سانحہ سیہون شریف کے شہداء کی تعداد 88 ہوگئی 200 سے زائد زخمی
دھماکا مزار کے احاطے میں دھمال کے وقت ہوا جس میں متعدد خواتین اور بچے بھی زخمی ہوئے ہیں
درگاہ لعل شہباز قلندر میں ہونے والے خودکش حملے کے نتیجے میں شہید ہونے والے افراد کی تعداد 88 ہوگئی جب کہ 200 سے زائد افراد زخمی ہیں جن میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق گزشتہ روز درگاہ لعل شہباز قلندر میں خود کش حملے میں زخمی ہونے والے مزید 13 افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد سانحے میں شہید ہونے والے افراد کی تعداد 88 ہوگئی جبکہ زخمی ہونے والے 200 افراد میں سے 50 کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔ دوسری جانب سیہون میں ڈی ایس پی آفس کے قریب مشتعل افراد نے دھاوا بول کر پولیس موبائل الٹ دی جبکہ مظاہرین کو مشتعل کرنے کے لئے پولیس اہلکاروں کی جانب سے ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔
گزشتہ روز ہونے والے دھماکے کے بعد ملک بھر میں اہم سرکاری عمارتوں اور حساس مقامات پر سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے جبکہ ملک بھر میں اہم مزارات کو بند کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔ حکومت سندھ کی جانب سے صوبے بھر میں 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے اور اس دوران تمام سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔
لعل شہباز قلندر کے مزار میں دھماکا گزشتہ شام 7 بجے اس وقت ہوا جب لوگ دھمال ڈال رہے تھے اور اس کے احاطے میں سیکڑوں لوگ موجود تھے، دھماکا انتہائی زور دار تھا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی اور اس کے فوری بعد درگاہ میں مکمل طور پر دھواں پھیل گیا، دھماکے کے بعد مزار میں افراتفری مچ گئی جس سے متعدد افراد پیروں تلے بھی دب گئے جب کہ مزار کے بعض حصوں کو بھی نقصان پہنچا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: قوم کے خون کے ایک ایک قطرے کا فوری بدلہ لیں گے، سربراہ پاک فوج
دھماکے کے بعد لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کارروائیاں شروع کردیں اور زخمیوں کو فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کرنا شروع کردیا۔ درگاہ لعل شہباز میں دھماکے کی اطلاع ملتے ہی سول اسپتال سیہون، جامشورو اور حیدرآباد سمیت دیگر قریبی شہروں کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ، ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی چھٹیاں منسوخ کرکے انہیں ڈیوٹی پر طلب کرلیا گیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: صدر، وزیراعظم اور آرمی چیف سمیت دیگر کی سیہون دھماکے کی مذمت
آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے خودکش حملے میں 80 افراد کے شہید ہونے کی تصدیق کی ہے اور 200 سے زائد افراد زخمی ہیں جس میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک ہے۔ ایدھی حکام کے مطابق زخمیوں کو دیگر شہروں کے اسپتالوں میں منتقل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ملک میں دہشت گردی کی نئی لہر، 4 روز میں 6 خودکش حملے
دوسری جانب سندھ پولیس کے ترجمان نے دھماکے کو خودکش حملہ قرار دے دیا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ حملہ آور گولڈن گیٹ سے درگاہ میں داخل ہوا اور مزار میں دھمال کے دوران خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ پولیس کا کہنا ہےکہ جمعرات کا روز ہونے کی وجہ سے مزار میں زائرین کا رش تھا۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے درگاہ لعل شہباز قلندر میں خودکش دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے ریسکیو ٹیموں کو فوری جائے وقوعہ پر پہنچنے کی ہدایت کی جب کہ وزیراعلیٰ نے کمشنر حیدرآباد اور آئی جی سندھ کو بھی ٹیلی فون کرکے دھماکے کی تفصیلات معلوم کیں، وزیراعلیٰ نے آئی جی سندھ سے دھماکے کی رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: حالیہ دہشتگرد حملوں کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہورہی ہے، آئی ایس پی آر
ادھر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے مطابق جائے وقوعہ پر امدادی کارروائیوں کے لیے فوج اور رینجرز کے دستے کے ساتھ ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل اسٹاف اور ایمبولینس بھی جائے وقوعہ پر بھیجی گئی۔ ترجمان کے مطابق سی ایم ایچ حیدرآباد میں بھی زخمیوں کو طبی امداد کی فراہم کی جارہی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: حالیہ دہشتگرد حملوں کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہورہی ہے، آئی ایس پی آر
