فوج مجھے تنگ کررہی ہےسابق بھارتی آرمی چیف
سگنل کورکا میجرآدھی رات کوگھرمیں داخل ہوکرجاسوسی آلات لگاتے پکڑا گیا
بھارتی فوج کے سابق سربراہ وی کے سنگھ نے کہاہے کہ فوج انہیں اوران کے خاندان کوتنگ کررہی ہے۔
سگنل کورکے ایک میجرنے ان کے گھرمیں داخل ہوکرخفیہ کمیونیکشن آلات لگانے کی کوشش کی جسے گارڈزاورگھروالوں نے پکڑلیا۔جنرل (ر)وی کے سنگھ کودہلی کینٹ کے مندرمارگ پرریٹائرمنٹ کے بعد ایک سال کیلیے سرکاری گھردیاگیاہے جہاں وہ 31 مئی 2013 تک رہ سکتے ہیں۔گزشتہ رات گیارہ بجے ایک میجروکرم بلااجازت جنرل وی کے سنگھ کے گھرگھسا جسے گارڈزاور اہلخانہ نے پکڑلیا۔ تلاشی سے اس سے کمیونیکشن آلات برآمدہوئے،گھروالوں نے اسے وہیں بٹھاکراپنے وکیل وشواجیت سنگھ کو بھی بلالیا،اورمیڈیاوالے بھی پہنچ گئے۔جنرل وی کے سنگھ اس وقت دہلی سے باہر تھے۔
صحافیوں نے میجروکرم سے گھرمیں بلااجازت داخل ہونے کی وجہ پوچھی تواس نے بتایاکہ اسے میڈیاسے گفتگوکا اختیارنہیں،جب گھرمیں داخل ہونے کا کوئی تحریری اجازت نامہ طلب کیاگیا تووہ بھی اس کے پاس نہیں تھا۔ جنرل وی پی سنگھ کے اہلخانہ نے اسے وہیں بٹھا لیااوراورفوج سے رابطہ کیاتوپتہ چلاکہ سگنل کورکی ایک ٹیم اس علاقے میں گئی ہے۔اس پرساری رات جھگڑا ہوتارہا۔اہلخانہ کا کہناتھا کہ آدھی رات کوبلااجازت گھرمیں فوجی افسرکیوں داخل ہوئے ہیں۔اگلے دن دہلی کے جنرل آفیسرکمانڈنگ جن کا رینک لیفٹیننٹ جنرل کا ہے اپنے سابق باس کے گھرگئے اورمعافی مانگ لی ۔
بھارتی فوج کے ترجمان کرنل جگدیپ ڈھایانے ایک تحریری بیان جاری کیاہے جس میں کہاگیاہے کہ سارا معاملہ غلط فہمی کی وجہ سے ہوا ہے۔آرمی کی ٹیم جب سابق چیف کے گھرگئی تواس وقت تک تحریری اجازت نامہ ابھی ان کے گھرنہیں پہنچ سکا تھا۔آرمی ٹیم جنرل وی کے سنگھ کے گھرلگے کچھ آلات ہٹانے کیلیے گئی تھی،میجروکرم کی سابق آرمی چیف کی بیٹی سیملاقات ہوئی، بیٹی نے متعلقہ کمانڈنگ آفیسرسے رابطہ بھی کیا،لیکن جب جنرل وی کے سنگھ کی بیوی بھارتی سنگھ گھرپہنچی تومعاملہ بگڑا ،بھارتی سنگھ کواعتراضتھاکہ انہیں پہلے اطلاع دی جانی تھی،جنرل آفیسرکمانڈنگ کی مداخلت اورصورتحال واضح ہونے پرمعاملہ ختم ہوگیا۔
آرمی تمام ریٹائرڈآرمی چیفس کی قدرکرتی رہے اورکرتی رہے گی۔واضح رہے جنرل وی کے سنگھ عمرکے تنازع پرسپریم کورٹ چلے گئے تھے اوربھارتی حکومت کے ساتھ ان کا تنازع چلتارہاتھا۔وہ چاہتے تھے کہ ان کی ریٹائرمنٹ میں ایک سال باقی ہے کیونکہ ان کے میٹرک کے سرٹیفیکیٹ میں عمرایک سال کم ہے جبکہ سروس بک میں غلط لکھی گئی ہے۔بھارتی حکومت نے ان کا مؤقف ماننے سے انکارکردیاتھا اورانہیں ریٹائرمنٹ دیدی گئی تھی۔
