بالائی سندھ خسرے میں مبتلا مزید15بچے زندگی کی بازی ہار گئے

غلام یاسین میں1سالہ انجلی،1سالہ وسیم،4سالہ امام زادی،ڈرگھ بالامیں2سالہ صنم اورڈیڑھ ماہ کی مومل بھی خسرے کانشانہ بنی.

ویکسینیشن کے عمل کوتیزاوردودرازعلاقوںمیں بھی بچوںکوحفاظتی ٹیکے لگائے جائیں تاکہ مزیدزندگیوںکوضائع ہونے سے بچایا جاسکے ،شہری فوٹو: فائل

سکھرسمیت بالائی سندھ کے مختلف شہروں مزید 15 بچے خسرے سے جاں بحق ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز سکھر کے صنعتی علاقے گولیمارکے مینہار ملک کا3 سالہ بچہ مبینہ خسرے کے مرض میں مبتلا ہوکر زندگی کی بازی ہار گیا۔


گھوٹکی کے گائوں صادق لکھن کی رہائشی 4 سالہ عاصمہ، کندھکوٹ کے علاقے غوثپور کے نواحی گائوں میں4 سالہ ظہیر اوگاہی،ضلع دادو کی تحصیل جوہی اور کاچھو کے علاقے میں4 سالہ سویرا اور شعبان، 3 سالہ احمد، 5 سالہ زبیدہ ،کشمور کے عیدگاہ محلے میں 2سالہ بچی ماریہ لاشاری ،ضلع شکارپور کی تحصیل خانپور میں 2 سالہ ثمینہ مہر ، ضلع خیرپور کے علاقے بوزدار وڈا میں 4 سالہ رخسانہ اجن ،ضلع دادو کے علاقے ڈرگھ بالا میں 2 بہنیں 2 سالہ صنم اور ڈیڑھ ماہ کی مومل چانڈیو کی زندگیوں کوبھی خسرے نے نگل لیا ۔

بھان سعید آباد کے گائوں غلام یاسین لغاری میں ایک سالہ بچی انجلی اور ایک سالہ وسیم لغاری، گائوں رسول بخش چانڈیو میں 4 سالہ امام زادی چانڈیوبھی خسرے سے ہلاک ہوئے۔بیماری سے متاثرہ علاقوں کے رہائشیوںنے حکومت اور محکمہ صحت سے مطالبہ کیا ہے کہ ویکسینیشن کے عمل کو تیزکیاجائے اوردودرازعلاقوںمیں بھی معصوم بچوںکو حفاظتی ٹیکے لگائے جائیں تاکہ خسرے سے بچوں کی ہلاکت کے سلسلے کومزید آگے بڑھنے سے روکاجاسکے۔
Load Next Story