ملک میں افغان ٹرینڈ 1500 افراد کی موجودگی کا انکشاف
انسداددہشت گردی ادارے نے شیڈول فورمیں شامل کرنے کی سفارش کردی
ملک میں دہشت گردی کی حالیہ لہر کے بعد انسداد دہشت گردی کے اعلیٰ سرکاری ادارے نے وفاقی حکومت کو سفارش کی ہے کہ افغانستان میں مختلف گروپوں سے تربیت حاصل کرکے مختلف اوقات میں پاکستان آنے والوں کو بھی انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت فورتھ شیڈول میں شامل کیا جائے تاکہ ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھی جاسکے۔
ایک سینئرافسر نے ایکسپریس کو بتایا کہ مختلف اوقات میں افغانستان سے تربیت پاکر واپس آنے والے ''افغان ٹرینڈ بوائز'' کی تعداد 1500 سے زائد ہے، اگرچہ یہ عناصر حکومتی اداروں کی واچ لسٹ پر ہیں تاہم پاکستان میں تخریبی کارروائیوں کیلیے افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان کی چھتری تلے تمام دہشت گردوں کا اکٹھا ہونے اور بڑے پیمانے پر افراتفری پھیلانے کیلیے تخریبی کارروائیوں کا منصوبہ رکھنے کے بعد اب ضروری ہے کہ ان عناصر کو بھی فورتھ شیڈول میں شامل کیا جائے تاکہ ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھی جاسکے۔
سینئر افسر نے مزید بتایا کہ شیڈول فور لسٹ میں کسی بھی مشکوک شخص کا ناما باقاعدہ انٹیلی جنس اداروں کی سفارشات اور اعلیٰ سطح کی کمیٹی میں جائزہ لینے کے بعد شامل کیا جاتا ہے اور اگر کوئی نام نکالنا ہو تو بھی یہی عمل دہرایا جاتا ہے جب کہ فہرست میں شامل 85 فیصد سے زائدمشکوک افراد کے نام درست ہیں تاہم 10 سے 15 فیصد نام ایسے ہیں جن پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ راولپنڈی ڈویژن کے چاروں اضلاع میں اس وقت تقریباً 240 سے زائد افراد کے نام شیڈول فور میں شامل ہیں جن میں 17 راولپنڈی، 154 اٹک، 54 چکوال اور 16 کا تعلق جہلم سے ہے۔ دوسری جانب آر پی او راولپنڈی وصال فخر سلطان راجہ اور سی پی او اسرار عباسی نے پولیس حکام کو فورتھ شیڈول اور واچ لسٹ میں شامل افراد پر نظر رکھنے کیلیے سختی سے عملدرآمد کی ہدایت کی ہے۔
ایک سینئرافسر نے ایکسپریس کو بتایا کہ مختلف اوقات میں افغانستان سے تربیت پاکر واپس آنے والے ''افغان ٹرینڈ بوائز'' کی تعداد 1500 سے زائد ہے، اگرچہ یہ عناصر حکومتی اداروں کی واچ لسٹ پر ہیں تاہم پاکستان میں تخریبی کارروائیوں کیلیے افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان کی چھتری تلے تمام دہشت گردوں کا اکٹھا ہونے اور بڑے پیمانے پر افراتفری پھیلانے کیلیے تخریبی کارروائیوں کا منصوبہ رکھنے کے بعد اب ضروری ہے کہ ان عناصر کو بھی فورتھ شیڈول میں شامل کیا جائے تاکہ ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھی جاسکے۔
سینئر افسر نے مزید بتایا کہ شیڈول فور لسٹ میں کسی بھی مشکوک شخص کا ناما باقاعدہ انٹیلی جنس اداروں کی سفارشات اور اعلیٰ سطح کی کمیٹی میں جائزہ لینے کے بعد شامل کیا جاتا ہے اور اگر کوئی نام نکالنا ہو تو بھی یہی عمل دہرایا جاتا ہے جب کہ فہرست میں شامل 85 فیصد سے زائدمشکوک افراد کے نام درست ہیں تاہم 10 سے 15 فیصد نام ایسے ہیں جن پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ راولپنڈی ڈویژن کے چاروں اضلاع میں اس وقت تقریباً 240 سے زائد افراد کے نام شیڈول فور میں شامل ہیں جن میں 17 راولپنڈی، 154 اٹک، 54 چکوال اور 16 کا تعلق جہلم سے ہے۔ دوسری جانب آر پی او راولپنڈی وصال فخر سلطان راجہ اور سی پی او اسرار عباسی نے پولیس حکام کو فورتھ شیڈول اور واچ لسٹ میں شامل افراد پر نظر رکھنے کیلیے سختی سے عملدرآمد کی ہدایت کی ہے۔