میچ فکسنگ پی ایس ایل کے خلاف سازش یا کچھ اور
پاکستان سپر لیگ میں میچ فکسنگ کے سلسلے میں تحقیقات کے لیے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے دو افراد کو حراست میں لیا
GENEVA/JERUSALEM:
دنیائے کرکٹ میں پاکستان سپر لیگ کے انعقاد کے دوسرے سال ہی پاکستانی کھلاڑیوں پر اسپاٹ فکسنگ اور بکیز سے رابطے کے جو الزامات منظر عام پر آئے ہیں اس سے شائقین کرکٹ شدید مایوسی اور تذبذب کا شکار ہیں، پی ایس ایل کی افتتاحی تقریب کے دوسرے ہی دن دو کھلاڑیوں کو معطل کیے جانا اور دیگر کھلاڑیوں کے خلاف تحقیقات کی خبروں نے نہ صرف پاکستانی پرستاروں بلکہ دنیا بھر میں کرکٹ کے مداحوں کو سخت صدمے سے دوچار کیا ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پاکستان سپر لیگ میں میچ فکسنگ کے سلسلے میں تحقیقات کے لیے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے دو افراد کو حراست میں لیا اور تفتیش کے بعد ضمانت پر رہا کردیا۔ برطانوی کرائم ایجنسی کے ترجمان نے دونوں افراد کے نام تو ظاہر نہیں کیے لیکن مختلف ابلاغی اداروں کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ یہ افراد مبینہ طور پر کرکٹر ناصر جمشید اور بکی یوسف ہیں۔ کھیل معاشرے کا صحت مند رجحان ہے اور خاص کر کرکٹ کے کروڑوں مداح پوری دنیا میں موجود ہیں۔
گزشتہ سال جب پاکستان نے پہلی بار پاکستان سپر لیگ کے عنوان سے کرکٹ مقابلوں کا انعقاد کیا تو اسے دنیا بھر میں سراہا گیا لیکن جس طرح دوسرے ہی سال پی ایس ایل کے خلاف مذکورہ اسکینڈل سامنے آیا ہے تو یوں لگتا ہے جیسے پاکستان کا کرکٹ کی دنیا میں ایک بڑا قدم بہت سی ''سپر طاقتوں'' کو ناگوار گزرا ہے۔
عوامی حلقوں میں اس قسم کی چہ میگوئیاں بھی سنی جارہی ہیں جیسے یہ اسکینڈل ایک سوچی سمجھی سازش اور پاکستان کو کرکٹ کے معاملے میں بدنام کرنا ہے۔ اس نظریے کو تقویت اس خبر اور واقعے سے بھی ملتی ہے کہ لاہور، جہاں پی ایس ایل کا فائنل کھیلا جانا تھا وہاں کافی عرصہ امن کے بعد اچانک ہی دہشت گرد عناصر کی جانب سے ایک خودکش دھماکا کیا جاتا ہے اور اس کے بعد ہی پی ایس ایل میں شامل غیر ملکی کھلاڑی فائنل کے لیے پاکستان آنے سے انکار کردیتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق غیرملکی کھلاڑیوں نے لاہور میں کھیلنے کو فیڈریشن آف انٹرنیشنل کونسل (فیکا) کی یقین دہانی سے مشروط کردیا ہے۔ یہ بات قابل مستحسن ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاک فوج پی ایس ایل کے فائنل کے لاہور میں انعقاد کے لیے ہر قسم کی مدد کرے گی۔پاکستان کرکٹ بورڈ اور پی ایس ایل کی انتظامیہ کو بھی غیر ملکی کھلاڑیوں کے تحفظات کو دور کرنا چاہیے نیز پی ایس ایل میچز کو شفاف بنانے کے ساتھ فائنل کا انعقاد ملک میں یقینی بنانے پر اصرار کرنا چاہیے تاکہ پاکستانی عوام اپنے ملک میں پی ایس ایل فائنل سے محظوظ ہوسکیں۔
دنیائے کرکٹ میں پاکستان سپر لیگ کے انعقاد کے دوسرے سال ہی پاکستانی کھلاڑیوں پر اسپاٹ فکسنگ اور بکیز سے رابطے کے جو الزامات منظر عام پر آئے ہیں اس سے شائقین کرکٹ شدید مایوسی اور تذبذب کا شکار ہیں، پی ایس ایل کی افتتاحی تقریب کے دوسرے ہی دن دو کھلاڑیوں کو معطل کیے جانا اور دیگر کھلاڑیوں کے خلاف تحقیقات کی خبروں نے نہ صرف پاکستانی پرستاروں بلکہ دنیا بھر میں کرکٹ کے مداحوں کو سخت صدمے سے دوچار کیا ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پاکستان سپر لیگ میں میچ فکسنگ کے سلسلے میں تحقیقات کے لیے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے دو افراد کو حراست میں لیا اور تفتیش کے بعد ضمانت پر رہا کردیا۔ برطانوی کرائم ایجنسی کے ترجمان نے دونوں افراد کے نام تو ظاہر نہیں کیے لیکن مختلف ابلاغی اداروں کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ یہ افراد مبینہ طور پر کرکٹر ناصر جمشید اور بکی یوسف ہیں۔ کھیل معاشرے کا صحت مند رجحان ہے اور خاص کر کرکٹ کے کروڑوں مداح پوری دنیا میں موجود ہیں۔
گزشتہ سال جب پاکستان نے پہلی بار پاکستان سپر لیگ کے عنوان سے کرکٹ مقابلوں کا انعقاد کیا تو اسے دنیا بھر میں سراہا گیا لیکن جس طرح دوسرے ہی سال پی ایس ایل کے خلاف مذکورہ اسکینڈل سامنے آیا ہے تو یوں لگتا ہے جیسے پاکستان کا کرکٹ کی دنیا میں ایک بڑا قدم بہت سی ''سپر طاقتوں'' کو ناگوار گزرا ہے۔
عوامی حلقوں میں اس قسم کی چہ میگوئیاں بھی سنی جارہی ہیں جیسے یہ اسکینڈل ایک سوچی سمجھی سازش اور پاکستان کو کرکٹ کے معاملے میں بدنام کرنا ہے۔ اس نظریے کو تقویت اس خبر اور واقعے سے بھی ملتی ہے کہ لاہور، جہاں پی ایس ایل کا فائنل کھیلا جانا تھا وہاں کافی عرصہ امن کے بعد اچانک ہی دہشت گرد عناصر کی جانب سے ایک خودکش دھماکا کیا جاتا ہے اور اس کے بعد ہی پی ایس ایل میں شامل غیر ملکی کھلاڑی فائنل کے لیے پاکستان آنے سے انکار کردیتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق غیرملکی کھلاڑیوں نے لاہور میں کھیلنے کو فیڈریشن آف انٹرنیشنل کونسل (فیکا) کی یقین دہانی سے مشروط کردیا ہے۔ یہ بات قابل مستحسن ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاک فوج پی ایس ایل کے فائنل کے لاہور میں انعقاد کے لیے ہر قسم کی مدد کرے گی۔پاکستان کرکٹ بورڈ اور پی ایس ایل کی انتظامیہ کو بھی غیر ملکی کھلاڑیوں کے تحفظات کو دور کرنا چاہیے نیز پی ایس ایل میچز کو شفاف بنانے کے ساتھ فائنل کا انعقاد ملک میں یقینی بنانے پر اصرار کرنا چاہیے تاکہ پاکستانی عوام اپنے ملک میں پی ایس ایل فائنل سے محظوظ ہوسکیں۔