ہاکی پلیئرز کی فٹنس بہتر بنانے کیلیے نیا قانون تیار
ڈومیسٹک مقابلوں میں ہر ٹیم 18کے بجائے 13کھلاڑیوں پر مشتمل ہوگی
ڈومیسٹک مقابلوں میں ہاکی ٹیمیں اب 18 کے بجائے 13کھلاڑیوںکی بنانے کا منصوبہ بن گیا، 2 کے بجائے گول کیپر بھی صرف ایک ہی ہو گا۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن نے نوجوان کھلاڑیوں کو کھیلنے کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنے کا نیا منصوبہ تیارکیا ہے، پہلے مرحلے میں اس پلان کو جونیئر سطح کے مقابلوں میں آزمایا جائے گا، منصوبے کے مطابق قومی و ڈومیسٹک مقابلوں میں ٹیمیں اب 18کے بجائے 13 کھلاڑیوں پر مشتمل ہونگی جبکہ 2 کے بجائے ایک گول کیپر شامل کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق 18کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم پریکٹس کی وجہ سے پہلے سے آزمائے کھلاڑیوں کو ہی بار بار کھیلنے کے مواقع میسر آتے ہیں جبکہ بیشتر کھلاڑیوں کو بینچوں پر ہی بیٹھ کر واپس آنا پڑتا ہے،اس سے صلاحیتوں کے اظہار کے مواقع نہ ملنے سے کھلاڑیوں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے، سینئر کھلاڑیوں کو چند منٹ کے کھیل کے بعد واپس بلا لیا جاتا ہے جس کی وجہ سے فٹنس اور اسٹیمنا کے بارے میں صحیح طور پر اندازہ لگانا مشکل ہوتا ہے، ذرائع کے مطابق یورپی ٹیمیں ایشیائی ٹیموں سے اس لیے آگے نکل گئی ہیں کیونکہ ان ممالک کے تھنک ٹینک نے گیم میں مہارت کے ساتھ پلیئرز کی فٹنس پر بھی بھر پور توجہ دی، ماڈرن ہاکی میں دوبارہ قدم جمانے کے لیے ہمیں بھی اپنے کھلاڑیوں کے اسٹیمنا کو غیرمعمولی بنانا ہوگا۔
13کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم بننے کی وجہ سے ہر پلیئر کو معلوم ہو گا کہ 60 منٹ کے کھیل میں اس کو ہی گراؤنڈ میں رہ کر پرفارم کرنا ہے اورکوچز کی امیدوں پر پورا اترنے اور ٹیموں میں جگہ پکی کرنے کے لیے وہ اپنے طور پر بھی فٹنس میں بہتری کے لئے کوشش کرے گا، ذرائع کے مطابق اس منصوبے کا اطلاق اپریل میں شیڈول قومی انڈر16چیمپئن شپ سے ہو گا، قومی ایونٹ کے یہ مقابلے مردان، بہاولپور اور کراچی میں ہوں گے، اس ایونٹ میں شامل ٹیمیں 18کے بجائے صرف 13کھلاڑیوں پر ہی مشتمل ہوں گی۔
ذرائع کے مطابق ایونٹ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کا حتمی کیمپ لگایا جائے گا جنھیں پی ایچ ایف کے ماہر کوچز کی نگرانی میں ٹریننگ دی جائے گی۔ اصل ہدف جونیئر ہاکی ورلڈ کپ2023 ہے، میگا ایونٹ کا ٹائٹل اپنے نام کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ جونیئر کھلاڑیوں کو تلاش کر کے ان کی گرومنگ کی جائے گی۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن نے نوجوان کھلاڑیوں کو کھیلنے کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنے کا نیا منصوبہ تیارکیا ہے، پہلے مرحلے میں اس پلان کو جونیئر سطح کے مقابلوں میں آزمایا جائے گا، منصوبے کے مطابق قومی و ڈومیسٹک مقابلوں میں ٹیمیں اب 18کے بجائے 13 کھلاڑیوں پر مشتمل ہونگی جبکہ 2 کے بجائے ایک گول کیپر شامل کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق 18کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم پریکٹس کی وجہ سے پہلے سے آزمائے کھلاڑیوں کو ہی بار بار کھیلنے کے مواقع میسر آتے ہیں جبکہ بیشتر کھلاڑیوں کو بینچوں پر ہی بیٹھ کر واپس آنا پڑتا ہے،اس سے صلاحیتوں کے اظہار کے مواقع نہ ملنے سے کھلاڑیوں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے، سینئر کھلاڑیوں کو چند منٹ کے کھیل کے بعد واپس بلا لیا جاتا ہے جس کی وجہ سے فٹنس اور اسٹیمنا کے بارے میں صحیح طور پر اندازہ لگانا مشکل ہوتا ہے، ذرائع کے مطابق یورپی ٹیمیں ایشیائی ٹیموں سے اس لیے آگے نکل گئی ہیں کیونکہ ان ممالک کے تھنک ٹینک نے گیم میں مہارت کے ساتھ پلیئرز کی فٹنس پر بھی بھر پور توجہ دی، ماڈرن ہاکی میں دوبارہ قدم جمانے کے لیے ہمیں بھی اپنے کھلاڑیوں کے اسٹیمنا کو غیرمعمولی بنانا ہوگا۔
13کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم بننے کی وجہ سے ہر پلیئر کو معلوم ہو گا کہ 60 منٹ کے کھیل میں اس کو ہی گراؤنڈ میں رہ کر پرفارم کرنا ہے اورکوچز کی امیدوں پر پورا اترنے اور ٹیموں میں جگہ پکی کرنے کے لیے وہ اپنے طور پر بھی فٹنس میں بہتری کے لئے کوشش کرے گا، ذرائع کے مطابق اس منصوبے کا اطلاق اپریل میں شیڈول قومی انڈر16چیمپئن شپ سے ہو گا، قومی ایونٹ کے یہ مقابلے مردان، بہاولپور اور کراچی میں ہوں گے، اس ایونٹ میں شامل ٹیمیں 18کے بجائے صرف 13کھلاڑیوں پر ہی مشتمل ہوں گی۔
ذرائع کے مطابق ایونٹ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کا حتمی کیمپ لگایا جائے گا جنھیں پی ایچ ایف کے ماہر کوچز کی نگرانی میں ٹریننگ دی جائے گی۔ اصل ہدف جونیئر ہاکی ورلڈ کپ2023 ہے، میگا ایونٹ کا ٹائٹل اپنے نام کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ جونیئر کھلاڑیوں کو تلاش کر کے ان کی گرومنگ کی جائے گی۔