کوہستان مقتول بھائیوں کی تدفین وڈیو کیس کھولنے کی رٹ دائر

لاشیں ورثا کے سپرد، ملزموں کو سخت سزا دی جائے، بھائی کی سپریم کورٹ سے استدعا

معاملہ دو قبائل کا تھا، میڈیا کے اچھالنے سے دشمنی پیدا ہوگئی، قاتل پکڑ لینگے، میاں افتخار فوٹو: فائل

کوہستان وڈیو اسکینڈل میں قتل کیے جانے والے تینوں بھائیوں کی تدفین کردی گئی جبکہ مقتولین کے بھائی افضل کوہستانی نے سپریم کورٹ میں وڈیو اسکینڈل کیس کو ری اوپن کرنے کی درخواست دائرکردی۔

شاہ فیصل، شیرولی اور رفیع الدین کی لاشیں ہفتے کو پوسٹ مارٹم کے بعد ورثا کے حوالے کی گئیں، قبل ازیں لاشیں شام تک تھانہ پٹن میں پڑی رہیں ، ورثا کا مطالبہ تھا کہ وہ انھیں مانسہرہ میں دفن کرنا چاہتے ہیں مگرانتظامیہ انکارکررہی تھی، بالآخر لاشوں کو ضلع سے باہر لے جانے کی اجازت مل گئی، دریں اثنا اسکینڈل کو میڈیا پر بیان کرنے والے مرکزی گواہ اور مقتولین کے بھائی افضل کوہستانی نے ہفتے کو سپریم کورٹ میں درخواست دائرکردی جس میں موقف اختیارکیا گیاہے کہ میرے بھائیوں کو ناحق قتل کیا گیا،کیس دوبارہ کھول کر ملزموں کو سخت سزا دی جائے۔




ادھر خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات میاں افتخار نے کہا ہے کہ یہ معاملہ دو قبائل کا تھا ۔ تینوں بھائیوں کے قتل میں اٹھارہ افراد کو نامزد کیا ہے جن کو جلد گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لایاجائے گا۔ دوسری جانب انسانی حقوق کی رہنما ڈاکٹر فرزانہ باری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کمشنر ہزارہ اور ڈی آئی جی ہزارہ کو فوری طور پر مستعفی ہوجانا چاہیے۔
Load Next Story