، بے یقینی ہے اور موت بانٹی جارہی ہے۔آخر کیوں اور کب تک ؟ گزشتہ روز خیبرایجنسی کے دورافتادہ علاقے وادی تیراہ کے مختلف علاقوں میںجیٹ طیاروں کی بمباری سے 21 شدت پسند ہلاک اور 25 سے زائد زخمی ہوگئے ۔صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر صوابی میں گرفتاری سے بچنے کے لیے ایک خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑادیا ۔ خودکش بمباروں اور پولیس کے مابین 2 گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا ۔ بنوں کے نواحی علاقہ نورڑ میں امن کمیٹی کا ممبر پیر قلندر شاہ بم دھماکے میں بھتیجے اور ساتھی سمیت زخمی ہوگیا۔ تربت میں پولیس چیک پوسٹ پر نامعلوم افراد کا حملہ متعدد اہلکار زخمی ہوگئے ۔جمعہ کی شب تربت میں نامعلوم افراد نے پولیس کی چیک پوسٹ پر حملہ کر دیا جس سے متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوئے کراچی میں کلری پولیس اور رینجرز نے گینگ وار کے بدنام مگرمچھوں کو گرفتار کرنے کے بجائے جوئے کے اڈے پر چھاپہ مارا نصف درجن سے زائد جواریوں کو گرفتار کرکے داؤ پر لگی ہوئی رقم برآمد کرلی۔

اس ساری صورتحال کو محتاط لفظوں میں ایک بڑا انسانی المیہ کہا جاسکتاہے جہاںقانون کی حکمرانی کو خطرہ لاحق ہے وہاں بیگناہ لوگ جرائم اور بلاجواز قتل وغارت کی بھینٹ چڑھائے جارہے ہیں۔ دہشت گردی کے ملک گیر گرداب کو دیکھتے ہوئے اس اندوہ ناک حقیقت کا ہر ذی شعور پاکستانی کو اب اتنا تو ادراک ہوچکا ہے کہ جمہوریت کو سب سے بڑا خطرہ بیرونی طاقتوں سے نہیں بلکہ اندر کے دشمنوں سے ہے ۔ ایک طرف خطے میں افغانستان کے تبدیل ہوتے اسٹرٹجیکل اور سیاسی و عسکری حالات ہیں جہاں بھڑکی ہوئی نائن الیون کی چنگاری نے خاک وطن کے ہر ذرے کو انسانی خون سے لالہ زار کررکھا ہے۔


جب کہ دوسری طرف ایران کو ایٹمی طاقت بننے سے روکنے کے لیے امریکی اور اسرائیلی ملی بھگت بحیرہ عرب اور خلیج فارس کو آگ کے شعلے میں بدلنے کو بے قرارہے جب کہ بھارتی ایجنسی را کی بلوچستان میں مداخلت چانکیائی سیاست و ڈپلومیسی کی انتہا کو چھو رہی ہے ،اور پاکستان اس مداخلت کے شواہد عالمی برادری اور بھارتی حکمرانوں کو دے بھی چکا ہے لیکن عالمی برادری کی طرف سے دہشت گردی کے مسئلے پر پاکستان کو درپیش چیلنجوں کے حوالے سے کسی قسم کی پیش رفت سانے نہیں آتی ، تاہم تشویش ناک مسئلہ داخلی سطح پرسیکیورٹیرسک جیسے ان دہشت گردوں، ٹارگٹ کلرز ، مجرمانہ تنظیموں اور مقامی گینگز کی مستقل کارروائیاں اور خونریز حملے ہیں جن کا مقصد ملک کے ہر شہر کو ٹارگٹ کرکے قانون اور ریاستی نظام کو تباہی سے دوچار کرنا ہے۔

اس استدلال کوملک میں جاری دہشت گردی کے واقعات کے تسلسل میں دیکھنے اور پرکھنے کی ضرورت ہے۔ دنیا کے کئی ملکوں کو اپنی جمہوریت اور ریاستی سیٹ اپ کی ابتدا میں ایسے دہشت گرد گروپوں سے سابقہ پڑتا رہا ہے اور یورپ و امریکا سمیت افریقہ ، ایشیا، مشروق بعید و مشرق وسطیٰ میں بھی جمہوری عمل کے خلاف بادشاہت، شہنشاہیت،اور غیر جمہوری حکمرانوں کے پالے ہوئے جمہوریت دشمن گینگز کی دہشت انگیزی کی داستانوں سے تاریخ کے صفحات بھرے ہوئے ہیں۔

ارباب اختیار اور کچھ نہیں تو Organised Crime and the Challenge to Democracy نامی کتاب پڑھیں تو انھیں دہشت گردوں کی گردن مروڑنے میں رہنمائی مل سکتی ہے۔ کسی بھی مہذب معاشرے میں عوام کی جان ومال جمہوری اقدار وسیاسی نظام کے مکمل تحفظ سے مشروط ہے۔اس لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمے داری ہے کہ مجرمانہ عناصر اور دہشت گردی میںملوث عناصر اور گروپوں کے خلاف نرمی نہ برتیں بلکہ ان کا قلع قمع کریں۔
Load Next Story