فاٹا اصلاحات پر افغانستان کے پیٹ میں مروڑ اٹھنے لگے

فاٹا کی حیثیت میں کسی بھی تبدیلی سے پہلے ہم سے اس بارے میں بات ہونی چاہیے تھی، افغان وزیر برائے قبائلی امور

وفاقی کابینہ نے فاٹا سے متعلق اصلاحات کی منظوری دے دی ہے جن کے تحت فاٹا کو آئندہ پانچ سے آٹھ سال کے دوران خیبر پختونخواہ کا حصہ بناتے ہوئے وہاں پاکستانی آئین اور قانون نافذ کیے جائیں گے۔ (فوٹو: فائل)

وفاقی کابینہ کے حالیہ اجلاس میں قبائلی علاقوں (فاٹا) کو صوبہ خیبرپختونخوا میں ضم کرنے سے متعلق سفارشات کی منظوری پر افغانستان کے پیٹ میں مروڑ اٹھنے لگے ہیں۔

فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ضم کرنے کے مجوزہ منصوبے پر افغانستان کے قائم مقام وزیر برائے قبائلی امور غفور لیوال نے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ فاٹا کی حیثیت میں کسی بھی تبدیلی سے پہلے افغانستان سے اس بارے میں بات ہونی چاہیے تھی۔

غفور لیوال نے واضح کیا کہ فاٹا کو صوبہ خیبر پختونخوا کا حصہ بنانے سے دونوں ملکوں کے درمیان سرحد یعنی ڈیورنڈ لائن کے بارے میں افغانستان کا مؤقف تبدیل نہیں ہوگا۔


اس خبر کو بھی پڑھیں: فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کی منظوری

افغانستان اور پاکستان کے درمیان سرحد کی لمبائی تقریباً 2600 کلومیٹر ہے جسے ڈیورنڈ لائن کہا جاتا ہے کیونکہ اس حد بندی کا تعین 1893 میں اس زمانے کے افغان بادشاہ امیر عبد الرحمٰن خان اور برصغیر میں برطانوی حکومت کے وزیر خارجہ مورٹمر ڈیورنڈ کے درمیان ایک معاہدے کے بعد کیا گیا تھا لیکن افغانستان نے آج تک ڈیورنڈ لائن کو پاکستان کے ساتھ اپنی سرحد کے طور پر تسلیم نہیں کیا بلکہ وہ قیامِ پاکستان ہی سے یہاں کے قبائلی علاقوں پر اپنی ملکیت کا دعویدار ہے۔ اس کے برعکس پاکستان کا کہنا ہے کہ ڈیورنڈ لائن ایک طے شدہ معاملہ ہے جس کی رُو سے فاٹا، پاکستان میں شامل ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: فاٹا اصلاحات پر وفاقی کابینہ کا فیصلہ مسترد

واضح رہے کہ جمعرات کے روز وفاقی کابینہ نے فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کےلیے پیش کردہ اصلاحات کی منظوری دی تھی جن کے تحت فاٹا کو آئندہ پانچ سے آٹھ سال کے دوران خیبر پختونخواہ کا حصہ بناتے ہوئے وہاں پاکستانی آئین اور قانون نافذ کیے جائیں گے۔
Load Next Story