کراچی سرکلر ریلوے کا منصوبہ 3 سال میں مکمل ہوگا
تعمیراتی کام اکتوبر میں شروع کیا جائے گا، منصوبہ سی پیک کے تحت چینی قرضے سے تعمیر کیا جائے گا
KARACHI:
صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ نے کراچی سرکلر ریلوے کے احیا کے لیے منصوبہ تیار کرکے صوبائی محکمہ منصوبہ وبندی وترقیات میں جمع کرادیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی سرکلر ریلوے کی تعمیر نو کا منصوبہ پاکستان اور چینی حکومت کے درمیان مشاورت سے30دسمبر 2016کو سی پیک سے منسلک ہوا ، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ہدایت پر صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ کے سندھ ماس ٹرانزٹ سیل نے تیزی سے کام کرتے ہوئے اس کا پی سی ون اور فیزیبلٹی تیار کرکے گزشتہ دنوں صوبائی محکمہ ترقیات ومنصوبہ کی پرونشل ڈسٹرکٹ ورکنگ پارٹی کو بھیج دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق صوبائی محکمہ ترقیات ومنصوبہ بندی سے منصوبہ کا پی سی ون اور فیزیبلٹی رپورٹ ایک ہفتے میں منظور ہوکر وفاقی پلاننگ کمیشن کے سی ڈی ڈبلیو پی اور ایکنک میں بھیجا جائے گا جہاں سے منظوری کے بعد مارچ کے آخر تک پاک چین جوائنٹ کوآرڈی نیشن کمیٹی (جے سی سی) کے جوائنٹ ورکنگ گروپ میں جمع کرادیا جائے گا جس کا دفتر بیجنگ میں قائم ہے حتمی منظوری کے بعد چین اور پاکستان کے درمیان آسان شرائط کے قرصے پر معاہدے طے پایا جائے گا۔
کراچی سرکلر ریلوے کی تعمیر نو کیلیے تعمیراتی کام رواں سال اکتوبر میں شروع کردیا جائے گا اور تین سال کی مدت میں مکمل کرلیا جائے گا،کراچی سرکلر ریلوے کی تعمیر نو کا منصوبہ 43.2کلومیٹر پر محیط ہے جس میں 14.94کلومیٹر زمینی اور 28.18کلومیٹر بالائی گذرگاہ تعمیر کی جائیگی، اس کے ساتھ ہی ریلوے اسٹیشن کی تعمیر ومرمت کا کام بھی کیا جائے گا، واضح رہے کہ کراچی سرکلر ریلوے کا موجودہ نظام تباہ و برباد ہوچکا ہے، پٹریاں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور ریلوے اسٹیشن خستہ حالی کا شکار ہیں۔
دوسری جانب نئے منصوبہ کے تحت کراچی سرکلر ریلوے کے 14اسٹیشن بالائی ہوں گے اور 10اسٹیشن زمین کی سطح پر تعمیر کیے جائیں گے، بالائی گزرگاہ ڈرگ روڈ اسٹیشن ، جوہر اسٹیشن ، الہ دین اسٹیشن، گیلانی اسٹیشن، یاسین آباد اسٹیشن، نارتھ ناظم آباد اسٹیشن، اورنگ آباد اسٹیشن، ایچ بی ایل سائیٹ اسٹیشن، منگھوپیر اسٹیشن، سائیٹ اسٹیشن، شاہ عبدالطیف اسٹیشن، بلدیہ اسٹیشن، لیاری اسٹیشن اور کراچی کینٹ اسٹیشن پر تعمیر ہوں گے جبکہ نیپا اسٹیشن، لیاقت آباد اسٹیشن، وزیر مینشن اسٹیشن، ٹاور اسٹیشن، سٹی اسٹیشن، پی آئی ڈی سی، ڈپو ہل اسٹیشن ، مہران ، چنیسر اور کارساز اسٹیشن پر زمینی ٹریک کی تنصیب کی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ کراچی سرکلر ریلوے کے اطراف غیرقانونی تعمیرات اور تجاوزات کے خاتمے کیلیے کمشنر