اس برس کے کسی ایک لمحے میں انھوں نے آخری سانس لی
وہ جنھوں نے 2012میں زندگی سے ناتا توڑ لیا.
1 شاہ مردان شاہ پیر پگارا (22 نومبر1928ء تا 10 جنوری2012ء)
شانوں پر سجے چار تاروں اور آسمانوں کے ستاروں کا چلن دیکھ کر فیصلے کرنے والا منفرد سیاست داں رخصت ہوا
2 ارفع کریم رندھاوا (2 فروری1995ء تا 14 جنوری 2012ء)
دنیا کی کم عمر ترین آئی ٹی ماہر کا اعزاز پانے والی پاکستانی بچی ہر آنکھ کو روتا چھوڑ گئی
3 تمنا بیگم (1937ء تا 20 فروری2012ء)
شوخیاں بکھیرتی اداکارہ اپنے پرستاروں کو اداس کرگئی
4 لطف اﷲ خان(25 نومبر 1916 ء تا 3 مارچ 2012ء)
وہ آوازوں کا خزانہ ہمیں سونپ کر خود ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگئے
5 بشیر قریشی (10اگست 1959ء تا 7 اپریل 2012ء)
سندھی قوم پرست سیاست کا ایک بڑا نام، جو پر اسرار موت کا شکار ہوا
6 ابراہیم نفیس (1936 ء تا20 مئی 2012ء)
فلم، ٹی وی اور اسٹیج پر فن کے جوہر دکھاتے اداکار کی زندگی کا کردار ختم ہُوا
7 مہدی حسن (18جولائی 1927ء تا13 جون 2012)
''ہم چلے اس جہاں سے'' سُروں کی مالا بکھر گئی، لے کا ہالہ ٹو گیا
8 سعودی ولی عہد شہزادہ نائف (1934ء تا 16 جون 2012ء )
عالمی سیاست میں مختلف حوالوں سے پہچان بنانے والا شہزادہ انتقال کرگیا
9 فوزیہ وہاب (14 نومبر 1956ء تا 17 جون 2012ء)
سیاست میں نمایاں اور فعال کردار ادا کرتی خاتون زندگی ہارگئیں
10آفاق صدیقی (1926ء 17جون 2012ء)
اردو اور سندھی ادب کے درمیان پل کا کردار ادا کرنے والے اہم ادیب منوں مٹی تلے جاسوئے
11 عبیداﷲ بیگ (یکم اکتوبر1936ء تا 22 جون2012ء)
علم اور دانش کا بہتا دریا اجل کے صحرا میں گُم ہوگیا
12 دارا سنگھ (19نومبر 1928ء تا12 جولائی 2012ء)
اکھاڑوں سے اسٹوڈیوز تک زور اور نزاکت کے گُر دکھاتا پہلوان اور اداکار دنیا چھوڑ گیا
13 راجیش کھنا (1942ء تا 18 جولائی 2012ء)
روپ روپ پریت کی ریت نبھاتا اداکار چل بسا
14 انور احسن صدیقی (14ستمبر1940ء تا 20 جولائی2012ء)
ترقی پسند دانش ور اور کالم نگار کی سانسوں کی ڈوری ٹوٹ گئی
15 شہزاد احمد(16 اپریل1932ء تا یکم اگست2012ء)
اپنے شعروں میں زیست کرتے خوب صورت شاعر کی زندگی کی غزل کا مقطع ہوگیا
16 نیل آرم اسٹرانگ (5 اگست1930ء تا 25 اگست2012ء)
چاند تک رسائی پانے والا دنیا کا پہلا انسان چاند سے بھی بلند سفر پر روانہ
17 رضوان احمد (1924ء تا11 ستمبر2012ء)
ایسی محبت: قائد اعظم کے سوانح نگار نے اپنی موت کے لیے قائد ہی کا یوم وفات چُنا
18 لہری (2 جنوری1929ء تا13 ستمبر2012ء)
مُسکان کے دیپ جلاتا فن کار اندھیری قبر میں جا اُترا
19 ہاجرہ مسرور ( 7 جنوری 1929ء تا 16 ستمبر 2012ء )
اردو ادب کا تابندہ ستارہ ڈوب گیا
20 برجیش مشرا (29 ستمبر1928 ء تا 28 ستمبر 2012)
ہندوستان کے سیاست داں اور اہم دفاعی تجزیہ کار چلے بسے
21 رضیہ بٹ (19مئی1924 ء تا 5 اکتوبر 2012ء)
سیکڑوں افسانوں اور 70 کے قریب ناولوں کی خالق کی جیون کتھا انجام تمام ہوئی
22 شیر افگن نیازی(1946 ء تا11 اکتوبر 2012)
شہرِسیاست میں طویل عرصہ گزار کر اجل کی بستی کو روانگی
23 یش چوپڑا (27 ستمبر1932ء تا21 اکتوبر2012ء)
رومان سے رچی فلمیں بناتا ہدایت کار ''جب تک ہے جان'' مکمل کرکے جان ہارگیا
