جرمن کمپنی پاکستان میں بھاری گاڑیاں تیار کریگی
ایم اے این ٹرک وبسوں کی تیاری کیلیے جوائنٹ وینچرکے تحت کراچی میں اسمبلی پلانٹ نصب کریگی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کی وجہ سے گاڑیاں بنانے والی امریکی کمپنیوں نے پاکستان سے پرزہ جات کی خریداری موخر کردی ہے تاہم عالمی شہرت یافتہ جرمن کمپنی ایم اے این نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے لیے ہیوی وہیکلز کی بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان میں ٹرک اور بسوں کی تیاری کے لیے شراکت داری کے تحت اسمبلی پلانٹ نصب کرنے کے منصوبے کو حتمی شکل دے دی ہے جبکہ چین بھی گوادر میں آٹوسٹی بنانے جا رہا ہے۔
آٹو انڈسٹری کے ذرائع نے بتایا کہ مئی 2016 میں پرزہ جات بنانے والی کمپنیوں نے امریکی ریاست ڈیٹرائٹ میں ہونے والی نمائش ڈائس میں شرکت کی تھی، اس موقع پرکاروباری ملاقاتوں میں امریکی کمپنیوں نے پاکستانی آٹو پرزہ جات کے معیار کو سراہتے ہوئے پاکستانی پرزہ جات کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کی تھی تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد امریکی کمپنیوں نے بات چیت کا عمل روک دیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر منتخب ہونے کے بعد پہلی ملاقات آٹو انڈسٹری کے نمائندوں سے کرتے ہوئے انہیں امریکا سے باہر بالخصوص میکسیکو میں سرمایہ کاری کے بجائے امریکا میں سرمایہ کاری بڑھانے پر زور دیا تھا جس کے بعد سے امریکی کمپنیاں بے یقینی کا شکار ہیں۔
ذرائع کے کہنا ہے کہ پاکستان میں تیزی سے بڑھتی ہوئی مارکیٹ کو دیکھتے ہوئے فرانس، کوریا اور چین کے ساتھ اٹلی کی کمپنی بھی پاکستانی آٹو انڈسٹری میں دلچسپی لے رہی ہے اور اٹلی کی فیاٹ نامی کمپنی کی جانب سے پاکستانی انڈسٹری کو اٹلی کے دورے کی دعوت دی گئی ہے۔ ادھر عالمی شہرت یافتہ جرمن ٹرک ساز ادارے ایم اے این نے بھی پاکستان میں ٹرکوں کی تیاری کے لیے پارٹنرشپ کے تحت پلانٹ نصب کرنے کے منصوبے کو حتمی شکل دے دی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ جرمن کمپنی پورٹ قاسم کراچی میں اسمبلی پلانٹ نصب کرے گی جس کے لیے ابتدائی منصوبہ تیار کرلیا گیا ہے، جرمن کمپنی اپنے پائیدار اور بھرپور وزن اٹھانے والے ٹرک نیشنل لاجسٹک سیل کو فراہم کرے گی۔
نیشنل لاجسٹک سیل نے اپنے بیڑے کو طاقتور جرمن ٹرکوں سے لیس کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا مقصد پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے پیدا ہونے والے امکانات سے فائدہ اٹھانا ہے۔ غیرمصدقہ اطلاعات کے مطابق نیشنل لاجسٹک سیل بھی جرمن کمپنی کے ساتھ شراکت کرسکتا ہے تاہم اس بارے میں کوئی بھی حتمی اعلان رواں ماہ کیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق چین بھی سی پیک کے تحت گوادر فری اکنامک زون میں آٹو سٹی بنانے جا رہا ہے جہاں پسنجر کاروں، لائٹ کمرشل وہیکلز اور ہیوی گاڑیوں کے پرزے کلسٹرز کی بنیاد پر تیار کیے جائیں گے، موٹر سائیکلوں کے پرزہ جات بنانے والی چینی کمپنیاں پاکستان کی وسیع مارکیٹ کو دیکھتے ہوئے کراچی اور حیدرآباد میں پہلے ہی پرزہ جات کی فیکٹریاں لگا چکی ہیں، کاریں بنانے والی دنیا کی دیگر معروف برانڈز ہونڈائی، کیا اور رینالٹ بھی پاکستانی کاروباری اداروں کے ساتھ مشترکہ سرمایہ کاری کرتے ہوئے پاکستان میں کاریں بنانے میں دلچسپی لے رہی ہیں۔
