پاکستان انرجی سیکٹر بہتر بنانے پر توجہ دے

پاکستان میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے جارہے

فوٹو: فائل

بھارت سے مسابقت میں ہم یکے بعد دیگرے ہتھیار سازی میں تو یقیناً کئی جہات میں کامیابیاں حاصل کررہے ہیں لیکن لازم امر ہے کہ اب انرجی سیکٹر پر بھی مکمل توجہ مرکوز کی جائے جس معاملے میں پاکستان ایٹمی ریاست ہونے کے باوجود کافی پیچھے نظر آتاہے۔ شنید ہے کہ انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن کے ایک پروفیسر نے امید ظاہر کی ہے کہ انڈیا 2030 تک اپنی انرجی کی تمام تر ضروریات چاند سے حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گا۔

یہ خبر یقیناً چونکا دینے والی اور پاکستان کے اکابرین کو سائنس کے میدان میں مزید پیش رفت پر اکسانے والی ہے۔ یاد رہے کہ بھارت نے گزشتہ دنوں ایک ہی راکٹ کے ذریعے 104 سیٹلائٹس خلا میں بھیجنے کا ریکارڈ قائم کیا تھا، اس کے فوراً بعد آئی ایس آر او کا یہ بیان ظاہر کرتا ہے کہ بھارت اپنی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے معاملے میں کس قدر سنجیدہ ہے۔


دوسری جانب ہم دیکھتے ہیں کہ پاکستان میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے جارہے، جب کہ یہ معاملہ گزشتہ دہائی سے ارباب بست و کشاد کی توجہ کا طالب ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ پاکستان کے پاس ذرایع کی کمی ہو، ہم ہر لحاظ سے قدرتی وسائل سے مالامال ہیں لیکن ضرورت اس اسباب کو کام میں لانے کی ہے۔ چھوٹے چھوٹے سولر پینلز گھر کی چھت پر نصب کرکے توانائی حاصل کی جاسکتی ہے۔ اس طریقے سے سولر انرجی سے بجلی کی 60 فیصد ضروریات پوری ہوسکتی ہیں۔

پاکستان سال کے بارہ مہینے شمسی توانائی سے مستفید ہوسکتا ہے پھر اس جانب توجہ مرکوز کیوں نہیں کی جارہی۔ ملک میں جو بجلی کی مد میں توانائی کا بحران ہے، اسے سولر انرجی کے ذریعے پورا کیا جاسکتا ہے، صائب ہوگا حکومت توانائی کے شعبے پر بھی اپنی ''توانائی'' خرچ کرے۔
Load Next Story