زیریں سندھ میں آٹے کا بدترین بحران قیمت آسمان سے باتیں کرنے لگی
محکمہ خوراک اور متعلقہ اداروں کی ملی بھگت کے باعث غریب روٹی کو ترس گئے، گراں فروشوں کے خلاف کارروائی کرنیکا مطالبہ
زیریں سندھ میں آٹے کا شدید بحران، قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں، گندم کے نرخ ریکارڈ سطح پر پہنچ گئے، غریب روٹی کو بھی محتاج۔
تفصیلات کے مطابق بدین شہر سمیت ضلع بھر میں گندم کے آٹے کی قیمتوں میں فی کلو11سے 12روپے اضافہ، قیمتوں پر قابو پانے کے سرکاری تعلقہ ادارے اور محکمہ خوراک کے افسران گراں فروشوں کیخلاف کارروائی کرنے کے بجائے رشوت اور کمیشن وصول کرنے میں مصروف شہری مہنگے داموں کا آٹا خریدنے پر مجبور ، چکی مالکان اور آٹے کے بڑے بیوپاریوں اور دکانداروں نے آٹا اسٹاک کر لیا،محکمہ خوراک کی جانب سے فلور ملوں کو گندم کی فراہمی پر پابندی عائد کرنے کے بعد کھپرو میں آٹے کا بحران پیدا ہوگیا۔
آٹا 40 روپے فی کلو فروخت ہونے لگا، اوپن مارکیٹ میں گندم کے نرخ بلند ترین سطح پر پہنچ گئے، تعلقہ کھپرو کی70سے زائد فلور ملیں اور چکیاں بند ہونے کا خدشہ ہوگیا ، عوامی حلقوں کا اعلیٰ حکام سے نوٹس لیکر آئے گی، فراہمی کو ممکن بنانے کا مطالبہ کر دیا ، محکمہ خوراک کی جانب سے تعلقہ کھپرو کی70سے زائد فلور ملیں اور چکیوں کو گندم کی فراہمی پر پابندی عائد کر کے ترسیل بند کر دی جسکے بعد کھپرو، سمیت دیگر علاقوں میں آٹے کا بحران پیدا ہو گیا ہے اور آٹا40روپے فی کلو فروخت کیا جا رہا ہے۔
جسکی وجہ سے غریب عوام کی مالی مشکلات میں اضافہ ہوگیا جبکہ اوپن مارکیٹ میں گندم کے نرخ بلندترین سطح پر پہنچ کر1350فی من ہوگئے ہیں،تلہار میں بھی آٹے کا بحران شدت اختیار کر گیا، یوٹیلٹی اسٹور پر بھی آٹا دستیاب نہیں، مقامی مارکیٹ میں آٹا 43 روپے فی کلو فروخت ہونے لگا، گندم کی اور بجلی کی لوڈشیڈنگ آٹے کے بحران کا سبب بننے لگی، غریب طبقے کا کہنا ہے کہ حکومت کی ناقص اور غلط پالیسی کی وجہ سے عوام گندم کے آٹے کو بھی ترس گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بدین شہر سمیت ضلع بھر میں گندم کے آٹے کی قیمتوں میں فی کلو11سے 12روپے اضافہ، قیمتوں پر قابو پانے کے سرکاری تعلقہ ادارے اور محکمہ خوراک کے افسران گراں فروشوں کیخلاف کارروائی کرنے کے بجائے رشوت اور کمیشن وصول کرنے میں مصروف شہری مہنگے داموں کا آٹا خریدنے پر مجبور ، چکی مالکان اور آٹے کے بڑے بیوپاریوں اور دکانداروں نے آٹا اسٹاک کر لیا،محکمہ خوراک کی جانب سے فلور ملوں کو گندم کی فراہمی پر پابندی عائد کرنے کے بعد کھپرو میں آٹے کا بحران پیدا ہوگیا۔
آٹا 40 روپے فی کلو فروخت ہونے لگا، اوپن مارکیٹ میں گندم کے نرخ بلند ترین سطح پر پہنچ گئے، تعلقہ کھپرو کی70سے زائد فلور ملیں اور چکیاں بند ہونے کا خدشہ ہوگیا ، عوامی حلقوں کا اعلیٰ حکام سے نوٹس لیکر آئے گی، فراہمی کو ممکن بنانے کا مطالبہ کر دیا ، محکمہ خوراک کی جانب سے تعلقہ کھپرو کی70سے زائد فلور ملیں اور چکیوں کو گندم کی فراہمی پر پابندی عائد کر کے ترسیل بند کر دی جسکے بعد کھپرو، سمیت دیگر علاقوں میں آٹے کا بحران پیدا ہو گیا ہے اور آٹا40روپے فی کلو فروخت کیا جا رہا ہے۔
جسکی وجہ سے غریب عوام کی مالی مشکلات میں اضافہ ہوگیا جبکہ اوپن مارکیٹ میں گندم کے نرخ بلندترین سطح پر پہنچ کر1350فی من ہوگئے ہیں،تلہار میں بھی آٹے کا بحران شدت اختیار کر گیا، یوٹیلٹی اسٹور پر بھی آٹا دستیاب نہیں، مقامی مارکیٹ میں آٹا 43 روپے فی کلو فروخت ہونے لگا، گندم کی اور بجلی کی لوڈشیڈنگ آٹے کے بحران کا سبب بننے لگی، غریب طبقے کا کہنا ہے کہ حکومت کی ناقص اور غلط پالیسی کی وجہ سے عوام گندم کے آٹے کو بھی ترس گئے ہیں۔