آٹو انڈسٹری کے ذرائع نے بتایا کہ مئی 2016 میں پرزہ جات بنانے والی کمپنیوں نے امریکی ریاست ڈیٹرائٹ میں ہونے والی نمائش ڈائس میں شرکت کی تھی، اس موقع پرکاروباری ملاقاتوں میں امریکی کمپنیوں نے پاکستانی آٹو پرزہ جات کے معیار کو سراہتے ہوئے پاکستانی پرزہ جات کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کی تھی تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد امریکی کمپنیوں نے بات چیت کا عمل روک دیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر منتخب ہونے کے بعد پہلی ملاقات آٹو انڈسٹری کے نمائندوں سے کرتے ہوئے انہیں امریکا سے باہر بالخصوص میکسیکو میں سرمایہ کاری کے بجائے امریکا میں سرمایہ کاری بڑھانے پر زور دیا تھا جس کے بعد سے امریکی کمپنیاں بے یقینی کا شکار ہیں۔
ذرائع کے کہنا ہے کہ پاکستان میں تیزی سے بڑھتی ہوئی مارکیٹ کو دیکھتے ہوئے فرانس، کوریا اور چین کے ساتھ اٹلی کی کمپنی بھی پاکستانی آٹو انڈسٹری میں دلچسپی لے رہی ہے اور اٹلی کی فیاٹ نامی کمپنی کی جانب سے پاکستانی انڈسٹری کو اٹلی کے دورے کی دعوت دی گئی ہے۔ ادھر عالمی شہرت یافتہ جرمن ٹرک ساز ادارے ایم اے این نے بھی پاکستان میں ٹرکوں کی تیاری کے لیے پارٹنرشپ کے تحت پلانٹ نصب کرنے کے منصوبے کو حتمی شکل دے دی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ جرمن کمپنی پورٹ قاسم کراچی میں اسمبلی پلانٹ نصب کرے گی جس کے لیے ابتدائی منصوبہ تیار کرلیا گیا ہے، جرمن کمپنی اپنے پائیدار اور بھرپور وزن اٹھانے والے ٹرک نیشنل لاجسٹک سیل کو فراہم کرے گی۔
نیشنل لاجسٹک سیل نے اپنے بیڑے کو طاقتور جرمن ٹرکوں سے لیس کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا مقصد پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے پیدا ہونے والے امکانات سے فائدہ اٹھانا ہے۔ غیرمصدقہ اطلاعات کے مطابق نیشنل لاجسٹک سیل بھی جرمن کمپنی کے ساتھ شراکت کرسکتا ہے تاہم اس بارے میں کوئی بھی حتمی اعلان رواں ماہ کیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق چین بھی سی پیک کے تحت گوادر فری اکنامک زون میں آٹو سٹی بنانے جا رہا ہے جہاں پسنجر کاروں، لائٹ کمرشل وہیکلز اور ہیوی گاڑیوں کے پرزے کلسٹرز کی بنیاد پر تیار کیے جائیں گے، موٹر سائیکلوں کے پرزہ جات بنانے والی چینی کمپنیاں پاکستان کی وسیع مارکیٹ کو دیکھتے ہوئے کراچی اور حیدرآباد میں پہلے ہی پرزہ جات کی فیکٹریاں لگا چکی ہیں، کاریں بنانے والی دنیا کی دیگر معروف برانڈز ہونڈائی، کیا اور رینالٹ بھی پاکستانی کاروباری اداروں کے ساتھ مشترکہ سرمایہ کاری کرتے ہوئے پاکستان میں کاریں بنانے میں دلچسپی لے رہی ہیں۔