دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حکومت پرعزم
موجودہ حکومت معاشی ترقی اور بین الاقوامی سفارتی تعلقات کی بہتری کے لیے ہر سمت میں کوشش کررہی ہے
LONDON:
وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ تمام فریقین میں وسیع البنیاد اتفاق رائے اور دہشت گردی و انتہاپسندی سے نجات کے لیے عوام کے جذبات دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری جیت کی ضمانت ہیں، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ میں بے بہا قربانیاں دی ہیں اور ہم دہشت گردی کے خلاف اپنے عزم پر پوری طرح سے قائم ہیں اور کسی جغرافیائی محل وقوع، رنگ یا فرقہ کے امتیاز کے بغیر دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں گے۔ انھوں نے یہ بیان وزیراعظم ہاؤس میں سلامتی سے متعلق اعلیٰ سطح کے اجلاس میں دیا، جس میں آپریشن ردالفساد کے نتائج کا جائزہ لیا گیا اور اتفاق رائے سے اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ اہداف کے حصول تک آپریشن جاری رہے گا۔
اجلاس میں وفاقی وزراء چوہدری نثار علی خان، اسحاق ڈار، مشیر سرتاج عزیز، مسلح افواج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ، مشیر سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار اور اعلیٰ سول و عسکری حکام نے شرکت کی۔
ملک میں جاری نئی دہشت گردانہ لہر اور مزارات پر خودکش حملوں کے بعد شروع ہونے والے آپریشن ردالفساد میں پاک افواج کی کارروائیاں جاری ہیں، اس سے پیشتر بھی ہماری غیور افواج نے آپریشن ضرب عضب میں کماحقہ کامیابیاں حاصل کرکے دشمنوں کی کمر توڑ دی تھی، بلاشبہ گزشتہ ماہ ہونے والے بم دھماکوں کے بعد انتشار کی کیفیت سامنے آئی لیکن قوم ہر قسم کے سنگین حالات سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہے، آپریشن ردالفساد پورے ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے قومی عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
صائب ہوگا کہ ہر قسم کی دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے پوری ریاستی طاقت کو بروئے کار لاتے ہوئے کارروائی جاری رکھی جائے اور ایک محفوظ، پرامن، مستحکم پاکستان کو یقینی بنانے کے اجتماعی مقصد میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے ہر جہت میں کاوش کی جائے۔ حکومت اور افواج پاکستان کے مابین ہم آہنگی کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ پاکستانی معیشت میں بہتری کا اعتراف کئی عالمی اداروں کی رپورٹس میں بھی سامنے آیا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ موجودہ حکومت معاشی ترقی اور بین الاقوامی سفارتی تعلقات کی بہتری کے لیے ہر سمت میں کوشش کررہی ہے۔ ملک میں نئے پروجیکٹس پر کام شروع کیا جارہا ہے، کرم تنگی ڈیم پراجیکٹ کی بنیاد اس بات کا اعلان ہے کہ خوف اور فساد کا ایک دور اپنے اختتام کو پہنچا اور ایک نیا عہد شروع ہو رہا ہے۔
جمعہ کے روز وزیراعظم پاکستان نے کرم تنگی ڈیم کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اندھیرے دور ہو رہے ہیں، ترقی کا پہیہ چل پڑا ہے، ماضی کے مقابلے میں مہنگائی کم ہو رہی ہے، لوڈشیڈنگ تین چار گھنٹوں تک محدود ہوگئی ہے، بجلی کی قیمت کم ہوئی ہے، ملک بھر میں موٹرویز اور سڑکوں کا جال بچھ رہا ہے، فاٹا کو قومی دھارے میں لایا جائے گا، ہم سب سیاستدان اور سیاسی جماعتیں اپنے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر کام کریں اور ترقی کی طرف بڑھیں تو ہماری تمام تکلیفیں، مشکلات دنوں میں ختم ہوسکتی ہیں، اس کے لیے دل کو بڑا کرنا پڑے گا اور ہمیں محاذ آرائی، منفی اور فرسودہ سیاست سے نجات حاصل کرنا ہوگی۔