سگنل کورکے ایک میجرنے ان کے گھرمیں داخل ہوکرخفیہ کمیونیکشن آلات لگانے کی کوشش کی جسے گارڈزاورگھروالوں نے پکڑلیا۔جنرل (ر)وی کے سنگھ کودہلی کینٹ کے مندرمارگ پرریٹائرمنٹ کے بعد ایک سال کیلیے سرکاری گھردیاگیاہے جہاں وہ 31 مئی 2013 تک رہ سکتے ہیں۔گزشتہ رات گیارہ بجے ایک میجروکرم بلااجازت جنرل وی کے سنگھ کے گھرگھسا جسے گارڈزاور اہلخانہ نے پکڑلیا۔ تلاشی سے اس سے کمیونیکشن آلات برآمدہوئے،گھروالوں نے اسے وہیں بٹھاکراپنے وکیل وشواجیت سنگھ کو بھی بلالیا،اورمیڈیاوالے بھی پہنچ گئے۔جنرل وی کے سنگھ اس وقت دہلی سے باہر تھے۔
صحافیوں نے میجروکرم سے گھرمیں بلااجازت داخل ہونے کی وجہ پوچھی تواس نے بتایاکہ اسے میڈیاسے گفتگوکا اختیارنہیں،جب گھرمیں داخل ہونے کا کوئی تحریری اجازت نامہ طلب کیاگیا تووہ بھی اس کے پاس نہیں تھا۔ جنرل وی پی سنگھ کے اہلخانہ نے اسے وہیں بٹھا لیااوراورفوج سے رابطہ کیاتوپتہ چلاکہ سگنل کورکی ایک ٹیم اس علاقے میں گئی ہے۔اس پرساری رات جھگڑا ہوتارہا۔اہلخانہ کا کہناتھا کہ آدھی رات کوبلااجازت گھرمیں فوجی افسرکیوں داخل ہوئے ہیں۔اگلے دن دہلی کے جنرل آفیسرکمانڈنگ جن کا رینک لیفٹیننٹ جنرل کا ہے اپنے سابق باس کے گھرگئے اورمعافی مانگ لی ۔
بھارتی فوج کے ترجمان کرنل جگدیپ ڈھایانے ایک تحریری بیان جاری کیاہے جس میں کہاگیاہے کہ سارا معاملہ غلط فہمی کی وجہ سے ہوا ہے۔آرمی کی ٹیم جب سابق چیف کے گھرگئی تواس وقت تک تحریری اجازت نامہ ابھی ان کے گھرنہیں پہنچ سکا تھا۔آرمی ٹیم جنرل وی کے سنگھ کے گھرلگے کچھ آلات ہٹانے کیلیے گئی تھی،میجروکرم کی سابق آرمی چیف کی بیٹی سیملاقات ہوئی، بیٹی نے متعلقہ کمانڈنگ آفیسرسے رابطہ بھی کیا،لیکن جب جنرل وی کے سنگھ کی بیوی بھارتی سنگھ گھرپہنچی تومعاملہ بگڑا ،بھارتی سنگھ کواعتراضتھاکہ انہیں پہلے اطلاع دی جانی تھی،جنرل آفیسرکمانڈنگ کی مداخلت اورصورتحال واضح ہونے پرمعاملہ ختم ہوگیا۔
آرمی تمام ریٹائرڈآرمی چیفس کی قدرکرتی رہے اورکرتی رہے گی۔واضح رہے جنرل وی کے سنگھ عمرکے تنازع پرسپریم کورٹ چلے گئے تھے اوربھارتی حکومت کے ساتھ ان کا تنازع چلتارہاتھا۔وہ چاہتے تھے کہ ان کی ریٹائرمنٹ میں ایک سال باقی ہے کیونکہ ان کے میٹرک کے سرٹیفیکیٹ میں عمرایک سال کم ہے جبکہ سروس بک میں غلط لکھی گئی ہے۔بھارتی حکومت نے ان کا مؤقف ماننے سے انکارکردیاتھا اورانہیں ریٹائرمنٹ دیدی گئی تھی۔