ٹیکا لگاتے ہوئےمیٹھا چٹانےسےبچہ کم روئے گا
میٹھی اشیاء چٹانے سے شاید بچہ بہل جاتا ہے اور رونے سے رک جاتا ہے،ڈاکٹر مناہل۔
اسٹڈیز سے پتہ چلا ہے کہ اگر شیرخوار بچوں کو ٹیکا لگاتے وقت میٹھی چیز چٹائی جائے یا میٹھے محلول کے قطرے ان کے منہ میں ٹپکادیے جائیں تو وہ ٹیکا لگواتے وقت پرسکون رہتے ہیں اور کم روتے ہیں۔
کوچرین نامی ایک ٹیم کی جانب سے اس حوالے سے چودہ اسٹڈیز کا جائزہ لیا گیا جس کے دوران بیماریوں سے بچائو کے ٹیکے لگانے کے لیے لائے جانے والے پندرہ سو بچوں کو دیکھا گیا۔
دیکھا گیا کہ جن بچوں کو ٹیکا لگاتے وقت میٹھی چیز دی گئی ، وہ ان بچوں کے مقابلے میں کہیں کم روئے جنہیں میٹھی چیز کے بجائے محض پانی دیا گیا تھا۔ اس سے پتہ چلا کہ میٹھی چیز بچوں کو سکون دیتی ہے لیکن یہ پتہ نہیں چلا کہ اس سے درد میں بھی کمی ہوتی ہے یانھیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
اسٹڈیز کے مطابق میٹھی چیز کے اثرات سے بظاہر پتہ چلتا ہے کہ ان سے درد میں کمی نہیں ہوتی کیونکہ ٹیکا لگانے پر میٹھی اشیا لینے اور پانی لینے والے تمام بچوں نے ایک جیسا منہ بنایا جبکہ ای ای جی سے لی گئی ان کے دماغ کی ریڈنگ میں بھی ایک ہی قسم کی برقی سرگرمی پائی گئی جو کہ ٹیکے کے درد کا باعث تھی۔
اسٹڈی کے سرکردہ محقق اور اردن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ڈاکٹر منال قصاب کا کہنا ہے کہ میٹھی اشیاء چٹانے سے شاید بچہ بہل جاتا ہے اور رونے سے رک جاتا ہے۔ تاہم اس سے درد میں کوئی کمی ہوتی ہے یا نہیں، اس پر ابھی غور کرنا ہوگا۔
ڈاکٹر مناہل کے مطابق عام طور پر ٹیکا لگاتے وقت ڈاکٹر بچے کی ماں کو کہتے ہیں کہ وہ اسے اپنے بازوئوں میں پکڑے رکھے۔اس طرح اگر بچہ ماں کا دودھ پیتا ہے تو ماں کا دودھ پیتے ہوئے ٹیکا لگایا جائے تو اس کا بھی فائدہ ایک جیسا ہے۔اس طرح اگر بچہ بڑا ہے تو اس کی توجہ بٹائی جائے ۔اس طرح ایک اور چیز فائدہ مند ہوسکتی ہے کہ کم لمبی سوئی استعمال کی جائے تو زیادہ درد ہوتی ہے حالانکہ دکھائی یہ دیتا ہے کہ شاید اس سے کم درد ہوگی ، اس کے علاوہ پٹھوں تک پہنچنے کے لیے بھی لمبی سوئی کی ضرورت ہوتی ہے۔
جب بچہ اپنی دوسری سالگرہ کو پہنچتا ہے تو اس وقت تک اسے دس کے قریب ٹیکے لگ چکے ہوتے ہیں تاکہ اسے مختلف وائرل بیماریوں سے بچایا جائے۔
کوچرین نامی ایک ٹیم کی جانب سے اس حوالے سے چودہ اسٹڈیز کا جائزہ لیا گیا جس کے دوران بیماریوں سے بچائو کے ٹیکے لگانے کے لیے لائے جانے والے پندرہ سو بچوں کو دیکھا گیا۔
دیکھا گیا کہ جن بچوں کو ٹیکا لگاتے وقت میٹھی چیز دی گئی ، وہ ان بچوں کے مقابلے میں کہیں کم روئے جنہیں میٹھی چیز کے بجائے محض پانی دیا گیا تھا۔ اس سے پتہ چلا کہ میٹھی چیز بچوں کو سکون دیتی ہے لیکن یہ پتہ نہیں چلا کہ اس سے درد میں بھی کمی ہوتی ہے یانھیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
اسٹڈیز کے مطابق میٹھی چیز کے اثرات سے بظاہر پتہ چلتا ہے کہ ان سے درد میں کمی نہیں ہوتی کیونکہ ٹیکا لگانے پر میٹھی اشیا لینے اور پانی لینے والے تمام بچوں نے ایک جیسا منہ بنایا جبکہ ای ای جی سے لی گئی ان کے دماغ کی ریڈنگ میں بھی ایک ہی قسم کی برقی سرگرمی پائی گئی جو کہ ٹیکے کے درد کا باعث تھی۔
اسٹڈی کے سرکردہ محقق اور اردن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ڈاکٹر منال قصاب کا کہنا ہے کہ میٹھی اشیاء چٹانے سے شاید بچہ بہل جاتا ہے اور رونے سے رک جاتا ہے۔ تاہم اس سے درد میں کوئی کمی ہوتی ہے یا نہیں، اس پر ابھی غور کرنا ہوگا۔
ڈاکٹر مناہل کے مطابق عام طور پر ٹیکا لگاتے وقت ڈاکٹر بچے کی ماں کو کہتے ہیں کہ وہ اسے اپنے بازوئوں میں پکڑے رکھے۔اس طرح اگر بچہ ماں کا دودھ پیتا ہے تو ماں کا دودھ پیتے ہوئے ٹیکا لگایا جائے تو اس کا بھی فائدہ ایک جیسا ہے۔اس طرح اگر بچہ بڑا ہے تو اس کی توجہ بٹائی جائے ۔اس طرح ایک اور چیز فائدہ مند ہوسکتی ہے کہ کم لمبی سوئی استعمال کی جائے تو زیادہ درد ہوتی ہے حالانکہ دکھائی یہ دیتا ہے کہ شاید اس سے کم درد ہوگی ، اس کے علاوہ پٹھوں تک پہنچنے کے لیے بھی لمبی سوئی کی ضرورت ہوتی ہے۔
جب بچہ اپنی دوسری سالگرہ کو پہنچتا ہے تو اس وقت تک اسے دس کے قریب ٹیکے لگ چکے ہوتے ہیں تاکہ اسے مختلف وائرل بیماریوں سے بچایا جائے۔