چاکلیٹ

میٹھے ذائقوں میں اِسے ایک ممتاز حیثیت حاصل ہے

چاکلیٹ کے علاوہ چاکلیٹ کے ذائقے کی حامل بے شمار اشیا گھر پر بہ آسانی تیار کی جا سکتی ہیں۔ فوٹو: فائل

گزرتے وقت کے ساتھ جہاں طرز زندگی میں بے شمار تبدیلیاں آئی ہیں، وہیں ذائقوں کی دنیا میں بھی تغیرات برپا ہوئے ہیں۔

روایتی کھانوں کی جگہ جھٹ پٹ تیار ہونے والی چیزیں پسند کی جانے لگی ہیں۔ جس کو عرف عام میں 'فاسٹ فوڈ' کا نام دیا جاتا ہے۔ اسی طرح روایتی مٹھائیاں، حلوے، کھیر وغیرہ کی جگہ کیک، پڈنگ، چاکلیٹ وغیرہ زیادہ پسند کیے جانے لگے ہیں۔ یوں تو چاکلیٹ کو بچوں کا شغل سمجھا جاتا ہے، لیکن یہ ہر عمر کے افراد میں پسند کی جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ چاکلیٹ کو گھر کے روایتی میٹھے کی حیثیت حاصل ہونے لگی ہے۔

ساتھ ہی یہ امر بھی دل چسپ ہے کہ لڑکیوں میں چاکلیٹ کی پسندیدگی کا تناسب دوسروں کی بہ نسبت زیادہ پایا جاتا ہے اور وہ صبح کے ناشتے سے رات کے کھانے تک چاکلیٹ یا چاکلیٹ کے ذائقے والے کھانے پسند کرتی ہیں۔ مثلاً چاکلیٹ اسپریڈ، چاکلیٹ کسٹرڈ، چاکلیٹ پین کیک، چاکلیٹ آئسکریم، چاکلیٹ بسکٹ، چاکلیٹ کیک، چاکلیٹ ڈونٹس، چاکلیٹ ڈیزرٹ وغیرہ وغیرہ یہی وجہ ہے کہ عموماً لڑکیوں کو تحفے میں بھی چاکلیٹ دیے جائیں، تو وہ بے حد خوشی محسوس کرتی ہیں۔

فی زمانہ کسی بھی تہوار یا خاص موقعے پر بھی روایتی مٹھائیوں کی جگہ چاکلیٹ کے تحفے دینا زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔ امتحان میں کام یابی ہو یا منگنی، کوئی خوشی کا موقع ہو یا شادی کی سال گرہ وغیرہ ہر موقعے پر چاکلیٹ کا تحفہ محبتوں کے فروغ کا سبب بنتا ہے۔ کین کی خوب صورت سی ٹوکری میں مختلف چاکلیٹ خوب صورتی سے سجا کر منگنی یا عیدی میں جب بھیجا جاتا ہے، تو دلوں میں مٹھاس بھر دیتا ہے۔

بطور تحفہ بھی اسے مقبولیت حاصل ہو رہی ہے۔۔۔ اس سے محبت وانس کا جذبہ جھلکتا ہے۔ ایسے مواقعے پر جب رشتوں میں دوریاں درآئی ہوں، تو اس تحفے کے ذریعے بنا کچھ کہے سنے اسے رفع کیا جا سکتا ہے۔ عام طور پر اس کا تبادلہ مضبوط رشتوں کو مضبوط تر کرتا ہے۔

طبی ماہرین بھی یہ کہتے ہیں کہ صنف نازک میں چاکلیٹ کی مقبولیت اس بنا پر ہے کہ انہیں صنف قوی کے مقابلے میں اس کی ضرورت زیادہ ہوتی ہے، یوں فطری طور پر انہیں اس کی طلب رہتی ہے۔ چاکلیٹ خواتین کے جسم کے نظام کو بھرپور طریقے سے چلاتا ہے۔ چاکلیٹ کا ذائقہ کی مٹھاس خوشی کا احساس ہی نہیں دلاتی، بلکہ یہ کھانے کے بعد ہمیں سکون کا احساس ہوتا ہے۔ اسے سخت دباؤ، یا ذہنی پریشانی میں آزمایا بھی جا سکتا ہے، آپ کو واضح فرق محسوس ہوگا۔

چاکلیٹ کھا کر فرحت و خوشی کا جو احساس جاگتا ہے وہ اپنی پسندیدہ موسیقی سننے، کوئی انعام جیتنے یا محبت کے احساس سے زیادہ پرلطف ہوتا ہے۔ چاکلیٹ کے ذائقے، مہک اور بناوٹ کا منفرد ملاپ کھانے والے کو بے حد اچھا احساس دلاتا ہے ۔ یاد رکھیے چاکلیٹ کسی بھی نفسیاتی طور پر پرسکون رکھنے کی تھراپی سے سستا ہے اور اس کے لیے کسی ڈاکٹر یا ماہر نفیسیات سے وقت لینے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔


