پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں فوجی عدالتوں کی توسیع کا فیصلہ نہ ہوسکا

اجلاس میں قانونی مسودہ پیش کردیا گیا جس میں فوجی عدالتوں کی مدت میں 3 سال کی توسیع کی تجویز دی گئی ہے۔

اجلاس میں مسودہ قانون پیش کردیا گیا جس کو حتمی شکل دینے کے لیے ذیلی کمیٹی بنادی گئی۔  ۔ فوٹو:فائل

اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت فوجی عدالتوں میں توسیع کے معاملے پر پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں فوجی عدالتوں سے متعلق فیصلہ نہ ہوسکا تاہم قانونی مسودہ پیش کردیا گیا جس میں فوجی عدالتوں کی مدت میں 3 سال کی توسیع مانگی گئی۔

پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت فوجی عدالتوں میں توسیع کے معاملے پر پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا۔


اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا تھا کہ حکومت نے مستقبل کی حکمت عملی سے متعلق بریفنگ دی اور مسودہ قانون پیش کیا جو تمام پارلیمانی رہنماؤں کے حوالے کردیا گیا۔ مسودے میں فوجی عدالتوں کی مدت میں 3 سال کی توسیع کی تجویز دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حکومت کی تعریف کے مطابق اب کسی کوبھی دہشت گردی میں شامل کیا جاسکے گا۔

ایاز صادق کا کہنا تھا کہ مسودہ قانون کو حتمی شکل دینے کے لیے ذیلی کمیٹی بنادی ہے جو 22 فروری تک اپنی سفارشات جمع کرائے گی۔ ذیلی کمیٹی وفاقی وزیر زاہد حامد کی سربراہی میں قائم کی گئی ہے جس میں دیگر پارٹی کے رہنما بھی شامل ہیں جن میں شازیہ مری ،شیری مزاری ،نعیمہ کشور اور اقبال ایس قادری شامل ہیں، کمیٹی کے ارکان اپنی جماعتوں سے مشاورت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں توسیع کے معاملے پر اگلا اجلاس 22 فروری کو ہوگا جس میں ذیلی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں 21ویں ترمیم میں ترامیم تجویز کی جائیں گی جب کہ پارلیمانی رہنماؤں کا اگلا اجلاس اب 27 فروری کو ہوگا، تمام رہنما مسودے پر مشاورت کریں، 27 فروری کو حتمی حل نکل آئے گا۔

دوسری جانب اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے وائس چیرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی آئینی ترمیم کا مسودہ دیا گیا ہے،2 سال میں فوجداری مقدمات سےمتعلق اصلاحات نہیں ہوئیں جب کہ وزیراعظم کے مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ نے مجموعی سیکیورٹی صورتحال اورنیشنل ایکشن پلان سےآگاہ کیا اور جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ترامیم کی نشاندہی کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے خود اعتراف کیا کہ 2 سالوں میں بہت سے اقدامات جن کی قانون میں گنجائش تھی وہ نہیں لیے گئے جب کہ نئی ترمیم پر تمام پارٹی رہنما اپنی لیڈر شپ کو اعتماد میں لیں گے۔
Load Next Story