دہشت گرد سرحد پار اور دیگر صوبوں سے سندھ میں آتے ہیں مراد علی شاہ
کراچی دہشت گردوں کے نشانے پر ہے اور وہ مزارات کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ دہشت گرد سرحد پار اور دیگر صوبوں سے سندھ میں آکر مزارات کو نشانہ بناتے ہیں۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران سانحہ سیہون شریف سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ سانحہ سیہون شریف میں 81 افراد شہید ہوئے، اس میں مسلم اور غیر مسلم سب ہی نشانہ بنے، اس واقعے سے میں بہت دکھی ہوا کیونکہ جہاں یہ واقعہ پیش آیا وہ ناصرف میرا حلقہ انتخاب بلکہ میرا آبائی علاقہ بھی ہے۔ دھماکے میں 383 افراد زخمی ہوئے جب کہ 10 اب بھی زیرعلاج ہیں، جاں بحق ہونے والے 3 افراد کی شناخت نہیں ہوسکی، واقعے کے بعد وہاں موجود کئی افراد لاپتا ہیں، لاوارث لاشوں سے لاپتا افراد کا ڈی این اے میچ کیا جائے گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : کراچی میں ایک دہشت گرد ہلاک، 4 گرفتار
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سیہون شریف میں 50 بستروں پر مشتمل اسپتال کئی دہائیوں سے موجود ہے، ہمارے پاس اتنے ذرائع نہیں کہ سیہون میں ہزار بیڈ کا اسپتال بنائیں، دھماکے کے چند منٹ بعد ہی ایمبولینسیں موقع پر پہنچ گئی تھیں، اسپتال کے ڈاکٹرز بھی آدھے گھنٹے میں پہنچ گئے تھے، اتنا بڑا واقعہ کراچی میں بھی ہوتا تویہ صورت حال ہوجاتی۔ واجبات کی ادائیگی کے باوجود مزار کی بجلی منقطع تھی اور مزار کے لیے مختص ڈیڈی کیٹڈ پی ایم ٹی بھی نکال دیا گیا تھا۔ سیہون مزار میں دھمال سے پہلے لوڈشیڈنگ کردی گئی۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ شاہ نورانی سانحے کے بعد ہمیں سیکیورٹی کومزید بہتربنانا چاہیے تھا، سانحے کے وقت مزار پر سیکیورٹی کم تھی اور اس وقت پولیس اہلکار بھی زیادہ نہیں تھے۔ کچھ کیمرے کام نہیں کررہے تھے، مزار کے داخلی راستے پر کیمرے کام کر رہے تھے، فعال کیمروں ہی کی مدد سے خودکش بمبار کو شناخت کیا گیا،خودکش بمبار سندھ سے تعلق نہیں رکھتا تھا، خودکش بمبار کے 3 سہولت کار تھے، جن کی شناخت کے لیے نادرا سے رابطہ کیا گیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : دہشت گردوں کے سلیپر سیلز موجود ہیں
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمیں کسی دہشت گرد کے ساتھ کوئی ہمدردی نہیں، جن لوگوں سے اپنا کام نہیں ہوتا وہ بھی ہم پر تنقید کرتے ہیں، اگر وزارت پانی وبجلی مجھے سیکورٹی پر لیکچردے تو برا لگے گا، دہشت گرد سرحد پار اور دیگر صوبوں سے سندھ میں آتے ہیں، گھوٹکی، جیکب آباد اور شکارپور میں کچھ مشکوک سرگرمیوں کی اطلاعات ہیں، کراچی دہشتگردوں کے ٹارگٹ پر ہے ، دہشت گرد مزارات کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں اور ہم مزارات کو مانیٹر کررہے ہیں۔ کراچی میں گزشتہ رات بھی ایک دہشت گرد ہلاک کیا گیا ہے۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران سانحہ سیہون شریف سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ سانحہ سیہون شریف میں 81 افراد شہید ہوئے، اس میں مسلم اور غیر مسلم سب ہی نشانہ بنے، اس واقعے سے میں بہت دکھی ہوا کیونکہ جہاں یہ واقعہ پیش آیا وہ ناصرف میرا حلقہ انتخاب بلکہ میرا آبائی علاقہ بھی ہے۔ دھماکے میں 383 افراد زخمی ہوئے جب کہ 10 اب بھی زیرعلاج ہیں، جاں بحق ہونے والے 3 افراد کی شناخت نہیں ہوسکی، واقعے کے بعد وہاں موجود کئی افراد لاپتا ہیں، لاوارث لاشوں سے لاپتا افراد کا ڈی این اے میچ کیا جائے گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : کراچی میں ایک دہشت گرد ہلاک، 4 گرفتار
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سیہون شریف میں 50 بستروں پر مشتمل اسپتال کئی دہائیوں سے موجود ہے، ہمارے پاس اتنے ذرائع نہیں کہ سیہون میں ہزار بیڈ کا اسپتال بنائیں، دھماکے کے چند منٹ بعد ہی ایمبولینسیں موقع پر پہنچ گئی تھیں، اسپتال کے ڈاکٹرز بھی آدھے گھنٹے میں پہنچ گئے تھے، اتنا بڑا واقعہ کراچی میں بھی ہوتا تویہ صورت حال ہوجاتی۔ واجبات کی ادائیگی کے باوجود مزار کی بجلی منقطع تھی اور مزار کے لیے مختص ڈیڈی کیٹڈ پی ایم ٹی بھی نکال دیا گیا تھا۔ سیہون مزار میں دھمال سے پہلے لوڈشیڈنگ کردی گئی۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ شاہ نورانی سانحے کے بعد ہمیں سیکیورٹی کومزید بہتربنانا چاہیے تھا، سانحے کے وقت مزار پر سیکیورٹی کم تھی اور اس وقت پولیس اہلکار بھی زیادہ نہیں تھے۔ کچھ کیمرے کام نہیں کررہے تھے، مزار کے داخلی راستے پر کیمرے کام کر رہے تھے، فعال کیمروں ہی کی مدد سے خودکش بمبار کو شناخت کیا گیا،خودکش بمبار سندھ سے تعلق نہیں رکھتا تھا، خودکش بمبار کے 3 سہولت کار تھے، جن کی شناخت کے لیے نادرا سے رابطہ کیا گیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : دہشت گردوں کے سلیپر سیلز موجود ہیں
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمیں کسی دہشت گرد کے ساتھ کوئی ہمدردی نہیں، جن لوگوں سے اپنا کام نہیں ہوتا وہ بھی ہم پر تنقید کرتے ہیں، اگر وزارت پانی وبجلی مجھے سیکورٹی پر لیکچردے تو برا لگے گا، دہشت گرد سرحد پار اور دیگر صوبوں سے سندھ میں آتے ہیں، گھوٹکی، جیکب آباد اور شکارپور میں کچھ مشکوک سرگرمیوں کی اطلاعات ہیں، کراچی دہشتگردوں کے ٹارگٹ پر ہے ، دہشت گرد مزارات کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں اور ہم مزارات کو مانیٹر کررہے ہیں۔ کراچی میں گزشتہ رات بھی ایک دہشت گرد ہلاک کیا گیا ہے۔