پاکستان آٹو شو جمعہ سے کراچی ایکسپو سینٹر میں ہوگا
نمائش سرمایہ کاروں کو ترغیب اورنئی مارکیٹوں کی تلاش میں معاون ثابت ہوگی
SIALKOT:
آٹو سیکٹر میں پاکستان کی صلاحیتیں اجاگر کرنے کے لیے پاکستان آٹو شو جمعہ 11 سے اتوار 13 جنوری کراچی ایکسپو سینٹر میں منعقد ہوگا۔
انڈس موٹر کمپنی مقامی انجینئرنگ صنعت کے فروغ اور اسے پلیٹ فارم مہیا کرنے کیلیے پاکستان آٹو پارٹس شو 2013 کی اہم اسپانسر ہو گی۔ انڈس موٹر کمپنی کے سی ای او پرویز غیاث نے کہا کہ آٹو پارٹس شو 2013 (PAPS 2013) نمائش مقامی طور پر تیار کیے جانے والے پرزہ جات اور لوکلائزیشن کو اجاگر کرنے کے ساتھ نئے خریداروں اور مارکیٹوں تک رسائی کیلیے پلیٹ فارم ثابت ہوگی جبکہ یہ نمائش دیگر اسٹیک ہولڈروں کو انڈسٹری کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کرنے کا بھی اہم ذریعہ ثابت ہوگی۔
انہوں نے مقامی وینڈرز کی انجینئرنگ صنعت کے فروغ اور ہنر مند افرادی قوت تیار کرنے کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ مقامی کارساز اداروں کی کوششوں کی وجہ سے مقامی کارساز ادارے 60 فیصد پرزہ جات کی مقامی تیاری، لوکلائزیشن کررہے ہیںم انڈس موٹر کمپنی گاڑیوں کے پرزے جات کی مقامی تیاری میں کردار ادا کررہی ہے، انڈس موٹر کمپنی نے پاکستان بھر میں 60 وینڈرز تیار کیے ہیں جو مقامی طور پر پرزہ جات تیار کرتے ہیں جبکہ ٹیکنالوجی کی منتقلی کیلیے 34 ٹیکنیکل معاونتی معاہدے بھی کیے ہیں جو گاڑیوں کے پرزے مقامی طور پر تیار کرنے میں کمپنی کے عزم کا عکاس ہے۔
کمپنی نے اپنے انفرااسٹرکچر کیلیے 13 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمپنی نے سال 2011-12 میں مقامی وینڈرزسے 27 ارب روپے سے زائد کے آٹو پارٹس اور ذیلی اسمبلیاں خریدی ہیں، نمائش کے اہم پلاٹینم اسپانسر کی حیثیت سے آئی ایم سی مقامی انجینئرنگ کمپنیوں کو پلیٹ فارم مہیا کرنا چاہتی ہے تاکہ وہ اپنی مصنوعات متعارف کراسکیں اور نئی مارکیٹوں کی تلاش کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو قومی خزانے کیلیے آٹو انڈسٹری سے ہر سال 5 فیصد سے زائد آمدنی بھی حاصل ہوتی ہے، گزشتہ برس صرف انڈس موٹر کمپنی سے قومی خزانے کو ڈیوٹیوں اور ٹیکسز کی مد میں 25 ارب روپے کی آمدن حاصل ہوئی۔
کار ساز ادارے اور آٹو پارٹس تیار کرنے والی کمپنیاں ملک میں 2 لاکھ لوگوں کو روز گار کے مواقع فراہم کررہی ہیں جبکہ ڈیلرز، سپلائرز اور وینڈرز 15 لاکھ 36 ہزار سے زائد لوگوں کو روزگار فراہم کررہے ہیں۔
پرویز غیاث نے توقع ظاہر کی کہ یہ نمائش مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرے گی، آٹو انڈسٹری کو حکومت کی طرف سے بھی سپورٹ ملے گی جبکہ نمائش پالیسی سازی دیگر غیرملکی مارکیٹوں کی تلاش میں معاون ثابت ہوگی۔