آئی ایس پی آر کے مطابق نیول چیف ایڈمرل ذکااللہ کی ہدایت پر کراچی میں نیوی کے تمام اسپتالوں میں ہائی الرٹ کردیا گیا، نیوی کے اسپتالوں میں ہیلی کاپٹر سے زخمیوں کو پہنچایا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق گزشتہ روز درگاہ لعل شہباز قلندر میں خود کش حملے میں زخمی ہونے والے مزید 13 افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد سانحے میں شہید ہونے والے افراد کی تعداد 88 ہوگئی جبکہ زخمی ہونے والے 200 افراد میں سے 50 کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔ دوسری جانب سیہون میں ڈی ایس پی آفس کے قریب مشتعل افراد نے دھاوا بول کر پولیس موبائل الٹ دی جبکہ مظاہرین کو مشتعل کرنے کے لئے پولیس اہلکاروں کی جانب سے ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔
گزشتہ روز ہونے والے دھماکے کے بعد ملک بھر میں اہم سرکاری عمارتوں اور حساس مقامات پر سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے جبکہ ملک بھر میں اہم مزارات کو بند کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔ حکومت سندھ کی جانب سے صوبے بھر میں 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے اور اس دوران تمام سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔
لعل شہباز قلندر کے مزار میں دھماکا گزشتہ شام 7 بجے اس وقت ہوا جب لوگ دھمال ڈال رہے تھے اور اس کے احاطے میں سیکڑوں لوگ موجود تھے، دھماکا انتہائی زور دار تھا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی اور اس کے فوری بعد درگاہ میں مکمل طور پر دھواں پھیل گیا، دھماکے کے بعد مزار میں افراتفری مچ گئی جس سے متعدد افراد پیروں تلے بھی دب گئے جب کہ مزار کے بعض حصوں کو بھی نقصان پہنچا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: قوم کے خون کے ایک ایک قطرے کا فوری بدلہ لیں گے، سربراہ پاک فوج
دھماکے کے بعد لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کارروائیاں شروع کردیں اور زخمیوں کو فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کرنا شروع کردیا۔ درگاہ لعل شہباز میں دھماکے کی اطلاع ملتے ہی سول اسپتال سیہون، جامشورو اور حیدرآباد سمیت دیگر قریبی شہروں کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ، ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی چھٹیاں منسوخ کرکے انہیں ڈیوٹی پر طلب کرلیا گیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: صدر، وزیراعظم اور آرمی چیف سمیت دیگر کی سیہون دھماکے کی مذمت
آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے خودکش حملے میں 80 افراد کے شہید ہونے کی تصدیق کی ہے اور 200 سے زائد افراد زخمی ہیں جس میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک ہے۔ ایدھی حکام کے مطابق زخمیوں کو دیگر شہروں کے اسپتالوں میں منتقل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ملک میں دہشت گردی کی نئی لہر، 4 روز میں 6 خودکش حملے
دوسری جانب سندھ پولیس کے ترجمان نے دھماکے کو خودکش حملہ قرار دے دیا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ حملہ آور گولڈن گیٹ سے درگاہ میں داخل ہوا اور مزار میں دھمال کے دوران خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ پولیس کا کہنا ہےکہ جمعرات کا روز ہونے کی وجہ سے مزار میں زائرین کا رش تھا۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے درگاہ لعل شہباز قلندر میں خودکش دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے ریسکیو ٹیموں کو فوری جائے وقوعہ پر پہنچنے کی ہدایت کی جب کہ وزیراعلیٰ نے کمشنر حیدرآباد اور آئی جی سندھ کو بھی ٹیلی فون کرکے دھماکے کی تفصیلات معلوم کیں، وزیراعلیٰ نے آئی جی سندھ سے دھماکے کی رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: حالیہ دہشتگرد حملوں کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہورہی ہے، آئی ایس پی آر
ادھر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے مطابق جائے وقوعہ پر امدادی کارروائیوں کے لیے فوج اور رینجرز کے دستے کے ساتھ ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل اسٹاف اور ایمبولینس بھی جائے وقوعہ پر بھیجی گئی۔ ترجمان کے مطابق سی ایم ایچ حیدرآباد میں بھی زخمیوں کو طبی امداد کی فراہم کی جارہی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: حالیہ دہشتگرد حملوں کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہورہی ہے، آئی ایس پی آر
آئی ایس پی آر کے مطابق نیول چیف ایڈمرل ذکااللہ کی ہدایت پر کراچی میں نیوی کے تمام اسپتالوں میں ہائی الرٹ کردیا گیا، نیوی کے اسپتالوں میں ہیلی کاپٹر سے زخمیوں کو پہنچایا گیا۔