بہترین فلم کا اعلان ’’لالا لینڈ‘‘ کا مگر ایوارڈ ’’مون لائٹ‘‘ کو دیدیا گیا
14 کٹیگریز میں نامزدگیوں اور 6 ایوارڈز کے بعد امید کی جارہی تھی کہ بہترین فلم کا ایوارڈ بھی’’لالا لینڈ‘‘ کو حاصل ہوگا
PESHAWAR:
آسکر 2017 کے اعزازی میزبانوں وارن بیٹی اور فے ڈیوناوے نے تقریب کی سب سے آخری کٹیگری میں بہترین فلم کے طور پر 'لالا لینڈ' کا نام پکارا اور اس فلم سے تعلق رکھنے والے تمام لوگ اسٹیج پر جانے کےلیے اُٹھ کھڑے ہوئے لیکن چند لمحوں بعد ہی اسٹیج سے معذرت کی صدا بلند ہوئی اور اس کی جگہ ''مون لائٹ'' کو سال کی بہترین فلم قرار دینے کا اعلان کردیا گیا۔
یہ غلطی میزبانوں میں سے کسی کی نہیں تھی بلکہ آسکر منتظمین کی جانب سے انہیں بہترین اداکارہ والا لفافہ غلطی سے تھما دیا گیا تھا۔ وارن بیٹی نے جب لفافے میں سے انعام یافتہ فلم کا کارڈ نکالا تو وہ کچھ دیر تک سوچ میں پڑے رہے اور اپنی شریک میزبان فے ڈیوناوے کو یہ کارڈ دکھایا جنہوں نے سوچے سمجھے بغیر ''لالا لینڈ'' کا نام پڑھ دیا۔
ابھی لالا لینڈ کی ٹیم اسٹیج پر جانے کی تیاری کر ہی رہی تھی کہ فلم کے پروڈیوسر جورڈن ہورووٹز نے اپنے ساتھیوں کو بہترین فلم کے کارڈ کی طرف متوجہ کیا جو اُنہیں دیا گیا تھا۔ کارڈ پر ''مون لائٹ'' لکھا تھا جب کہ اسی دوران اسٹیج پر سے بھی اس غلطی پر معذرت کرتے ہوئے مون لائٹ کے نام کا اعلان کردیا گیا۔
آسکر ایوارڈز میں ایسی غلطیاں نہیں ہوتیں، اسی وجہ سے فلم شائقین اس واقعے کو انتہائی معیوب اور آسکر کے معیار کے خلاف قرار دے رہے ہیں جب کہ دوسری جانب وارن بیٹی کا کہنا ہے کہ انہیں غلط لفافہ دیا گیا تھا جس کے اندر سے بہترین اداکارہ کے نام والا کارڈ برآمد ہوا تھا جسے دیکھ کر وہ خاموش ہوگئے اور اپنی معاون میزبان فے ڈیوناوے کو اشارے سے اس طرف متوجہ کرنا چاہا۔ مگر ڈیوناوے نے جلد بازی میں لالا لینڈ کا نام پکار دیا جس سے یہ کنفیوژن پیدا ہوئی۔
واضح رہے کہ 14 کٹیگریز میں نامزدگیوں اور 6 ایوارڈز کے بعد امید کی جارہی تھی کہ شاید اس سال بہترین فلم کا آسکر ایوارڈ بھی ''لالا لینڈ'' کو حاصل ہوگا لیکن سال کی بہترین فلم کا آسکر ایوارڈ ''مون لائٹ'' کے حصے میں آیا۔
آسکر 2017 کے اعزازی میزبانوں وارن بیٹی اور فے ڈیوناوے نے تقریب کی سب سے آخری کٹیگری میں بہترین فلم کے طور پر 'لالا لینڈ' کا نام پکارا اور اس فلم سے تعلق رکھنے والے تمام لوگ اسٹیج پر جانے کےلیے اُٹھ کھڑے ہوئے لیکن چند لمحوں بعد ہی اسٹیج سے معذرت کی صدا بلند ہوئی اور اس کی جگہ ''مون لائٹ'' کو سال کی بہترین فلم قرار دینے کا اعلان کردیا گیا۔
یہ غلطی میزبانوں میں سے کسی کی نہیں تھی بلکہ آسکر منتظمین کی جانب سے انہیں بہترین اداکارہ والا لفافہ غلطی سے تھما دیا گیا تھا۔ وارن بیٹی نے جب لفافے میں سے انعام یافتہ فلم کا کارڈ نکالا تو وہ کچھ دیر تک سوچ میں پڑے رہے اور اپنی شریک میزبان فے ڈیوناوے کو یہ کارڈ دکھایا جنہوں نے سوچے سمجھے بغیر ''لالا لینڈ'' کا نام پڑھ دیا۔
ابھی لالا لینڈ کی ٹیم اسٹیج پر جانے کی تیاری کر ہی رہی تھی کہ فلم کے پروڈیوسر جورڈن ہورووٹز نے اپنے ساتھیوں کو بہترین فلم کے کارڈ کی طرف متوجہ کیا جو اُنہیں دیا گیا تھا۔ کارڈ پر ''مون لائٹ'' لکھا تھا جب کہ اسی دوران اسٹیج پر سے بھی اس غلطی پر معذرت کرتے ہوئے مون لائٹ کے نام کا اعلان کردیا گیا۔
آسکر ایوارڈز میں ایسی غلطیاں نہیں ہوتیں، اسی وجہ سے فلم شائقین اس واقعے کو انتہائی معیوب اور آسکر کے معیار کے خلاف قرار دے رہے ہیں جب کہ دوسری جانب وارن بیٹی کا کہنا ہے کہ انہیں غلط لفافہ دیا گیا تھا جس کے اندر سے بہترین اداکارہ کے نام والا کارڈ برآمد ہوا تھا جسے دیکھ کر وہ خاموش ہوگئے اور اپنی معاون میزبان فے ڈیوناوے کو اشارے سے اس طرف متوجہ کرنا چاہا۔ مگر ڈیوناوے نے جلد بازی میں لالا لینڈ کا نام پکار دیا جس سے یہ کنفیوژن پیدا ہوئی۔
واضح رہے کہ 14 کٹیگریز میں نامزدگیوں اور 6 ایوارڈز کے بعد امید کی جارہی تھی کہ شاید اس سال بہترین فلم کا آسکر ایوارڈ بھی ''لالا لینڈ'' کو حاصل ہوگا لیکن سال کی بہترین فلم کا آسکر ایوارڈ ''مون لائٹ'' کے حصے میں آیا۔