سیہون خودکش حملے میں انسانی اعضا کا بکھرنا فطری تھا مولابخش چانڈیو
سندھ حكومت نے نیشنل ایكشن پلان كی كامیابی كیلیے اپنے حصے کا كام عمدہ طریقے سے سرانجام دیا، سیکریٹری اطلاعات پیپلزپارٹی
پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکریٹری اطلاعات مولا بخش چانڈیو کا کہنا ہےکہ سیہون خودکش حملے میں انسانی اعضا کا بکھرنا فطری تھا اس لیے اس میں سندھ حکومت کی کوئی کوتاہی نہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین کے سیکریٹری اطلاعات مولا بخش چانڈیو کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ سانحہ سیہون شریف كے اندوہناك اور دل خراش واقعہ كی جتنی بھی مذمت كی جائے وہ كم ہے، انسانیت كے دشمن سفاک دہشت گردوں نے بزرگ ہستی كے مزار پر خون كی ہولی كھیلی، دہشت گردی كے اتنے بڑے واقعے اور خون كی ہولی كے نتیجے میں انسانی اعضا كا بكھرنا معمول تھا۔ انہوں نے كہا كہ دہشت گردی كے واقعے كے بعد قانونی تقاضے پورے كرنے کے لیے متاثرہ جگہ كو مطلوبہ وقت تك صاف نہیں كیا جاتا، انسانی اعضا كے بكھرنے میں سندھ حكومت كی كوئی كوتاہی یا غفلت نہیں ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں سہون میں جاں بحق افراد کی باقیات کی بے حرمتی کا انکشاف
مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ دہشت گردی كے واقعے كے بعد وہاں سے انسانی اعضا كو ان كے تقدس كے مطابق جمع كرلیا گیا تھا، انسانی اعضا كے كچرے كے ڈھیروں میں ملنے كی باتیں كرنے والے كس كے دوست ہیں، خدارا ایسی باتیں پھیلا كر سانحہ كے شہدا كے ورثا كا دل نہ دكھایا جائے، ہولناك سانحہ میں شہید ہونے والے افراد كے اہل خانہ جانتے ہیں یا ان كا خدا كہ ان پر كیا قیامت گزر رہی ہے۔ انہوں نے كہا كہ خدارا انسانیت ہی كے ناطے سہی اس حساس معاملے پر سیاست سے گریز كیا جائے، سندھ حكومت پر بیشك تنقید كرلیں مگر اس انسانیت دشمن عمل كا حصہ ہرگز نہ بنا جائے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: سانحہ سیہون شریف کا مقدمہ درج، 5 نامعلوم افراد نامزد
مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ مخالفین كو كم سے كم اس معاملے پر سیاست نہیں كرنی چاہیے، مخالفین كو چاہیے كہ تنقید برائے اصلاح كے اصول پر عمل كریں، لعل شہباز قلندركی درگاہ كے معاملے كو لے كر تنقید سمجھ سے باہر ہے، ہمیں چاہیے كہ مل كر دہشت گردوں كی كمر توڑیں، سندھ حكومت نے نیشنل ایكشن پلان كی كامیابی كیلیے اپنے حصے کا كام عمدہ طریقے سے سرانجام دیا ہے، دہشت گردی كے خلاف جنگ میں كامیابی صرف اور صرف اتحاد سے ہی ممكن ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین کے سیکریٹری اطلاعات مولا بخش چانڈیو کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ سانحہ سیہون شریف كے اندوہناك اور دل خراش واقعہ كی جتنی بھی مذمت كی جائے وہ كم ہے، انسانیت كے دشمن سفاک دہشت گردوں نے بزرگ ہستی كے مزار پر خون كی ہولی كھیلی، دہشت گردی كے اتنے بڑے واقعے اور خون كی ہولی كے نتیجے میں انسانی اعضا كا بكھرنا معمول تھا۔ انہوں نے كہا كہ دہشت گردی كے واقعے كے بعد قانونی تقاضے پورے كرنے کے لیے متاثرہ جگہ كو مطلوبہ وقت تك صاف نہیں كیا جاتا، انسانی اعضا كے بكھرنے میں سندھ حكومت كی كوئی كوتاہی یا غفلت نہیں ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں سہون میں جاں بحق افراد کی باقیات کی بے حرمتی کا انکشاف
مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ دہشت گردی كے واقعے كے بعد وہاں سے انسانی اعضا كو ان كے تقدس كے مطابق جمع كرلیا گیا تھا، انسانی اعضا كے كچرے كے ڈھیروں میں ملنے كی باتیں كرنے والے كس كے دوست ہیں، خدارا ایسی باتیں پھیلا كر سانحہ كے شہدا كے ورثا كا دل نہ دكھایا جائے، ہولناك سانحہ میں شہید ہونے والے افراد كے اہل خانہ جانتے ہیں یا ان كا خدا كہ ان پر كیا قیامت گزر رہی ہے۔ انہوں نے كہا كہ خدارا انسانیت ہی كے ناطے سہی اس حساس معاملے پر سیاست سے گریز كیا جائے، سندھ حكومت پر بیشك تنقید كرلیں مگر اس انسانیت دشمن عمل كا حصہ ہرگز نہ بنا جائے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: سانحہ سیہون شریف کا مقدمہ درج، 5 نامعلوم افراد نامزد
مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ مخالفین كو كم سے كم اس معاملے پر سیاست نہیں كرنی چاہیے، مخالفین كو چاہیے كہ تنقید برائے اصلاح كے اصول پر عمل كریں، لعل شہباز قلندركی درگاہ كے معاملے كو لے كر تنقید سمجھ سے باہر ہے، ہمیں چاہیے كہ مل كر دہشت گردوں كی كمر توڑیں، سندھ حكومت نے نیشنل ایكشن پلان كی كامیابی كیلیے اپنے حصے کا كام عمدہ طریقے سے سرانجام دیا ہے، دہشت گردی كے خلاف جنگ میں كامیابی صرف اور صرف اتحاد سے ہی ممكن ہے۔