این آر او فیصلے سے سندھ میں 6 فوجداری اور 58 نیب کیسز متاثر ہوئے
مقدمات جلد اور میرٹ پر نمٹائے جائیں، خلجی عارف کی ہدایت، متاثرہ فوجداری مقدمات کی تعداد پر تضاد پایا جاتا ہے، ذرائع
KARACHI:
پراسیکیوٹر جنرل شہادت اعوان نے صوبہ سندھ میں این آر اوکیس کے فیصلے سے متاثر ہونیوالے مقدمات کے بارے میں سپریم کورٹ کے جسٹس خلجی عارف حسین کو تفصیلی بریفنگ دی۔ وہ ہفتے کو متعلقہ ریکارڈ کے ہمراہ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس خلجی عارف حسین کے چیمبر میں پہنچے۔ شہادت اعوان نیانھیں بتایا کہ سندھ میں صرف 6 فوجداری اور 58 نیب ریفرنسز این آر او پر عدالتی فیصلے سے متاثر ہوئے۔
این آراو کے نفاذ کے بعد یہ کیس بند کردیے گئے تھے لیکن این آراو کالعدم قراردینے کے بعد یہ تمام مقدمات دوبارہ کھول دیے گئے اور اب تک 30احتساب ریفرنسز نمٹائے جائے چکے ہیں، اسی طرح 6 میں سے 2 فوجداری مقدمات نمٹائے جاچکے ہیں جبکہ باقی 4 ابھی زیر التواء ہیں۔ جسٹس خلجی عارف حسین نے تمام مقدمات جلد نمٹانے کی ہدایات جاری کیں۔
اس موقع پر جسٹس خلجی عارف حسین نے پراسیکیوٹر جنرل کواستغاثہ کے عمل کو موثر اور پیشہ ورانہ طریقے سے مکمل کرنے اور جتنا جلد ممکن ہو ان مقدمات کا میرٹ پر فیصلہ یقینی بنانے کی ہدایت کی ۔سپریم کورٹ سے جاری بیان کے مطابق ملاقات کا مقصدصوبے میں مقدمات کی بحالی کی صورتحال کاجائزہ لینا تھا۔ واضح رہے کہ صوبہ سندھ میں این آر او سے متاثر ہونیوالے فوجداری مقدمات کے بارے میں تضادپایا جاتا ہے ۔
بعض رپورٹس کے مطابق 3508مقدمات این آراو سے متاثر ہوئے تھے جن میں قتل ، اغواء اور ڈکیتی جیسے سنگین الزامات پر مبنی تھے تاہم پراسیکیوٹر جنرل شہادت اعوان کا مؤقف ہے کہ صوبہ سندھ میں صرف 6 فوجداری مقدمات این آراو سے متاثر ہوئے تھے، ان کے علاوہ کوئی اور مقدمہ واپس نہیں لیاگیا اورنہ ہی بند کیاگیاتھا۔
پراسیکیوٹر جنرل شہادت اعوان نے صوبہ سندھ میں این آر اوکیس کے فیصلے سے متاثر ہونیوالے مقدمات کے بارے میں سپریم کورٹ کے جسٹس خلجی عارف حسین کو تفصیلی بریفنگ دی۔ وہ ہفتے کو متعلقہ ریکارڈ کے ہمراہ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس خلجی عارف حسین کے چیمبر میں پہنچے۔ شہادت اعوان نیانھیں بتایا کہ سندھ میں صرف 6 فوجداری اور 58 نیب ریفرنسز این آر او پر عدالتی فیصلے سے متاثر ہوئے۔
این آراو کے نفاذ کے بعد یہ کیس بند کردیے گئے تھے لیکن این آراو کالعدم قراردینے کے بعد یہ تمام مقدمات دوبارہ کھول دیے گئے اور اب تک 30احتساب ریفرنسز نمٹائے جائے چکے ہیں، اسی طرح 6 میں سے 2 فوجداری مقدمات نمٹائے جاچکے ہیں جبکہ باقی 4 ابھی زیر التواء ہیں۔ جسٹس خلجی عارف حسین نے تمام مقدمات جلد نمٹانے کی ہدایات جاری کیں۔
اس موقع پر جسٹس خلجی عارف حسین نے پراسیکیوٹر جنرل کواستغاثہ کے عمل کو موثر اور پیشہ ورانہ طریقے سے مکمل کرنے اور جتنا جلد ممکن ہو ان مقدمات کا میرٹ پر فیصلہ یقینی بنانے کی ہدایت کی ۔سپریم کورٹ سے جاری بیان کے مطابق ملاقات کا مقصدصوبے میں مقدمات کی بحالی کی صورتحال کاجائزہ لینا تھا۔ واضح رہے کہ صوبہ سندھ میں این آر او سے متاثر ہونیوالے فوجداری مقدمات کے بارے میں تضادپایا جاتا ہے ۔
بعض رپورٹس کے مطابق 3508مقدمات این آراو سے متاثر ہوئے تھے جن میں قتل ، اغواء اور ڈکیتی جیسے سنگین الزامات پر مبنی تھے تاہم پراسیکیوٹر جنرل شہادت اعوان کا مؤقف ہے کہ صوبہ سندھ میں صرف 6 فوجداری مقدمات این آراو سے متاثر ہوئے تھے، ان کے علاوہ کوئی اور مقدمہ واپس نہیں لیاگیا اورنہ ہی بند کیاگیاتھا۔