چاکلیٹ کی شائق لڑکیاں جب وزن کم کرنے کے لیے میٹھے سے پرہیز کرتی ہیں، تب بھی چاکلیٹ کھانا ترک نہیں کرتیں۔ صرف اتنا فرق پڑتا ہے کہ عام چاکلیٹ کے بہ جائے 'ڈارک چاکلیٹ' کھاتی ہیں۔ آج کل چاکلیٹ کو تحفے میں دینے کا رواج بھی بے حد مقبول ہو رہا ہے۔

بطور تحفہ دینے کے لیے بھی اس کی دیدہ زیب شکلیں سامنے آرہی ہیں۔ اس کے علاوہ اسے گھر میں بھی خود اچھی طرح پیک کیا جا سکتا ہے، جیسے تنکوں کی بُنی ہوئی ٹوکری یا ریشمی رومال وغیرہ میں سجی ہوئی یا جالی دار کپڑے میں ٹوکری رکھ کر اس کے تمام کونوں کو اوپر اکھٹا کر کے سنہری یا سرخ یا کسی بھی رنگ کی ربن سے باندھ سکتی ہیں۔ اس پر کوئی چھوٹا سا پھول، موتی وغیرہ بھی چپکا سکتی ہیں۔

اس کے علاوہ چند چھوٹی چاکلیٹ لیں اور اتنی ہی تعداد میں تنکے لے کر ان پر رنگ دار کاغذ، پلاسٹک شیٹ یا فوائل چپکا دیں۔ اب پھول دار یا سادے کاغذ گول دائروں میں کاٹ لیں۔ دائرہ اتنا بڑا ہو کہ چاکلیٹ کے چاروں طرف آجائے۔ دائرے کے درمیان سوراخ کرلیں۔ ہر چاکلیٹ کے نیچے گلو لگا کر تنکے پر چپکا دیں۔

اب وہ گول دائرہ بھی تنکے کے دوسری طرف سے اس میں اس طرح چپکا دیں کہ وہ پھول کے اطراف میں اس طرح آجائے کہ جیسے پھول کی پتیاں یا پھول کی کلی کے اطراف پتے۔ اس طرح تمام چاکلیٹ کو چپکا کر تیار کر لیں۔ ایک پلاسٹک شیٹ کے درمیان ان تمام چاکلیٹ کی ڈنڈیوں کو ربن کی مدد سے باندھیں اور پلاسٹک شیٹ میں اس طرح لپیٹیں کہ پھولوں کے گُل دستے کی طرح کی شکل اختیار کرلے، پھر اس پر خوب صورت ربن اور ڈوری باندھ دیں۔ اس گُل دستے میں چاکلیٹ کی ڈنڈیوں کے ساتھ گلاب کے پھول بھی شامل کیے جاسکتے ہیں۔

اس کے علاوہ کسی بھی خوب صورت رنگ برنگے یا پھول دار کاغذ کے درمیان چاکلیٹ رکھ کر دونوں اطراف سے موڑ دیں، اس طرح کاغذ کو موڑیں، جیسے ٹافی کو پیک کیا ہوا ہوتا ہے۔ اب دونوں طرف جہاں سے کاغذ موڑا ہے، وہاں باریک ڈوری، سنہری ربن یا لیس باندھ لیں۔ اس کے ساتھ ساتھ بازار میں بھی چاکلیٹ پیک کرنے کے لیے کئی خوب صورت ڈبے دست یاب ہیں، جو دینے والے کی محبت کا اظہار کرتی ہے۔

یوں تو انواع اقسام کی چاکلیٹ بازار میں بہ آسانی دست یاب ہیں، لیکن اگر اسے اپنے ہاتھ سے پیک کر کے دیا جائے، تو تحفے کی قدر و قیمت کئی گناہ بڑھ جاتی ہے۔ چاکلیٹ کے علاوہ چاکلیٹ کے ذائقے کی حامل بے شمار اشیا گھر پر بہ آسانی تیار کی جا سکتی ہیں۔ مثلاً چاکلیٹ کیک، چاکلیٹ ٹرائفل، چاکلیٹ پیسٹری وغیرہ وغیرہ۔ اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ ہلکی سی تلخی کے ساتھ گہرے شیریں احساس لیے چاکلیٹ اپنے منفرد ذائقے کی مٹھاس کو رشتوں میں منتقل کر کے رشتوں کو مضبوط بناتا ہے تو بے جا نہ ہوگا۔

 
Load Next Story