24 چاچا مہردین ( 1922ء تا 22 اکتوبر 2012ء)
واہگہ بارڈر پر پاکستانیوں کے دل گرمانے والے محب وطن پاکستانی کے دل کی دھڑکن رُک گئی
25 سکندر صنم (21 ستمبر1960ء تا 5 نومبر 2012ء)
ہنسانے والا ایک اور عوامی فن کار لوگوں کو روتا چھوڑ گیا
26 اقبال حیدر(14 جنوری 1945ء تا11 نومبر 2012)
انسانی حقوق کی جنگ لڑنے والا زندگی کی بازی ہار گیا
27 بال ٹھاکرے (23 جنوری1926ء تا 17 نومبر2012ء )
نفرت کے ترشول پر دہشت کا پھریرا لگاکر راج نیتی کرتا نیتا چتا کے شعلوں میں بجھ گیا
28 شفقت تنویر مرزا ( 1932ء تا 21 نومبر2012ء)
پنجابی کے لفظوں میں اپنی دانش پروتے ادیب اور دانش ور کی زندگی کا باب بند ہوگیا
29 ارد شیرکائوس جی (13 اپریل 1926ء تا 24 نومبر2012ء )
جُرأت اور بے باکی کی علامت صحافی، وہ کاٹ دار لہجہ اور تیکھے لفظ ہمیشہ کے لیے چُپ ہوگئے
30 ڈاکٹر جوزف مورے (1919ء تا 26نومبر2012ء)
انسانی اعضا کی پیوند کاری کے بانی نوبیل انعام یافتہ طبیب کو قضا اپنے ساتھ لے گئی
31 اندر کمار گجرال (4 دسمبر1919ء تا30 نومبر2012ء)
پاک بھارت خطے کے امن کے لیے بولنے والی ایک اور آواز خاموش ہوگئی
32 روی شنکر (سات اپریل 1920ء تا 11 دسمبر 2012ء)
ستار کے تار چھیڑ کر سُر جگاتی انگلیاں ساکت ہوگئیں
33 بشیر بلور (یکم اگست 1943 ء تا 22دسمبر 2012ء)
دہشت گردوں کو للکارنے والا ایک بہادر سیاست داں، دہشت گردی کی نذر ہوگیا
34 پروفیسر غفور احمد (26 جون1927ء تا 26 دسمبر2012ء)
پُروقار اور شائستگی کی سیاست کا ایک باب بند ہوگیا
35 ٹونی گریگ (6 اکتوبر 1946 ء تا 29 دسمبر 2012ء )
کرکٹ پر بے لاگ تبصرہ کرنے والے انگلش آل رائونڈر ٹیسٹ کرکٹرسے دنیا محروم ہوگئی
شانوں پر سجے چار تاروں اور آسمانوں کے ستاروں کا چلن دیکھ کر فیصلے کرنے والا منفرد سیاست داں رخصت ہوا
2 ارفع کریم رندھاوا (2 فروری1995ء تا 14 جنوری 2012ء)
دنیا کی کم عمر ترین آئی ٹی ماہر کا اعزاز پانے والی پاکستانی بچی ہر آنکھ کو روتا چھوڑ گئی
3 تمنا بیگم (1937ء تا 20 فروری2012ء)
شوخیاں بکھیرتی اداکارہ اپنے پرستاروں کو اداس کرگئی
4 لطف اﷲ خان(25 نومبر 1916 ء تا 3 مارچ 2012ء)
وہ آوازوں کا خزانہ ہمیں سونپ کر خود ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگئے
5 بشیر قریشی (10اگست 1959ء تا 7 اپریل 2012ء)
سندھی قوم پرست سیاست کا ایک بڑا نام، جو پر اسرار موت کا شکار ہوا
6 ابراہیم نفیس (1936 ء تا20 مئی 2012ء)
فلم، ٹی وی اور اسٹیج پر فن کے جوہر دکھاتے اداکار کی زندگی کا کردار ختم ہُوا
7 مہدی حسن (18جولائی 1927ء تا13 جون 2012)
''ہم چلے اس جہاں سے'' سُروں کی مالا بکھر گئی، لے کا ہالہ ٹو گیا
8 سعودی ولی عہد شہزادہ نائف (1934ء تا 16 جون 2012ء )
عالمی سیاست میں مختلف حوالوں سے پہچان بنانے والا شہزادہ انتقال کرگیا
9 فوزیہ وہاب (14 نومبر 1956ء تا 17 جون 2012ء)
سیاست میں نمایاں اور فعال کردار ادا کرتی خاتون زندگی ہارگئیں
10آفاق صدیقی (1926ء 17جون 2012ء)
اردو اور سندھی ادب کے درمیان پل کا کردار ادا کرنے والے اہم ادیب منوں مٹی تلے جاسوئے
11 عبیداﷲ بیگ (یکم اکتوبر1936ء تا 22 جون2012ء)
علم اور دانش کا بہتا دریا اجل کے صحرا میں گُم ہوگیا