نوازشریف نے گزشتہ چالیس برسوں میں پاکستان میں پانی ذخیرہ کرنے کے لیے کوئی بڑا ڈیم تعمیر نہ ہونے پر بھی تشویش کا اظہار کیا، صائب ہوگا کہ اس جانب فوری توجہ مرکوز کی جائے کیونکہ ملک میں پانی کی شدید قلت کے مسائل سامنے آرہے ہیں، متنازعہ منصوبوں کو حل کرنے تک نئے چھوٹے ڈیم تو بنائے جاسکتے ہیں۔
موجودہ حکومت نے پچاس سال سے زیر التوا چکدرہ سے چترال لواری ٹنل منصوبہ کے لیے 25 ارب روپے دیے ہیں جس سے پچاس سال پرانا منصوبہ اگلے چار مہینوں میں مکمل ہو جائے گا، یہ بھی ایک خوش آئند اقدام ہے۔ اس امر میں کلام نہیں ملکی سلامتی اور ترقی کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو اختلاف برائے اختلاف کی سیاست سے پرہیز کرتے ہوئے ملکی مفاد میں یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہیے، ایسے میں جب کہ دشمنان ملت اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے سرگرداں ہیں، آپس کے اختلافات ملک کو نقصان پہنچانے کا باعث ہوں گے، تمام سیاستدانوں کو عقل کے ناخن لینے چاہییں۔
شمالی وزیرستان جہاں ایک وقت میں دہشت گردوں کا قبضہ تھا، آج پاک افواج کی کاوشوں سے حالات کنٹرول میں ہیں، وہ علاقہ جہاں زندگی سانس لینے کو ترس گئی تھی وہاں ایک نئے ترقیاتی منصوبے کا آغاز نئے دور کی نوید ہے، بلاشبہ یہ آسان کام نہیں تھا، اس کے لیے بڑی قربانیاں دینا پڑی ہیں، یہ اسی وقت ممکن ہوا جب پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہوئی، اس میں ہم سب کے لیے ایک سبق ہے کہ جب معاملہ پاکستان کے مفاد کا ہو تو ہمیں اپنے اپنے دائرہ سے نکل کر ایک دوسرے کا ہاتھ تھامنا چاہیے، ایک دوسرے کا مددگار بننا چاہیے، معاشی ترقی اور عوامی خوشحالی کے لیے بھی متحد ہونا ہوگا۔ آج ضرورت ہے کہ ہم محاذ آرائی کی منفی سیاست سے باہر نکلیں اور مثبت کاموں میں ایک دوسرے کے معاون بنیں۔
وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ تمام فریقین میں وسیع البنیاد اتفاق رائے اور دہشت گردی و انتہاپسندی سے نجات کے لیے عوام کے جذبات دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری جیت کی ضمانت ہیں، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ میں بے بہا قربانیاں دی ہیں اور ہم دہشت گردی کے خلاف اپنے عزم پر پوری طرح سے قائم ہیں اور کسی جغرافیائی محل وقوع، رنگ یا فرقہ کے امتیاز کے بغیر دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں گے۔ انھوں نے یہ بیان وزیراعظم ہاؤس میں سلامتی سے متعلق اعلیٰ سطح کے اجلاس میں دیا، جس میں آپریشن ردالفساد کے نتائج کا جائزہ لیا گیا اور اتفاق رائے سے اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ اہداف کے حصول تک آپریشن جاری رہے گا۔
اجلاس میں وفاقی وزراء چوہدری نثار علی خان، اسحاق ڈار، مشیر سرتاج عزیز، مسلح افواج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ، مشیر سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار اور اعلیٰ سول و عسکری حکام نے شرکت کی۔
ملک میں جاری نئی دہشت گردانہ لہر اور مزارات پر خودکش حملوں کے بعد شروع ہونے والے آپریشن ردالفساد میں پاک افواج کی کارروائیاں جاری ہیں، اس سے پیشتر بھی ہماری غیور افواج نے آپریشن ضرب عضب میں کماحقہ کامیابیاں حاصل کرکے دشمنوں کی کمر توڑ دی تھی، بلاشبہ گزشتہ ماہ ہونے والے بم دھماکوں کے بعد انتشار کی کیفیت سامنے آئی لیکن قوم ہر قسم کے سنگین حالات سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہے، آپریشن ردالفساد پورے ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے قومی عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
