65 فیصد امریکی مسلمانوں کیخلاف ٹرمپ آرڈر کے مخالف

ٹرمپ کے نئے امیگریشن ہدایت نامے کانظر ثانی شدہ مسودہ منظرعام پر آگیا

ٹرمپ کی اورہماری ترجیحات ایک سی ہیں، سعودی وزیر خارجہ کا خطاب۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

امریکا میں پبلک پالیسی پولنگ نامی ادارے کے سروے میں 65 فیصد امریکی شہریوں نے مسلمانوں کے امریکا میں داخلہ روکنے کی پالیسی کی مخالفت کردی جبکہ امریکی صدر کیخلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

نیویارک کے ٹائم اسکوائر پرہزاروں افراد نے ریلی نکالی اور''میں بھی مسلمان ہوں'' کے نعرے لگائے جب کہ لاس اینجلس، کیلی فورنیا، ڈیلاس اور ٹیکساس سمیت مختلف شہروں میں بھی ٹرمپ کیخلاف مظاہرے ہوئے۔ اسپین کے شہر بارسلونا میں ہزاروں افراد نے تارکین وطن کے حق میں مظاہرہ کیا۔

دوسری جانب ٹرمپ کے نئے امیگریشن ہدایت نامہ کانظر ثانی شدہ مسودہ منظرعام پرآگیا۔ جرمن ذرائع ابلاغ کے مطابق نئے حکم نامے کے مطابق پابندیوں کے ہدف ممالک کے ایسے افراد جنھوں نے امریکی ویزا حاصل کر رکھا ہے اوراب تک استعمال نہیں کیا، امریکا آ سکیں گے۔

ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ اس حکم نامے میں بھی 7 مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کو ہدف بنایاگیا ہے تاہم پابندیوں کا اطلاق گرین کارڈ ہولڈرزاوردوہری شہریت رکھنے والوں پرنہیں ہوگا تاہم ٹرمپ کے دستخطوں سے قبل مسودے میں مزید تبدیلیاں لائی جا سکتی ہیں۔


ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیدارنیشنل سکیورٹی کونسل کے مغربی خطے کے ڈویژن کے سربراہ کریگ ڈیئار کو نجی گفتگو کے دوران صدر ٹرمپ کی پالیسیوں اور ان کے قریبی مشیروں پر تنقید کرنے پربرطرف کردیاگیا۔

دوسری جانب سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو رونالڈ ریگن سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ کا دورصدارت امید افزاء ثابت ہوسکتا ہے۔ میونخ سیکیورٹی کانفرنس کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے انھوں نے کہاکہ خلیجی علاقے کیلیے ٹرمپ اورہماری ترجیحات یکساں ہیں، ٹرمپ داعش کو ختم کرنا چاہتے ہیں اورہم بھی یہی چاہتے ہیں، وہ ایران کی حد سے تجاوز کرنے کی کوششوں کیخلاف ہیں اور یہی ہماری کوشش ہے۔

علاوہ ازیں ری پبلیکن پارٹی کے دو اہم سینیٹروں نے امورِخارجہ سے متعلق ٹرمپ کی اہلیت پرسوال اٹھائے ہیں جن میں قومی سلامتی کے امور سے نمٹنے کی وائٹ ہاؤس کی استعداداورامریکی صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کے معاملے پراقدامات سے انکارشامل ہے۔

سینیٹر جان مکین نے کہاکہ ٹرمپ نے نیٹو اتحاد کے بارے میں اپنے عزم پر یورپی اتحادیوں کو پریشانی میں ڈال دیا۔ امریکا سے مزید 22 تارکین وطن کینیڈا میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

 
Load Next Story