آٹو سیکٹر میں پاکستان کی صلاحیتیں اجاگر کرنے کے لیے پاکستان آٹو شو جمعہ 11 سے اتوار 13 جنوری کراچی ایکسپو سینٹر میں منعقد ہوگا۔
انڈس موٹر کمپنی مقامی انجینئرنگ صنعت کے فروغ اور اسے پلیٹ فارم مہیا کرنے کیلیے پاکستان آٹو پارٹس شو 2013 کی اہم اسپانسر ہو گی۔ انڈس موٹر کمپنی کے سی ای او پرویز غیاث نے کہا کہ آٹو پارٹس شو 2013 (PAPS 2013) نمائش مقامی طور پر تیار کیے جانے والے پرزہ جات اور لوکلائزیشن کو اجاگر کرنے کے ساتھ نئے خریداروں اور مارکیٹوں تک رسائی کیلیے پلیٹ فارم ثابت ہوگی جبکہ یہ نمائش دیگر اسٹیک ہولڈروں کو انڈسٹری کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کرنے کا بھی اہم ذریعہ ثابت ہوگی۔
انہوں نے مقامی وینڈرز کی انجینئرنگ صنعت کے فروغ اور ہنر مند افرادی قوت تیار کرنے کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ مقامی کارساز اداروں کی کوششوں کی وجہ سے مقامی کارساز ادارے 60 فیصد پرزہ جات کی مقامی تیاری، لوکلائزیشن کررہے ہیںم انڈس موٹر کمپنی گاڑیوں کے پرزے جات کی مقامی تیاری میں کردار ادا کررہی ہے، انڈس موٹر کمپنی نے پاکستان بھر میں 60 وینڈرز تیار کیے ہیں جو مقامی طور پر پرزہ جات تیار کرتے ہیں جبکہ ٹیکنالوجی کی منتقلی کیلیے 34 ٹیکنیکل معاونتی معاہدے بھی کیے ہیں جو گاڑیوں کے پرزے مقامی طور پر تیار کرنے میں کمپنی کے عزم کا عکاس ہے۔
کمپنی نے اپنے انفرااسٹرکچر کیلیے 13 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمپنی نے سال 2011-12 میں مقامی وینڈرزسے 27 ارب روپے سے زائد کے آٹو پارٹس اور ذیلی اسمبلیاں خریدی ہیں، نمائش کے اہم پلاٹینم اسپانسر کی حیثیت سے آئی ایم سی مقامی انجینئرنگ کمپنیوں کو پلیٹ فارم مہیا کرنا چاہتی ہے تاکہ وہ اپنی مصنوعات متعارف کراسکیں اور نئی مارکیٹوں کی تلاش کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو قومی خزانے کیلیے آٹو انڈسٹری سے ہر سال 5 فیصد سے زائد آمدنی بھی حاصل ہوتی ہے، گزشتہ برس صرف انڈس موٹر کمپنی سے قومی خزانے کو ڈیوٹیوں اور ٹیکسز کی مد میں 25 ارب روپے کی آمدن حاصل ہوئی۔
کار ساز ادارے اور آٹو پارٹس تیار کرنے والی کمپنیاں ملک میں 2 لاکھ لوگوں کو روز گار کے مواقع فراہم کررہی ہیں جبکہ ڈیلرز، سپلائرز اور وینڈرز 15 لاکھ 36 ہزار سے زائد لوگوں کو روزگار فراہم کررہے ہیں۔
پرویز غیاث نے توقع ظاہر کی کہ یہ نمائش مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرے گی، آٹو انڈسٹری کو حکومت کی طرف سے بھی سپورٹ ملے گی جبکہ نمائش پالیسی سازی دیگر غیرملکی مارکیٹوں کی تلاش میں معاون ثابت ہوگی۔