ملیرڈیولپمنٹ اتھارٹی کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنیکا فیصلہ
پلاٹوں کی جعلی فائلوں کی تیاری کی روک تھام ممکن ہوسکے گی، اسسٹنٹ ڈائریکٹر سکندر علی۔
ملیرڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیاہے جس سے پلاٹوں کی جعلی فائلوں کی تیاری کی روک تھام ممکن ہوسکے گی۔
اس سلسلے میں کمپنی کی خدمات حاصل کی جائیں گی جو ملیرڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ریکارڈ کو مکمل طور پر کمپیوٹرائزڈ کر دے گی، واضح رہے کہ گزشتہ سال ملیرڈیولپمنٹ اتھارٹی کے تحت شاہ لطیف ٹائون کے مختلف سیکٹرز میں بڑے پیمانے پر پلاٹوں کی جعلی فائلوں کا انکشاف ہوا تھا جس کے بعد اس سال فروری کے مہینے میں ایم ڈی اے میں ٹرانسفر، لیز اور موٹیشن سمیت دیگر امور پر پابندی عائد کردی گئی تھی ایم ڈی اے کے بعض افسران پلاٹوں کی جعلی فائلوں میں ملوث ہیں جن کیخلاف حساس ادارے تحقیقات کر رہے ہیں۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈ سکندر علی نے بتایا کہ جعلی فائلوں کا ایم ڈی اے سے کوئی تعلق نہیں ، ایک مخصوص مافیا ہے جو سادہ لوح عوام کو لوٹنے میں مصروف ہے یہ لوگ جو جعلی فائلیں فروخت کرتے ہیں ان کا ایم ڈی اے کے ریکارڈ سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ، انھوں نے کہا کہ جعلی پلاٹوں کے حوالے سے ان کے پاس جو شکایات آتی ہیں وہ ان شکایات کو متعلقہ تحقیقاتی اداروں کو بھیج دیتے ہیں، انھوں نے کہا کہ توقع ہے کہ ایم ڈی اے کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کے بعد ٹرانسفر، لیز اور موٹیشن سمیت دیگر امور پر پابندی ختم ہوجائے گی ۔
اس سلسلے میں کمپنی کی خدمات حاصل کی جائیں گی جو ملیرڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ریکارڈ کو مکمل طور پر کمپیوٹرائزڈ کر دے گی، واضح رہے کہ گزشتہ سال ملیرڈیولپمنٹ اتھارٹی کے تحت شاہ لطیف ٹائون کے مختلف سیکٹرز میں بڑے پیمانے پر پلاٹوں کی جعلی فائلوں کا انکشاف ہوا تھا جس کے بعد اس سال فروری کے مہینے میں ایم ڈی اے میں ٹرانسفر، لیز اور موٹیشن سمیت دیگر امور پر پابندی عائد کردی گئی تھی ایم ڈی اے کے بعض افسران پلاٹوں کی جعلی فائلوں میں ملوث ہیں جن کیخلاف حساس ادارے تحقیقات کر رہے ہیں۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈ سکندر علی نے بتایا کہ جعلی فائلوں کا ایم ڈی اے سے کوئی تعلق نہیں ، ایک مخصوص مافیا ہے جو سادہ لوح عوام کو لوٹنے میں مصروف ہے یہ لوگ جو جعلی فائلیں فروخت کرتے ہیں ان کا ایم ڈی اے کے ریکارڈ سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ، انھوں نے کہا کہ جعلی پلاٹوں کے حوالے سے ان کے پاس جو شکایات آتی ہیں وہ ان شکایات کو متعلقہ تحقیقاتی اداروں کو بھیج دیتے ہیں، انھوں نے کہا کہ توقع ہے کہ ایم ڈی اے کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کے بعد ٹرانسفر، لیز اور موٹیشن سمیت دیگر امور پر پابندی ختم ہوجائے گی ۔