سندھ ہائیکورٹ کا صوبے میں تمام شراب خانے بند کرنے کا حکم
صوبائی حکومت 30 روزمیں میکنزم بناکر رپورٹ عدالت میں پیش کرے، سندھ ہائی کورٹ
BEIRUT:
سندھ ہائیکورٹ نے صوبے میں تمام شراب خانے فوری طور پر بند کرنے کا حکم دیتے ہوئے صوبائی حکومت سے 30 روزمیں میکنزم رپورٹ طلب کرلی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں شراب خانوں پر پابندی کے حوالے سے درخواست کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ جس کے جی میں آئے شراب خریدے اور پیتا پھرے، کیا صوبے میں کوئی نظام نہیں، کوئی بھی مسلمان اپنے مسیحی یا ہندو دوست کے شناختی کارڈ پر جتنی مرضی شراب خرید سکتا ہے، جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ مسئلہ صرف یہ ہے کہ شراب کی خرید و فروخت کو ریگولیٹ کیا جائے۔ ایسا نظام ہونا چاہیے کہ مخصوص دکان سے مختص مقدار میں اقلیت کو شراب دی جاسکے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : سندھ میں شراب کی کھلے عام فروخت
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ جہاں زیادہ پیسہ ہے وہاں شراب زیادہ بکتی ہے، سندھ میں 120 شراب خانے ہیں جن میں سے زیادہ تر کراچی کے ضلع جنوبی میں ہیں جہاں لاکھوں کے حساب سے شراب بکتی ہے جب کہ تھر کے غریب ہندو کو پینے کا پانی نہیں ملتا تو بیچارہ شراب کہاں سے خریدے گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : شراب کی فروخت پر پابندی کا فیصلہ معطل
عدالت میں سماعت کے دوران بشپ خادم بھٹو نے کہا کہ مسیحی برادری کے آج کل روزے چل رہے ہیں لیکن شراب خانے کھلیں ہیں، یہ کیسا قانون ہے، اقلیتوں کا احترام کیا جائے اور شراب خانے بند کیے جائیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : سندھ بھر میں شراب خانے بند
سندھ ہائی کورٹ نے صوبے بھر میں تمام شراب خانے بند کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جب تک میکنزم نہ بن جائے تمام شراب خانے بند کردیے جائیں جب کہ سندھ حکومت30 روزمیں میکنزم بناکر رپورٹ عدالت میں پیش کرے۔
واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے گزشتہ برس بھی صوبے بھر میں شراب خانے بند کرنے کا حکم دیا تھا تاہم سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کی اپیل پر پابندی کو معطل کرتے معاملہ دوبارہ سندھ ہائی کورٹ بھجوادیا تھا۔
سندھ ہائیکورٹ نے صوبے میں تمام شراب خانے فوری طور پر بند کرنے کا حکم دیتے ہوئے صوبائی حکومت سے 30 روزمیں میکنزم رپورٹ طلب کرلی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں شراب خانوں پر پابندی کے حوالے سے درخواست کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ جس کے جی میں آئے شراب خریدے اور پیتا پھرے، کیا صوبے میں کوئی نظام نہیں، کوئی بھی مسلمان اپنے مسیحی یا ہندو دوست کے شناختی کارڈ پر جتنی مرضی شراب خرید سکتا ہے، جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ مسئلہ صرف یہ ہے کہ شراب کی خرید و فروخت کو ریگولیٹ کیا جائے۔ ایسا نظام ہونا چاہیے کہ مخصوص دکان سے مختص مقدار میں اقلیت کو شراب دی جاسکے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : سندھ میں شراب کی کھلے عام فروخت
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ جہاں زیادہ پیسہ ہے وہاں شراب زیادہ بکتی ہے، سندھ میں 120 شراب خانے ہیں جن میں سے زیادہ تر کراچی کے ضلع جنوبی میں ہیں جہاں لاکھوں کے حساب سے شراب بکتی ہے جب کہ تھر کے غریب ہندو کو پینے کا پانی نہیں ملتا تو بیچارہ شراب کہاں سے خریدے گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : شراب کی فروخت پر پابندی کا فیصلہ معطل
عدالت میں سماعت کے دوران بشپ خادم بھٹو نے کہا کہ مسیحی برادری کے آج کل روزے چل رہے ہیں لیکن شراب خانے کھلیں ہیں، یہ کیسا قانون ہے، اقلیتوں کا احترام کیا جائے اور شراب خانے بند کیے جائیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : سندھ بھر میں شراب خانے بند
سندھ ہائی کورٹ نے صوبے بھر میں تمام شراب خانے بند کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جب تک میکنزم نہ بن جائے تمام شراب خانے بند کردیے جائیں جب کہ سندھ حکومت30 روزمیں میکنزم بناکر رپورٹ عدالت میں پیش کرے۔
واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے گزشتہ برس بھی صوبے بھر میں شراب خانے بند کرنے کا حکم دیا تھا تاہم سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کی اپیل پر پابندی کو معطل کرتے معاملہ دوبارہ سندھ ہائی کورٹ بھجوادیا تھا۔