لڑکی پر تیزاب پھینکنے والی ساس بہو کو 24 24 سال قید کی سزا
فی کس5لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا بھی حکم، رشتے سے انکارپر ماروی، عظمیٰ اور فاطمہ نے ذکیہ پر تیزاب پھینکا تھا
تیزاب گردی کے جرم میں ساس اور بہو کو24،24سال قید کی سزا سنادی۔
منگل کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر شفیع محمد پیرزادہ نے قتل کی نیت سے لڑکی پر تیزاب پھینک کر زخمی کرنے کے جرم میں مجرمہ مسماہ ماروی اور اس کی بہو مسمات عظمیٰ کو پراسیکیوٹر شہناز انوار کے حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد جرم ثابت ہونے پر مجموعی طور پر24/24سال قید اور فی کس 5 لاکھ روپے بطور ہرجانہ متاثرہ لڑکی مسماۃ ذکیہ کو ادا کرنے کا حکم دیا، ہرجانہ ادا نہ کرنے پر مزید ایک ایک سال جیل میں رہنا ہوگا۔
استغاثہ کے مطابق متاثرہ ذکیہ نے سول اسپتال میں زیر علاج پولیس کو بیان دیا تھا کہ ملزمہ ماروی اور اس کی بیٹی فاطمہ اور بہو مجرمہ عظمیٰ اس کے گھر آئے اور ماروی نے اس کا رشتہ اپنے بیٹے نادر کیلیے طلب کیا، نادر شادی شدہ تھا جس پر اس کے والدین نے انکار کردیا تھا۔
رشتے سے انکار کی پاداش میں مذکورہ مجرمان غلام حیدر، قادر اور نادر کے ہمراہ 3اگست 2015کو اس کے گھر آئے، تمام مرد گھر کے باہر کھڑے تھے، عظمیٰ، ماروی اور فاطمہ نے دروازے پر دستک دی اور تحقیقات کی کہ اس کی والدہ گھر پر ہے جس پر اس نے بتایا کہ وہ گھر پر موجود نہیں، تینوںپانی پینے کے بہانے گھر میں داخل ہوئیں، گھر میں داخل ہونے کے بعد انھیں پانی دیا ہی تھا کہ ماروی نے اسے دبوچا اور یکے بار دیگر عظمیٰ اور فاطمہ نے جسم پر تیزاب ڈال دیا اور فرار ہوگئے۔
زخمی ہونے پر اہل محلہ اسے اسپتال پہنچایا تھا، دوران سماعت ملزمان غلام حیدر نادر اور قادر پر جرم ثابت نہ ہوسکا جبکہ ملزمہ فاطمہ کو عدالت نے مفرور ہونے پر اشتہاری قرار دیدیا تھا، دوران سماعت متاثرہ لڑکی نے ساس اور اس کی بہو کو شناخت کیا، میڈیکل رپورٹ نے بھی استغاثہ کی مدد کی، مجرمان کے خلاف تھانہ سہراب گوٹھ میں متاثرہ لڑکی ذکیہ کی مدعیت میں مقدمہ درج تھا۔
منگل کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر شفیع محمد پیرزادہ نے قتل کی نیت سے لڑکی پر تیزاب پھینک کر زخمی کرنے کے جرم میں مجرمہ مسماہ ماروی اور اس کی بہو مسمات عظمیٰ کو پراسیکیوٹر شہناز انوار کے حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد جرم ثابت ہونے پر مجموعی طور پر24/24سال قید اور فی کس 5 لاکھ روپے بطور ہرجانہ متاثرہ لڑکی مسماۃ ذکیہ کو ادا کرنے کا حکم دیا، ہرجانہ ادا نہ کرنے پر مزید ایک ایک سال جیل میں رہنا ہوگا۔
استغاثہ کے مطابق متاثرہ ذکیہ نے سول اسپتال میں زیر علاج پولیس کو بیان دیا تھا کہ ملزمہ ماروی اور اس کی بیٹی فاطمہ اور بہو مجرمہ عظمیٰ اس کے گھر آئے اور ماروی نے اس کا رشتہ اپنے بیٹے نادر کیلیے طلب کیا، نادر شادی شدہ تھا جس پر اس کے والدین نے انکار کردیا تھا۔
رشتے سے انکار کی پاداش میں مذکورہ مجرمان غلام حیدر، قادر اور نادر کے ہمراہ 3اگست 2015کو اس کے گھر آئے، تمام مرد گھر کے باہر کھڑے تھے، عظمیٰ، ماروی اور فاطمہ نے دروازے پر دستک دی اور تحقیقات کی کہ اس کی والدہ گھر پر ہے جس پر اس نے بتایا کہ وہ گھر پر موجود نہیں، تینوںپانی پینے کے بہانے گھر میں داخل ہوئیں، گھر میں داخل ہونے کے بعد انھیں پانی دیا ہی تھا کہ ماروی نے اسے دبوچا اور یکے بار دیگر عظمیٰ اور فاطمہ نے جسم پر تیزاب ڈال دیا اور فرار ہوگئے۔
زخمی ہونے پر اہل محلہ اسے اسپتال پہنچایا تھا، دوران سماعت ملزمان غلام حیدر نادر اور قادر پر جرم ثابت نہ ہوسکا جبکہ ملزمہ فاطمہ کو عدالت نے مفرور ہونے پر اشتہاری قرار دیدیا تھا، دوران سماعت متاثرہ لڑکی نے ساس اور اس کی بہو کو شناخت کیا، میڈیکل رپورٹ نے بھی استغاثہ کی مدد کی، مجرمان کے خلاف تھانہ سہراب گوٹھ میں متاثرہ لڑکی ذکیہ کی مدعیت میں مقدمہ درج تھا۔