12 دارا سنگھ (19نومبر 1928ء تا12 جولائی 2012ء)
اکھاڑوں سے اسٹوڈیوز تک زور اور نزاکت کے گُر دکھاتا پہلوان اور اداکار دنیا چھوڑ گیا
13 راجیش کھنا (1942ء تا 18 جولائی 2012ء)
روپ روپ پریت کی ریت نبھاتا اداکار چل بسا
14 انور احسن صدیقی (14ستمبر1940ء تا 20 جولائی2012ء)
ترقی پسند دانش ور اور کالم نگار کی سانسوں کی ڈوری ٹوٹ گئی
15 شہزاد احمد(16 اپریل1932ء تا یکم اگست2012ء)
اپنے شعروں میں زیست کرتے خوب صورت شاعر کی زندگی کی غزل کا مقطع ہوگیا
16 نیل آرم اسٹرانگ (5 اگست1930ء تا 25 اگست2012ء)
چاند تک رسائی پانے والا دنیا کا پہلا انسان چاند سے بھی بلند سفر پر روانہ
17 رضوان احمد (1924ء تا11 ستمبر2012ء)
ایسی محبت: قائد اعظم کے سوانح نگار نے اپنی موت کے لیے قائد ہی کا یوم وفات چُنا
18 لہری (2 جنوری1929ء تا13 ستمبر2012ء)
مُسکان کے دیپ جلاتا فن کار اندھیری قبر میں جا اُترا
19 ہاجرہ مسرور ( 7 جنوری 1929ء تا 16 ستمبر 2012ء )
اردو ادب کا تابندہ ستارہ ڈوب گیا
20 برجیش مشرا (29 ستمبر1928 ء تا 28 ستمبر 2012)
ہندوستان کے سیاست داں اور اہم دفاعی تجزیہ کار چلے بسے
21 رضیہ بٹ (19مئی1924 ء تا 5 اکتوبر 2012ء)
سیکڑوں افسانوں اور 70 کے قریب ناولوں کی خالق کی جیون کتھا انجام تمام ہوئی
22 شیر افگن نیازی(1946 ء تا11 اکتوبر 2012)
شہرِسیاست میں طویل عرصہ گزار کر اجل کی بستی کو روانگی
23 یش چوپڑا (27 ستمبر1932ء تا21 اکتوبر2012ء)
رومان سے رچی فلمیں بناتا ہدایت کار ''جب تک ہے جان'' مکمل کرکے جان ہارگیا
24 چاچا مہردین ( 1922ء تا 22 اکتوبر 2012ء)
واہگہ بارڈر پر پاکستانیوں کے دل گرمانے والے محب وطن پاکستانی کے دل کی دھڑکن رُک گئی
25 سکندر صنم (21 ستمبر1960ء تا 5 نومبر 2012ء)
ہنسانے والا ایک اور عوامی فن کار لوگوں کو روتا چھوڑ گیا
26 اقبال حیدر(14 جنوری 1945ء تا11 نومبر 2012)
انسانی حقوق کی جنگ لڑنے والا زندگی کی بازی ہار گیا
27 بال ٹھاکرے (23 جنوری1926ء تا 17 نومبر2012ء )
نفرت کے ترشول پر دہشت کا پھریرا لگاکر راج نیتی کرتا نیتا چتا کے شعلوں میں بجھ گیا
28 شفقت تنویر مرزا ( 1932ء تا 21 نومبر2012ء)
پنجابی کے لفظوں میں اپنی دانش پروتے ادیب اور دانش ور کی زندگی کا باب بند ہوگیا
29 ارد شیرکائوس جی (13 اپریل 1926ء تا 24 نومبر2012ء )
جُرأت اور بے باکی کی علامت صحافی، وہ کاٹ دار لہجہ اور تیکھے لفظ ہمیشہ کے لیے چُپ ہوگئے
30 ڈاکٹر جوزف مورے (1919ء تا 26نومبر2012ء)
انسانی اعضا کی پیوند کاری کے بانی نوبیل انعام یافتہ طبیب کو قضا اپنے ساتھ لے گئی
31 اندر کمار گجرال (4 دسمبر1919ء تا30 نومبر2012ء)
پاک بھارت خطے کے امن کے لیے بولنے والی ایک اور آواز خاموش ہوگئی
32 روی شنکر (سات اپریل 1920ء تا 11 دسمبر 2012ء)
ستار کے تار چھیڑ کر سُر جگاتی انگلیاں ساکت ہوگئیں
33 بشیر بلور (یکم اگست 1943 ء تا 22دسمبر 2012ء)
دہشت گردوں کو للکارنے والا ایک بہادر سیاست داں، دہشت گردی کی نذر ہوگیا
34 پروفیسر غفور احمد (26 جون1927ء تا 26 دسمبر2012ء)
پُروقار اور شائستگی کی سیاست کا ایک باب بند ہوگیا
35 ٹونی گریگ (6 اکتوبر 1946 ء تا 29 دسمبر 2012ء )
کرکٹ پر بے لاگ تبصرہ کرنے والے انگلش آل رائونڈر ٹیسٹ کرکٹرسے دنیا محروم ہوگئی