خرابی نیند الزائمر کی نشانی ہوسکتی ہے

اگرچوہوں میں کی جانیوالی اسٹڈی کوانسانوں پرلاگوکیاجائےتوخرابی نیندالزائمرکی ابتدائی علامات میں سےایک ہوسکتی ہے،محققین

اسٹڈی کے مطابق اگر نیند کی خرابی کو الزائمر کی علامت کے طور پر ثابت کرلیا جائے تو دیکھا جاسکتا ہے کہ اس کے علاج کی ابتدا کیسے کی جائے۔ فوٹو: فائل

ایک نئی اسٹڈی کے نتیجے میں پتہ چلا ہے کہ خراب نیند الزائمر کی نشانی ہوسکتی ہے۔

محققین کے مطابق اگر چوہوں میں کی جانیوالی اسٹڈی کو انسانوں پر لاگو کیا جائے تو خرابیء نیند الزائمر کی ابتدائی علامات میں سے ایک ہوسکتی ہے۔

دماغ میں موجود پروٹین کے گچھے جنہیں پلیک کہا جاتا ہے کے بارے میں خیال کیا جاتاہے کہ یہ اس بیماری کا بنیادی حصہ ہوسکتے ہیں۔ جریدے سائنس ٹرانسلیشنل میڈیسن میں شائع ہونیوالی اسٹڈی کے مطابق جب چوہوں میں پلیک پہلی بار نمودارہوئے تو ان کی نیند متاثر ہونے لگی۔


الزائمر ریسرچ یوکے کا کہنا ہے کہ اگر یہ تعلق ثابت ہوگیا تو بیماری کے علاج کے سلسلے میں یہ ڈاکٹروں کے لیے بہت مددگار ہوگا۔ اصل میں اگر کسی فرد میں الزائمر کی بیماری پیدا ہورہی ہے ، اگر اس کا وقت سے پہلے پتہ چل جائے تو اس کے علاج میں بہت مدد مل سکتی ہے۔

اسٹڈی کے مطابق الزائمر کی نشانیوں میں شامل یادداشت میں کمی اور خیالات کے واضح نہ ہونے کے بارے میں لوگوں کو اس وقت پتہ چلتا ہے جب خاصی دیر ہوچکی ہوتی ہے۔ تب تک دماغ کا ایک بڑا حصہ نقص سے دوچار ہوچکا ہوتا ہے۔ یعنی اس وقت تک اس کا علاج بہت مشکل حتیٰ کہ ناممکن ہوچکا ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ محققین چاہتے ہیں کہ اس کے بارے میں جلد از جلد پتہ چل جائے۔ اسٹڈی کے مطابق اگر نیند کی خرابی کو الزائمر کی علامت کے طور پر ثابت کرلیا جائے تو دیکھا جاسکتا ہے کہ اس کے علاج کی ابتدا کیسے کی جائے۔

تحقیق کا بڑا حصہ دماغ میں تشکیل پانے والے پروٹین ''بیٹا ایمی لوئیڈز'' پر مشتمل پلیک کے گچھوں کو محور بنا کر کیا گیا۔ بیٹا ایمی لوئیڈز پروٹین کی سطح چوبیس گھنٹوں کے دوران قدرتی طور پر کم زیادہ ہوتی رہتی ہے اور الزائمر کے مریضوں میں اس پروٹین کے پلیک مستقل طور پر بن جاتے ہیں۔واشنگٹن یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق رات کو سونے والے چوہے دن میں ہر گھنٹے بعد چالیس منٹ تک سوتے ہیں لیکن جب ان کے دماغ میں پلیک بنا تو ان کی نیند کا وقت کم ہوکر تیس منٹ رہ گیا۔

محققین کا کہنا ہے کہ یہ اسٹڈی اس حوالے سے حوصلہ افزاء ہے کہ نیند کی خرابی اور الزائمر کے درمیان تعلق کو تلاش کرکے ایک ڈائریکشن مرتب کی جاسکتی ہے جس کے ذریعے الزائمر جیسی تکلیف دہ بیماری کا علاج تلاش کرنے میں مدد مل سکتی ہے تاہم ابھی اس کے لیے تحقیق کا سلسلہ جاری رکھنا ہوگا۔
Load Next Story