سیہون دھماکے کے حملہ آور کی شناخت 3 سہولت کار بھی گرفتار

سیہون دھماکے کا دہشت گرد بغیر تلاشی کے پولیس کے پاس سے گزر کر مزار کے احاطے میں داخل ہوا، آئی جی سندھ

99 فیصد یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ ویڈیو میں دیکھا جانے والا شخص ہی خود کش حملہ آور تھا، آئی جی سندھ : فوٹو : ایکسپریس

PARACHINAR:
لعل شہباز قلندر کے مزار پر خود کش حملہ کرنے والے بمبار کی سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے شناخت کر لی گئی جب کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حملے کے 3 سہولت کاروں کو بھی گرفتار کرلیا۔

کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ کا کہنا تھا کہ سیہون دھماکے میں ملوث دہشت گرد کی شناخت کرلی گئی ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ 16 فروری کی شام 6 بجکر 56 منٹ پر خود کش بمبار درگاہ میں داخل ہوا اور وہ درگاہ کے مرکزی دروازے پر پولیس اہلکار کو دیکھ کر پہلے پیچھے ہٹا اور تلاشی کے دوران جوں ہی رش بڑھا تو حملہ آور اہلکار کو چکما دے کر درگاہ میں داخل ہو گیا جہاں اس نے درگاہ کے اندرونی احاطے میں پہنچ کر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: سانحہ سہون کے بعد اشتعال پھیلانے والے دہشت گردوں کے ساتھی ہیں


اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ ابھی تک دہشت گرد کو نام کے ساتھ شناخت نہیں کیا گیا تاہم سی سی ٹی وی فوٹیج کو مختلف زاویوں سے دیکھا گیا جس کے بعد 99 فیصد یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ ویڈیو میں دیکھا جانے والا شخص ہی خود کش حملہ آور تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اندرون سندھ بالخصوص شکار پور اور جیکب آباد میں بہت زیادہ فعال اور اثر و رسوخ رکھنے والا دہشت گرد حفیظ بروہی صوبے میں بہت سی دہشتگردی کی کاررائیوں میں ملوث رہا ہے تاہم سہون میں ہونے والے واقعہ میں حفیظ بروہی کے ملوث ہونے کا دعویٰ قبل از وقت ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: سانحہ سیہون کے شہداء کی تعداد 88 ہوگئی

دوسری جانب سانحہ سیہون کے 3 سہولت کاروں کو لاڑکانہ سے گرفتار کرلیا گیا ہے اور سیکیورٹی اداروں نے تینوں کو تفتیش کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ ذرائع کے مطابق حبیب، عزیز اور حفیظ نامی ملزمان سندھ میں کالعدم تنظیم داعش کو منظم کررہے تھے جب کہ ان کا تعلق حفیظ بروہی گروپ سے ہے۔

Load Next Story