سیہون شریف میں زائرین کا احتجاج پولیس موبائل کو آگ لگادی
پولیس نے مزار کے سجادہ نشین کے تعاون سے صورت حال کو پر امن کیا
پولیس کی جانب سے حضرت لال شہباز قلندر کے مزار پر حاضری سے روکنے پر مشتعل افراد نے احتجاج کرتے ہوئے پولیس موبائل کو آگ لگادی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق گزشتہ روز سیہون شریف میں لال شہباز قلندر کے مزار میں ہونے والے دھماکے کے بعد پولیس نے مزار زائرین کے داخلہ کے لیے بند کردیا، وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کی آمد کے پیش نظر علاقے میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں اور اسی وجہ سے مزار کو آج صبح بھی نہیں کھولا جاسکا تاہم مزار کے باہر زائرین کی بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے داخلے کی اجازت نہ ملنے پر مظاہرہ کیا، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی جس پر مظاہرین مشتعل ہوگئے اور انہوں نے توڑ پھوڑ کی اور پولیس موبائل کو آگ لگادی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : سانحہ سیہون شریف میں شہداء کی تعداد 80 ہو گئی
مزار میں داخلے کے لیے منتظر زائرین کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے بدتمیزی کی جس کے بعد ہوائی فائرنگ بھی کی گئی جس کے باعث بد نظمی دیکھنے میں آئی تاہم سجادہ نشین اور پولیس کی بھاری نفری کے جائے وقوعہ پر پہنچنے کے بعد حالات کو قابو میں کرلیا گیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : افغان سفارت کارجی ایچ کیو طلب؛ 76 دہشتگردوں کی حوالگی کا مطالبہ
ایکسپریس نیوز کے مطابق گزشتہ روز سیہون شریف میں لال شہباز قلندر کے مزار میں ہونے والے دھماکے کے بعد پولیس نے مزار زائرین کے داخلہ کے لیے بند کردیا، وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کی آمد کے پیش نظر علاقے میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں اور اسی وجہ سے مزار کو آج صبح بھی نہیں کھولا جاسکا تاہم مزار کے باہر زائرین کی بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے داخلے کی اجازت نہ ملنے پر مظاہرہ کیا، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی جس پر مظاہرین مشتعل ہوگئے اور انہوں نے توڑ پھوڑ کی اور پولیس موبائل کو آگ لگادی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : سانحہ سیہون شریف میں شہداء کی تعداد 80 ہو گئی
مزار میں داخلے کے لیے منتظر زائرین کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے بدتمیزی کی جس کے بعد ہوائی فائرنگ بھی کی گئی جس کے باعث بد نظمی دیکھنے میں آئی تاہم سجادہ نشین اور پولیس کی بھاری نفری کے جائے وقوعہ پر پہنچنے کے بعد حالات کو قابو میں کرلیا گیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : افغان سفارت کارجی ایچ کیو طلب؛ 76 دہشتگردوں کی حوالگی کا مطالبہ