بھارتی ریاست تامل ناڈو کی ’چھوٹی اماں‘ کو کرپشن پر 4 سال قید کی سزا
سسی کلا اور آنجہانی جے للیتا پر اختیارات کے ناجائز استعمال سے 60 کروڑ روپے کے اثاثے بنانے کا الزام ثابت ہوچکا ہے
بھارتی سپریم کورٹ نے ریاست تامل ناڈو میں وزارتِ اعلی کی امیدوار وی کے سسی کلا کو رشوت خوری اور آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کے جرائم ثابت ہوجانے پر چار سال قیدِ بامشقت کی سزا سنادی ہے اور انہیں آئندہ 9 سال تک انتخابات کےلیے نااہل بھی قرار دے دیا ہے۔
سپریم کورٹ کے دو ججز پر مشتمل بنچ کے اس فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سسی کلا نے تامل ناڈو کی چار بار منتخب وزیراعلی آنجہانی جے للیتا کے پہلے دورِ حکومت میں ان کے ساتھ مل کر 60 کروڑ روپے کے اثاثے بنائے جو ان کے ظاہر کردہ ذرائع آمدن کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں۔ چونکہ اس مقدمے کی دوسری ملزمہ جے للیتا کا دسمبر 2016 میں انتقال ہوچکا ہے اس لئے انہیں سزا دینا ممکن نہیں لیکن سسی کلا سے کہا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر خود کو چنئے میں پولیس کے حوالے کردیں۔
واضح رہے کہ تامل ناڈو میں ''اماں'' کے نام سے شہرت رکھنے والی آنجہانی جے للیتا سے انتہائی قربت کی بناء پر سسی کلا کو ''چھوٹی اماں'' بھی کہا جاتا ہے۔
ان دونوں خواتین کو 2014 میں بھی رشوت خوری، اختیارات کے ناجائز استعمال اور غیرقانونی ذرائع سے اثاثے بنانے کے ایسے ہی ایک مقدمے میں بنگلورو جیل میں کچھ دن گزارنے پڑے تھے لیکن کرناٹک کی حکومت نے اس کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی جس پر جے للیتا کو بے قصور قرار دیتے ہوئے آزاد کردیا گیا تھا اور انہوں نے وزیراعلی تامل ناڈو کی ذمہ داریاں ایک بار پھر سنبھال لی تھیں۔ البتہ سسی کلا کے خلاف تفتیش جاری رہی۔
اس فیصلے کے ذریعے بھارتی سپریم کورٹ نے سسی کلا کے علاوہ آنجہانی جے للیتا پر بھی پھر فردِ جرم عائد کردی ہے۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ سسی کلا اگرچہ اب تک کسی سیاسی عہدے پر فائز نہیں رہیں، یہاں تک کہ انہوں نے اپنی پارٹی کے انتخابات میں کبھی حصہ نہیں لیا لیکن پھر بھی وہ جے للیتا کے کے بعد تامل ناڈو کی اگلی وزیراعلی بننے کی امیدوار تھیں۔ مگر خود ان کی پارٹی سے تعلق رکھنے والے موجودہ وزیراعلی تامل ناڈو او پانیر سیلوام بھی ان کے خلاف ہیں۔
آج جب بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا تو اس وقت سسی کلا 120 حامی ارکانِ اسمبلی کے ساتھ چنئے میں اپنے پرتعیش ریزورٹ میں موجود تھیں جہاں موجودہ وزیراعلی کو ہٹانے کی تیاریاں اپنے آخری مراحل میں تھی۔ سپریم کورٹ کے حکم پر پولیس نے اس ریزورٹ میں داخل ہوکر سسی کلا کو حراست میں لے لیا ہے۔
سپریم کورٹ کے دو ججز پر مشتمل بنچ کے اس فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سسی کلا نے تامل ناڈو کی چار بار منتخب وزیراعلی آنجہانی جے للیتا کے پہلے دورِ حکومت میں ان کے ساتھ مل کر 60 کروڑ روپے کے اثاثے بنائے جو ان کے ظاہر کردہ ذرائع آمدن کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں۔ چونکہ اس مقدمے کی دوسری ملزمہ جے للیتا کا دسمبر 2016 میں انتقال ہوچکا ہے اس لئے انہیں سزا دینا ممکن نہیں لیکن سسی کلا سے کہا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر خود کو چنئے میں پولیس کے حوالے کردیں۔
واضح رہے کہ تامل ناڈو میں ''اماں'' کے نام سے شہرت رکھنے والی آنجہانی جے للیتا سے انتہائی قربت کی بناء پر سسی کلا کو ''چھوٹی اماں'' بھی کہا جاتا ہے۔
ان دونوں خواتین کو 2014 میں بھی رشوت خوری، اختیارات کے ناجائز استعمال اور غیرقانونی ذرائع سے اثاثے بنانے کے ایسے ہی ایک مقدمے میں بنگلورو جیل میں کچھ دن گزارنے پڑے تھے لیکن کرناٹک کی حکومت نے اس کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی جس پر جے للیتا کو بے قصور قرار دیتے ہوئے آزاد کردیا گیا تھا اور انہوں نے وزیراعلی تامل ناڈو کی ذمہ داریاں ایک بار پھر سنبھال لی تھیں۔ البتہ سسی کلا کے خلاف تفتیش جاری رہی۔
اس فیصلے کے ذریعے بھارتی سپریم کورٹ نے سسی کلا کے علاوہ آنجہانی جے للیتا پر بھی پھر فردِ جرم عائد کردی ہے۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ سسی کلا اگرچہ اب تک کسی سیاسی عہدے پر فائز نہیں رہیں، یہاں تک کہ انہوں نے اپنی پارٹی کے انتخابات میں کبھی حصہ نہیں لیا لیکن پھر بھی وہ جے للیتا کے کے بعد تامل ناڈو کی اگلی وزیراعلی بننے کی امیدوار تھیں۔ مگر خود ان کی پارٹی سے تعلق رکھنے والے موجودہ وزیراعلی تامل ناڈو او پانیر سیلوام بھی ان کے خلاف ہیں۔
آج جب بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا تو اس وقت سسی کلا 120 حامی ارکانِ اسمبلی کے ساتھ چنئے میں اپنے پرتعیش ریزورٹ میں موجود تھیں جہاں موجودہ وزیراعلی کو ہٹانے کی تیاریاں اپنے آخری مراحل میں تھی۔ سپریم کورٹ کے حکم پر پولیس نے اس ریزورٹ میں داخل ہوکر سسی کلا کو حراست میں لے لیا ہے۔