کراچی کو ذمے داری سونپ دی گئی ہے جس پر جلد ہی عملی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ نے کراچی سرکلر ریلوے کے احیا کے لیے منصوبہ تیار کرکے صوبائی محکمہ منصوبہ وبندی وترقیات میں جمع کرادیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی سرکلر ریلوے کی تعمیر نو کا منصوبہ پاکستان اور چینی حکومت کے درمیان مشاورت سے30دسمبر 2016کو سی پیک سے منسلک ہوا ، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ہدایت پر صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ کے سندھ ماس ٹرانزٹ سیل نے تیزی سے کام کرتے ہوئے اس کا پی سی ون اور فیزیبلٹی تیار کرکے گزشتہ دنوں صوبائی محکمہ ترقیات ومنصوبہ کی پرونشل ڈسٹرکٹ ورکنگ پارٹی کو بھیج دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق صوبائی محکمہ ترقیات ومنصوبہ بندی سے منصوبہ کا پی سی ون اور فیزیبلٹی رپورٹ ایک ہفتے میں منظور ہوکر وفاقی پلاننگ کمیشن کے سی ڈی ڈبلیو پی اور ایکنک میں بھیجا جائے گا جہاں سے منظوری کے بعد مارچ کے آخر تک پاک چین جوائنٹ کوآرڈی نیشن کمیٹی (جے سی سی) کے جوائنٹ ورکنگ گروپ میں جمع کرادیا جائے گا جس کا دفتر بیجنگ میں قائم ہے حتمی منظوری کے بعد چین اور پاکستان کے درمیان آسان شرائط کے قرصے پر معاہدے طے پایا جائے گا۔
کراچی سرکلر ریلوے کی تعمیر نو کیلیے تعمیراتی کام رواں سال اکتوبر میں شروع کردیا جائے گا اور تین سال کی مدت میں مکمل کرلیا جائے گا،کراچی سرکلر ریلوے کی تعمیر نو کا منصوبہ 43.2کلومیٹر پر محیط ہے جس میں 14.94کلومیٹر زمینی اور 28.18کلومیٹر بالائی گذرگاہ تعمیر کی جائیگی، اس کے ساتھ ہی ریلوے اسٹیشن کی تعمیر ومرمت کا کام بھی کیا جائے گا، واضح رہے کہ کراچی سرکلر ریلوے کا موجودہ نظام تباہ و برباد ہوچکا ہے، پٹریاں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور ریلوے اسٹیشن خستہ حالی کا شکار ہیں۔
دوسری جانب نئے منصوبہ کے تحت کراچی سرکلر ریلوے کے 14اسٹیشن بالائی ہوں گے اور 10اسٹیشن زمین کی سطح پر تعمیر کیے جائیں گے، بالائی گزرگاہ ڈرگ روڈ اسٹیشن ، جوہر اسٹیشن ، الہ دین اسٹیشن، گیلانی اسٹیشن، یاسین آباد اسٹیشن، نارتھ ناظم آباد اسٹیشن، اورنگ آباد اسٹیشن، ایچ بی ایل سائیٹ اسٹیشن، منگھوپیر اسٹیشن، سائیٹ اسٹیشن، شاہ عبدالطیف اسٹیشن، بلدیہ اسٹیشن، لیاری اسٹیشن اور کراچی کینٹ اسٹیشن پر تعمیر ہوں گے جبکہ نیپا اسٹیشن، لیاقت آباد اسٹیشن، وزیر مینشن اسٹیشن، ٹاور اسٹیشن، سٹی اسٹیشن، پی آئی ڈی سی، ڈپو ہل اسٹیشن ، مہران ، چنیسر اور کارساز اسٹیشن پر زمینی ٹریک کی تنصیب کی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ کراچی سرکلر ریلوے کے اطراف غیرقانونی تعمیرات اور تجاوزات کے خاتمے کیلیے کمشنر کراچی کو ذمے داری سونپ دی گئی ہے جس پر جلد ہی عملی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