صائب ہوگا کہ ہر قسم کی دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے پوری ریاستی طاقت کو بروئے کار لاتے ہوئے کارروائی جاری رکھی جائے اور ایک محفوظ، پرامن، مستحکم پاکستان کو یقینی بنانے کے اجتماعی مقصد میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے ہر جہت میں کاوش کی جائے۔ حکومت اور افواج پاکستان کے مابین ہم آہنگی کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ پاکستانی معیشت میں بہتری کا اعتراف کئی عالمی اداروں کی رپورٹس میں بھی سامنے آیا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ موجودہ حکومت معاشی ترقی اور بین الاقوامی سفارتی تعلقات کی بہتری کے لیے ہر سمت میں کوشش کررہی ہے۔ ملک میں نئے پروجیکٹس پر کام شروع کیا جارہا ہے، کرم تنگی ڈیم پراجیکٹ کی بنیاد اس بات کا اعلان ہے کہ خوف اور فساد کا ایک دور اپنے اختتام کو پہنچا اور ایک نیا عہد شروع ہو رہا ہے۔
جمعہ کے روز وزیراعظم پاکستان نے کرم تنگی ڈیم کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اندھیرے دور ہو رہے ہیں، ترقی کا پہیہ چل پڑا ہے، ماضی کے مقابلے میں مہنگائی کم ہو رہی ہے، لوڈشیڈنگ تین چار گھنٹوں تک محدود ہوگئی ہے، بجلی کی قیمت کم ہوئی ہے، ملک بھر میں موٹرویز اور سڑکوں کا جال بچھ رہا ہے، فاٹا کو قومی دھارے میں لایا جائے گا، ہم سب سیاستدان اور سیاسی جماعتیں اپنے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر کام کریں اور ترقی کی طرف بڑھیں تو ہماری تمام تکلیفیں، مشکلات دنوں میں ختم ہوسکتی ہیں، اس کے لیے دل کو بڑا کرنا پڑے گا اور ہمیں محاذ آرائی، منفی اور فرسودہ سیاست سے نجات حاصل کرنا ہوگی۔
نوازشریف نے گزشتہ چالیس برسوں میں پاکستان میں پانی ذخیرہ کرنے کے لیے کوئی بڑا ڈیم تعمیر نہ ہونے پر بھی تشویش کا اظہار کیا، صائب ہوگا کہ اس جانب فوری توجہ مرکوز کی جائے کیونکہ ملک میں پانی کی شدید قلت کے مسائل سامنے آرہے ہیں، متنازعہ منصوبوں کو حل کرنے تک نئے چھوٹے ڈیم تو بنائے جاسکتے ہیں۔
موجودہ حکومت نے پچاس سال سے زیر التوا چکدرہ سے چترال لواری ٹنل منصوبہ کے لیے 25 ارب روپے دیے ہیں جس سے پچاس سال پرانا منصوبہ اگلے چار مہینوں میں مکمل ہو جائے گا، یہ بھی ایک خوش آئند اقدام ہے۔ اس امر میں کلام نہیں ملکی سلامتی اور ترقی کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو اختلاف برائے اختلاف کی سیاست سے پرہیز کرتے ہوئے ملکی مفاد میں یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہیے، ایسے میں جب کہ دشمنان ملت اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے سرگرداں ہیں، آپس کے اختلافات ملک کو نقصان پہنچانے کا باعث ہوں گے، تمام سیاستدانوں کو عقل کے ناخن لینے چاہییں۔
شمالی وزیرستان جہاں ایک وقت میں دہشت گردوں کا قبضہ تھا، آج پاک افواج کی کاوشوں سے حالات کنٹرول میں ہیں، وہ علاقہ جہاں زندگی سانس لینے کو ترس گئی تھی وہاں ایک نئے ترقیاتی منصوبے کا آغاز نئے دور کی نوید ہے، بلاشبہ یہ آسان کام نہیں تھا، اس کے لیے بڑی قربانیاں دینا پڑی ہیں، یہ اسی وقت ممکن ہوا جب پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہوئی، اس میں ہم سب کے لیے ایک سبق ہے کہ جب معاملہ پاکستان کے مفاد کا ہو تو ہمیں اپنے اپنے دائرہ سے نکل کر ایک دوسرے کا ہاتھ تھامنا چاہیے، ایک دوسرے کا مددگار بننا چاہیے، معاشی ترقی اور عوامی خوشحالی کے لیے بھی متحد ہونا ہوگا۔ آج ضرورت ہے کہ ہم محاذ آرائی کی منفی سیاست سے باہر نکلیں اور مثبت کاموں میں ایک دوسرے کے معاون بنیں۔