سانحہ سہون کے بعد اشتعال پھیلانے والے دہشت گردوں کے ساتھی ہیں مراد علی شاہ

ہمارے پاس علاج کی مکمل سہولیات موجود نہیں جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافہ ہوا، مراد علی شاہ

دہشت گردوں نے درگارہ لعل شہباز قلندر میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات اور پولیس کی مناسب تعداد موجود نہ ہونے کا فائدہ اٹھایا، وزیراعلیٰ سندھ : فوٹو : ایکسپریس

KARACHI:
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ درگاہ لعل شہباز قلندر میں ہونے دھماکے میں پر پوری قوم افسردہ ہے لیکن سانحے کے بعد عوام میں اشتعال پھیلانے والے بھی دہشت گردوں کے ساتھی ہیں۔

لعل شہباز قلندر کے مزار کے دورے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سانحہ سہون پر پوری قوم غم اور صدمے سے دوچار ہے اور عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے لیکن اتنے دلخراش واقعہ کے بعد عوام کے غم کو کم کرنے اور کندھا دینے کے بجائے ان میں اشتعال پھیلانے کی کوشش کرنے والے بھی دہشت گردوں کے ساتھی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد تمام فورسز بالخصوص پاکستان ائیرفورس اور نیوی نے امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا جس پر ان کے شکر گزار ہیں لیکن فورسز کی امدادی سرگرمیوں سے پہلے سندھ حکومت حالات پر قابو پا چکی تھی۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: شہدا کے ورثا کیلیے 15 لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان

مراد علی شاہ نے اعتراف کیا کہ اندرون سندھ میں علاج کی بہترین سہولیات موجود نہیں جس کی وجہ سے سہون دھماکے کے زخمیوں کو کراچی اور دیگر شہروں کے اسپتالوں میں منتقل کرنا پڑا اور طبی سہولیات کا فقدان ہی ہلاکتوں میں اضافے کی وجہ بھی بنا تاہم ہم سے جو بھی ہوسکا ہم نے کیا، طبی سہولیات کی کمی کے پیش نظر ہی کیڈٹ کالج لاڑکانہ کے متاثرہ طالب علم کو علاج کے لئے امریکا بھیجنا پڑا۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: سہون میں جاں بحق افراد کی باقیات کی بے حرمتی کا انکشاف


وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ انسانی اعضا کے کچرے اور نالے کی خبر نے ہلا کررکھ دیا جس کی شدید مذمت کرتا ہوں اور کوتاہی برتنے والے افراد کو سخت سزا ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ سہون دھماکے میں 88 بے گناہ جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے، سانحہ سہون کے بعد سے شدید غم اور سخت تکلیف میں ہوں اور انسانی اعضا والے واقعے کے بعد مجھے بہت شرمندگی ہوئی، ذمہ داروں سے کہتا ہوں کہ مجھے مزید تکلیف نہ دی جائے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: تمام مزارات کی سیکیورٹی کے از سر نو جائزے کے احکامات جاری

مراد علی شاہ نے کہا کہ سانحہ سہون کی ہر زاویئے سے تحقیقات جاری ہیں اور سی سی ٹی کیمروں سے بھی مدد لی جا رہی ہے جبکہ حساس ادارے اور فورسز بھی پوری طرح سے واقعے میں ملوث عناصر تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں، جلد ہی واقعہ کی تہہ تک پہنچ جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں ہونے والے دہشت گردی میں بیرونی ہاتھ شامل ہے اور سب کو پتہ ہے کہ لاہور اور سہون دھماکوں میں ملوث دہشت گردوں کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: سانحہ سیہون شریف کا مقدمہ درج، 5 نامعلوم افراد نامزد

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نوازشریف اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی دعوت پر پنجاب میں موجود مزارات کی سیکیورٹی کا بغور جائرہ لے کر اپنے صوبے میں بھی مزاروں اور دیگر اہم مقامات کی سیکیورٹی کے انتظامات بہتر کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ چند ماہ بعد لعل شہباز قلندر کا عرس بھی ہے جس کے لئے سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتطامات کئے جائیں گے کیوں کہ پہلے بھی سیکیورٹی کے ناقص انتظامات اور پولیس کی مناسب تعداد موجود نہ ہونے کی وجہ سے دہشت گردوں نے فائدہ اٹھایا۔

Load Next Story