پورے ملک میں واحد ٹیکس وصولی نظام متعارف کرانے پر غور
ایف بی آرمیں ٹیکنالوجی کے نفاذ، حکام کے اختیارات کم کرنے پر بھی زور
لاہور:
وفاقی حکومت نے مالی سال 2017-18کے بجٹ میں ملک کی اقتصادی ترقی،ٹیکس وصولیوں و برآمدات میں اضافہ اور روزگار سے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنے کے حوالے سے 8نکاتی ایجنڈے کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری کیلیے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ باہمی مشاورت کی جارہی ہے اور اسی مشاورتی عمل کے سلسلے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے مختلف اہم اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ حالیہ اعلیٰ سطح کے اجلاسوں میں بجٹ تجاویز کا جائزہ لیا گیا، ان مشاورتی اجلاسوں میں اسٹیک ہولڈرز کی طرف سے وفاقی حکومت کو ملکی معیشت کے لیے8 نکات کی بنیاد پر تجاویز پیش کی گئیں جس میں کہا گیا کہ آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ بناتے وقت ان 8 نکات کو مدنظر رکھتے ہوئے تجاویز کو شامل کیا جائے تو ملکی معیشت کی ترقی کی رفتار بھی تیز ہوگی اور برآمدات میں اضافے کے ساتھ ٹیکس ریونیو بھی بڑھے گا اور روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے ان 8 نکات پر مبنی تجاویز کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے اور اس کیلیے آئندہ ہفتے ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز میں اعلیٰ سطح کا اجلاس بھی طلب کر لیا ہے جس میں ان بجٹ تجاویز کا جائزہ لیا جائے گا۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب مذکورہ 8 نکاتی ایجنڈا دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت سے کہا گیا ہے کہ ٹیکس قوانین کو مزید سادہ و آسان بنایا جائے اور وفاقی و صوبائی سطح پر مختلف اداروں کی جانب سے مختلف اقسام کے ٹیکسوں کی کٹوتیوں کے نظام پر نظرثانی کے جائے، ٹیکس دہندگان کو مشکلات سے بچانے کیلیے ٹیکس وصولیوں کے نظام کو آسان بنایاجائے، وفاق اور صوبائی سطح پر ٹیکسوں کی وصولی کے نظام کو مربوط بنایا جائے، مختلف ٹیکس ایجنسیوں اور اتھارٹیز کے بجائے یونیٹری ٹیکس کلیکشن سسٹم متعارف کرایا جائے جبکہ کاروباری لاگت کو کم کرنے کے لیے وزارتوں اور وفاق و صوبوں سے سرخ فیتے کو ختم کیا جائے، فائلیں دبانے کے بجائے تیز ترین کلیئرنس کو یقینی بنانے کیلیے قانون سازی کی جائے تاکہ اگر کوئی سرمایہ کار پیسہ لے کر آتا ہے تو اسے کاروبار کیلیے درکار پروسیس کو جلد مکمل کرنے میں آسانی ہو، ایف بی آر میں ٹیلنٹ اور ٹیکنالوجی کا خلا جلد پر کیا جائے، ٹیکس اتھارٹیز کے صوابدیدی اختیارکم کیے جائیں۔
ذرائع کے مطابق یہ تجاویز زیرغورہیں اور آئندہ ہفتے اجلاس میں اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مزید مشاورت کی جائے جبکہ مارچ سے ٹیکس تجاویز کو حتمی شکل دینے کیلیے شارٹ لسٹنگ شروع کردی جائیگی اور قابل عمل تجاویز کو بجٹ کا حصہ بنایا جائے گا
وفاقی حکومت نے مالی سال 2017-18کے بجٹ میں ملک کی اقتصادی ترقی،ٹیکس وصولیوں و برآمدات میں اضافہ اور روزگار سے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنے کے حوالے سے 8نکاتی ایجنڈے کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری کیلیے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ باہمی مشاورت کی جارہی ہے اور اسی مشاورتی عمل کے سلسلے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے مختلف اہم اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ حالیہ اعلیٰ سطح کے اجلاسوں میں بجٹ تجاویز کا جائزہ لیا گیا، ان مشاورتی اجلاسوں میں اسٹیک ہولڈرز کی طرف سے وفاقی حکومت کو ملکی معیشت کے لیے8 نکات کی بنیاد پر تجاویز پیش کی گئیں جس میں کہا گیا کہ آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ بناتے وقت ان 8 نکات کو مدنظر رکھتے ہوئے تجاویز کو شامل کیا جائے تو ملکی معیشت کی ترقی کی رفتار بھی تیز ہوگی اور برآمدات میں اضافے کے ساتھ ٹیکس ریونیو بھی بڑھے گا اور روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے ان 8 نکات پر مبنی تجاویز کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے اور اس کیلیے آئندہ ہفتے ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز میں اعلیٰ سطح کا اجلاس بھی طلب کر لیا ہے جس میں ان بجٹ تجاویز کا جائزہ لیا جائے گا۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب مذکورہ 8 نکاتی ایجنڈا دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت سے کہا گیا ہے کہ ٹیکس قوانین کو مزید سادہ و آسان بنایا جائے اور وفاقی و صوبائی سطح پر مختلف اداروں کی جانب سے مختلف اقسام کے ٹیکسوں کی کٹوتیوں کے نظام پر نظرثانی کے جائے، ٹیکس دہندگان کو مشکلات سے بچانے کیلیے ٹیکس وصولیوں کے نظام کو آسان بنایاجائے، وفاق اور صوبائی سطح پر ٹیکسوں کی وصولی کے نظام کو مربوط بنایا جائے، مختلف ٹیکس ایجنسیوں اور اتھارٹیز کے بجائے یونیٹری ٹیکس کلیکشن سسٹم متعارف کرایا جائے جبکہ کاروباری لاگت کو کم کرنے کے لیے وزارتوں اور وفاق و صوبوں سے سرخ فیتے کو ختم کیا جائے، فائلیں دبانے کے بجائے تیز ترین کلیئرنس کو یقینی بنانے کیلیے قانون سازی کی جائے تاکہ اگر کوئی سرمایہ کار پیسہ لے کر آتا ہے تو اسے کاروبار کیلیے درکار پروسیس کو جلد مکمل کرنے میں آسانی ہو، ایف بی آر میں ٹیلنٹ اور ٹیکنالوجی کا خلا جلد پر کیا جائے، ٹیکس اتھارٹیز کے صوابدیدی اختیارکم کیے جائیں۔
ذرائع کے مطابق یہ تجاویز زیرغورہیں اور آئندہ ہفتے اجلاس میں اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مزید مشاورت کی جائے جبکہ مارچ سے ٹیکس تجاویز کو حتمی شکل دینے کیلیے شارٹ لسٹنگ شروع کردی جائیگی اور قابل عمل تجاویز کو بجٹ کا حصہ بنایا جائے گا